جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دس اپریل کو آئین پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی میں منعقدہ کنونش میں شرکت پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو دعوت دی گئی تھی تاہم ان کی شرکت پر بعض لوگوں کا اعتراض کرنا ان کے لیے باعث حیرت ہے۔
دستور پاکستان 1973 کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ کنونش میں آئین کی گولڈن جوبلی کی تقریب میں پیر کو سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسٰی بھی موجود تھے۔
ایوان کی پہلی صف میں سیاستدانوں کے درمیان بیٹھے قاضی فائز عیسٰی نہ صرف تقریب کے دوران مسلسل میڈیا کی توجہ کا محور رہے بلکہ منگل کو بھی سوشل میڈیا پر ان کی اجلاس میں شرکت کا چرچا ہوتا رہا ہے۔
اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی گولڈن جوبلی منانے کے لیے دعوت دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ’یہ دعوت قبول کرنے سے قبل معلومات حاصل کی گئیں کہ کیا سیاسی تقریریں کی جائیں گی، اور یقین دہانیاں کرائی گئیں کہ صرف آئین اور اس کے بنانے کے متعلق بات کی جائے گی۔ مجھے جو پروگرام بھیجا گیا، اس میں بھی اس کی تصدیق کی۔‘
’اس نکتے کی وضاحت پہلے میرے عملے نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے کروائی اور پھر خود میں نے براہ راست سپیکر سے کی، اور اس کے بعد ہی میں نے دعوت قبول کی کیونکہ میں آئین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتا تھا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ تقریر کریں گے اور میں نے معذرت کی۔ تاہم جب بعض تقریروں میں سیاسی بیانات دیے گئے، تو پھر میں نے بات کرنے کے لیے درخواست کی تاکہ کسی ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ ہو سکے، اور پھر میں نے بات کی۔‘
’یہ امر باعث حیرت ہے کہ بعض لوگوں کو اس پر اعتراض ہے کہ میں کہاں بیٹھا تھا۔ میں ہال کے ایک کونے میں یا گیلری میں بیٹھنے کو ترجیح دیتا لیکن عدلیہ کے ایک فرد کی عزت افزائی کے لیے مجھے درمیان میں بٹھایا گیا۔ میں نے بیٹھنے کے لیے خود وہ جگہ نہیں چنی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ’جب پاکستان کے پاس لوگوں کے براہ راست چنے گئے نمائندوں کا بنایا گیا آئین نہیں تھا، تو ملک تقسیم ہو گیا۔ تمام پاکستانیوں کی نجات آئین کی پابندی میں ہے۔ عوام کا بہترین مفاد اس میں ہے کہ تقسیم کے بیچ نہ بوئے جائیں۔‘
’عوام کے منتخب نمائندے مکمل احترام کے مستحق ہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے سیاست دانوں کے بغیر ہم آزادی حاصل نہ کر پاتے۔ کنونشن کے منتظمین نے پاکستان کی تاریخ کا ایک خصوصی اہمیت کا حامل دن منانے کے لیے سب کو دعوت دی تھی۔ آئین کی گولڈن جوبلی تمام شہریوں کے لیے جشن مسرت ہے۔ یہ کسی مخصوص سیاسی جماعت یا ادارے کا تنہا استحقاق نہیں ہے۔‘
انہوں نے اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہا ہے کہ ’آئین کی اہمیت سب پر واضح کی جانی چاہیے اور ایسا مسلسل کرنا چاہیے۔ آئین کا بنایا جانا ہماری تاریخ کے اہم ترین لمحات میں سے ہے جسے منانا ضروری ہے۔‘