ملک بھر میں روزانہ کی بنیاد پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے صبح پھلوں اور سبزیوں کا سرکاری نرخ نامہ جاری کیا جاتا ہے جس پر مختلف پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں درج ہوتی ہے۔
یہ نرخ نامہ سبزی اور فروٹ منڈی کے تاجر یونین کے دستخطوں سے جاری کیا جاتا ہے جبکہ اس پر ضلعی سطح پر زیادہ تر ڈپٹی کمشنر کے دستخط ہوتے ہیں۔
عام دنوں سمیت رمضان میں عوام کا گلہ ہوتا ہے کہ پھل اور سبزی فروش اس سرکاری نرخ نامے کو بالائے طاق رکھ کر لوگوں سے من مانی قیمتیں وصول کرتے ہیں۔
قانون کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نرخ نامہ ایک سبزی اور پھل فروش کی دکان پر واضح جگہ پر آویزاں کرنا لازمی ہے تاکہ گاہک نرخ نامے کو دیکھ کر سبزی اور پھل فروش کو قیمت ادا کر سکے۔
اس قانون پر کسی حد تک عمل تو ہوتا ہے اور زیادہ تر بڑے پھل اور سبزی فروشوں کی دکانوں پر نرخ نامہ آویزاں ہوتا ہے، لیکن اس نرخ نامے پر عمل کتنا ہوتا ہے، یہ جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگاروں، پشاور سے اظہار اللہ، اسلام آباد سے سہیل اختر اور کراچی سے صالحہ خان نے مختلف علاقوں میں پھل اور سبزی فروش کی دکانوں کا دورہ کیا۔
انہوں نے معلوم کیا کہ زیادہ تر اشیا کی قیمتیں سرکاری نرخ نامے سے زیادہ ہوتی ہیں۔ اکثر جگہوں پر قیمتوں کا فرق فی کلو 20 تا 50 روپے زیادہ دیکھا گیا۔
سرکاری نرخ نامے پر عمل کیوں نہیں ہوتا؟
بعض پھل اور سبزی فروشوں کا گلہ تھا کہ سرکاری نرخ نامہ ایک دن پہلے یعنی رات کو تیار کیا جاتا ہے جبکہ صبح مارکیٹ میں اشیا کی قیمت الگ ہوتی ہے کیوں کہ ریٹ بدل جاتا ہے۔
باچا پشاور میں سبزی فروش ہیں اور ان کا یہی گلہ ہے کہ نرخ نامہ جب رات کو بنائیں گے تو ظاہری بات ہے، صبح قیمتیں تبدیل ہو جائیں گی۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فروٹ اور سبزیوں کی قیمتیں گھنٹوں کے حساب سے تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور کچھ ایسے مواقع بھی آتے ہیں کہ وہ نرخ نامے پر درج قیمت سے کم قیمت میں چیزیں بیچتے ہیں۔
باچا نے بتایا، ’کچھ دن پہلے نرخ نامے میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 120 روپے تھی لیکن ہم 80 روپے بیچ رہے تھے کیونکہ نرخ نامہ رات کو بنا تھا اور صبح قیمت کم ہو گئی تھی۔‘
پھلوں کے بائیکاٹ کی مہم
باچا نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ منڈی میں پھل اور سبزی فروشوں کی یونین کے ساتھ مشورے کے بغیر نرخ نامہ بنا کر جاری کرتی ہے جبکہ منڈی میں قیمتوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔
رمضان شروع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر پھلوں کی بائیکاٹ کی مہم بھی چل رہی ہے اور عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پھل فروشوں نے من مانی قیمتیں بڑھائی ہیں۔
لیکن دوسری جانب پھل فروشوں کا کہنا ہے کہ یہ قیمتیں منڈی سے ملتی ہے تو وہ کیا کر سکتے ہیں۔
قدرت اللہ پشاور میں پھل فروش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جب انہیں ایک چیز منڈی سے جس قیمت پر مل جائے، تو اسی قیمت پر وہ آگے گاہک کو بیچیں گے لیکن قدرت اللہ کے مطابق بائیکاٹ سے بھی اور قیمتوں میں اضافے سے گاہکوں کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے۔
انہوں نے بتایا، ’پھلوں کی قیمتیں آسمان سی باتیں کرتی ہے۔ ایرانی سیب کو دیکھیں وہ اب فی کلو 400 روپے ہے تو کون اتنا مہنگا پھل خرید سکتا ہے اور اوپر سے مہنگائی بھی ہے اور رمضان میں خرچے بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔‘
محمد الیاس کی اسلام آباد سبزی منڈی میں دکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری ریٹ بولی کی بنیاد پر لگتا ہے، جس میں اچھی بری ہر طرح کی سبزی شامل ہوتی ہے۔ ہم اچھی سبزی الگ اور درمیانے درجے کی الگ کر دیتے ہیں، جس سے ریٹ میں فرق آ جاتا ہے۔‘
کراچی میں گاہگ سمیر صدیقی نے صالحہ خان کو بتایا کہ ’گذشتہ رمضان کی نسبت رواں سال میں قیمتیں تین گنا بڑھ گئی ہیں۔ رمضان کے پہلے عشرے میں قیمتیں زیادہ آسمان پر پہنچی ہوئی تھیں، یہاں تک کہ عام طبقے کی قوت خرید سے باہر تھیں لیکن دوسری عشرے میں قیمتیں کچھ کم تو ہوئیں لیکن مہنگائی ابھی بھی بہت ہے۔‘
سرکاری موقف
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی کے ڈپٹی کمشنر ایسٹ تبریز صادق مری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’صبح کے وقت بولی لگتی ہے جس میں چھ سات گھنٹے لگتے ہیں۔ اس عمل کے بعد ایک ریٹ لسٹ نکالی جاتی ہے جس میں تمام اشیا کی قیمتیں درج ہوتی ہیں۔
’وہ لوگ جو اس قیمت سے تجاوز کرتے ہیں اور ناجائز منافع خوری کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف سرکار حرکت میں آتی ہے اور انہیں گرفتار کر کے جرمانے لگائے جاتے ہیں اور سمری ٹرائل کر کے ان کو جیل بھی بھیجا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عوام کا بھی فرض ہے کہ خریداری سے پہلے فہرست دیکھ کر تصدیق کریں اور اگر آپ سمجھیں کہ دکان دار زیادہ پیسے وصول کر رہا ہے تو آپ حکام کو اس کی اطلاع کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لیے انتظامیہ حرکت میں ہے اور گذشتہ دس ماہ کے دروان ضلع شرقی میں کل جرمانہ 40 لاکھ روپے سے زائد کا لگایا ہے جبکہ 25 سے زیادہ افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔‘