انڈیا کی شمالی ریاست پنجاب میں پولیس نے پیر کو بتایا کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے ایک فوجی اڈے میں پیش آئے فائرنگ کے واقعے کے ضمن میں ایک فوجی اہلکار کو حراست میں لیا ہے۔ اس واقعے میں چار افراد مارے گئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان چار افراد کو بدھ کی علی الصبح اس وقت گولیاں ماری گئیں جب وہ بٹھنڈا فوجی اڈے کی بیرکوں میں سو رہے تھے۔
ضلعی پولیس کے سربراہ گلنیت سنگھ کھرانہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ’شبہ ہے کہ یہ اموات ’ذاتی دشمنی‘ کی وجہ سے ہوئی ہیں۔‘
جرم ثابت ہونے کی صورت میں اس فوجی کو فوج سے بے دخلی، کورٹ مارشل اور سویلین عدالتوں میں فوجداری مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مؤخرالذکر مقدمے میں عمر قید یا سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
انڈین فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پوچھ گچھ کے دوران اس فوجی نے رائفل چوری کرنے اور چار ساتھیوں کے قتل میں ’ملوث ہونے کا اعتراف کیا‘ ہے۔
#WATCH | Bathinda Military Station firing incident: After sustained interrogation, we found that one weapon has been stolen and that was used to kill the jawans. Later, one individual from the Artillery unit was detained and during interrogation, he confessed to his involvement… pic.twitter.com/B5KhlSpApX
— ANI (@ANI) April 17, 2023
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ بظاہر ذاتی وجوہات یا دشمنی کی وجہ سے پیش آیا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’فوجی نے پولیس کو بتایا کہ اس نے نو اپریل کو سنتری ڈیوٹی کے دوران رائفل چوری کرکے چھپائی اور 12 اپریل کو نکال کر فائرنگ کے لیے استعمال کی۔
’اس نے فائرنگ کے بعد ہتھیار کو سیوریج کے گڑھے میں پھینک دیا جہاں سے اسے برآمد کیا گیا۔‘
مزید یہ بھی بتایا گیا کہ اس فوجی نے یہ کہہ کر اپنے آپ سے شک ہٹانے کی کوشش کی کہ انہوں نے دو افراد کو بھاگتے ہوئے دیکھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈین فوج نظم و ضبط میں اس طرح کی خامیاں بالکل برداشت نہیں کرتی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون کے مطابق سزا کو یقینی بنایا جائے گا۔