انڈیا کی حکومت اپنے زیرانتظام کشمیر میں جی20 ممالک کے سیاحت سے متعلق اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس پر پاکستان نے منگل کو اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کے علاقے‘ میں ایسی تقاریب کا انعقاد پریشان کن ہے اور پاکستان اس اقدام کی مذمت کرتا ہے۔
انڈیا جی20 ممالک کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کی میزبانی سری نگر میں 22 سے 24 مئی تک کرنے کی تیاری کر رہا ہے جب کہ ’وائی20‘ یوتھ فورم کے دو مشاورتی اجلاس بھی وہاں طے ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر سب سے بڑا تنازع ہے جس پر دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ تقریباً چار سال قبل جوہری صلاحیت رکھنے والے جنوبی ایشیا کے دونوں ایک اور جنگ کے دہانے اس وقت پہنچ گئے تھے جب 26 فروری 2019 کو انڈین فضائیہ نے بالاکوٹ پر سٹرائیک کی جس کے ایک ہی دن بعد پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کا ایک جنگی جہاز مار گرایا تھا اور اس کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو حراست میں لے لیا تھا تہم ایک ہی دن بعد عمران خان کے دور حکومت میں انہیں انڈیا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ’پاکستان ان اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’اس طرح کے واقعات جموں و کشمیر کی حقیقت کو چھپا نہیں سکتے جو کہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور یہ (مسئلہ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا کہ جی20 ممالک کا اجلاس ایسی سرگرمیوں سے انڈیا ’مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر جبر‘ اور اس خطے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو نہیں چھپا سکتا ہے۔
وازرت خارجہ نے کہا کہ جی 20 ممالک کے اجلاس کے انعقاد کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ انڈیا ایک بار پھر ایک اہم بین الاقوامی گروپ کی اپنی رکنیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے اس بیان پر تاحال انڈیا کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان کا قریبی اتحادی ملک چین بھی انڈیا کی جانب سے اپنے زیرانتظام کشمیر میں جی20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کر چکا ہے اور چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کہہ چکے ہیں کہ کشمیر پاکستان اور انڈیا کے درمیان متنازع علاقہ ہے اس لیے انڈیا اسے مزید پیچیدہ بنانے سے گریز کرے۔
انڈیا نے پانچ اگست 2019 کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی آئینی نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے کر دی تھی جس پر پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا اور نئی دہلی سے اپنے سفیر کو واپس بلا کر سفارتی تعلقات بھی کم کر دیے تھے۔