لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے حکم دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ہراساں نہ کیا جائے۔
منگل کو لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کی ایک ہی نوعیت کے مقدمات درج کرنے کے خلاف درخواست کی جلد سماعت اور ممکنہ زمان پارک آپریشن روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
اس موقعے پر عمران خان اپنے سکیورٹی حصار میں عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ’اس درخواست میں ہمیں کچھ فوری نوعیت کا نظر نہیں آیا۔ ماضی قریب میں ہم نے زمان پارک کے باہر بہت افسوس ناک صورت حال دیکھی ہے۔‘
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلطان صفدر نے دلائل دیے کہ ’عمران خان کے خلاف ایک کے بعد ایک کیس درج ہو رہا ہے۔ پنجاب میں عمران خان کے خلاف 80 کیسز درج کیے گئے ہیں۔ عدالتیں پولیس کے اختیارات کے غلط استعمال کو روک سکتی ہیں۔ ہمیں معلومات ملی ہیں کہ عید کی چھٹیوں کے دوران کوئی آپریشن ہو سکتا ہے۔ پانچ دن کے لیے ہمیں ریلیف دے دیں۔ کیونکہ پانچ دن کے لیے عدالتیں اور انصاف کے دروازے بند ہوں گے۔‘
اس کے جواب میں جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ’انصاف کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔‘
سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ ’درخواست گزار ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جس کی بنیاد صرف خدشات ہیں۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق کوئی آپریشن پلان نہیں کیا گیا۔ لیکن مختلف کیسز میں جے آئی ٹیز بنی ہیں اگر کوئی شواہد سامنے آتے ہیں تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے۔‘
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ’اگر درخواست گزار ضمانت پر ہیں تو پھر آپ انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ آپ عید کے دنوں میں کچھ نہیں کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک موقعے پر عمران خان نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ ’ان کی باتوں سے مجھے اب کنفرم ہو گیا ہے یہ ایکشن لیں گے۔ میں نے شیورٹی بانڈ دیا اور اسلام آباد گیا۔ لیکن انہوں نے میرے گھر پر حملہ کیا۔ مجھے اطلاع ہے انہوں نے میرے گھر ایکشن کرنا ہے۔‘
جسٹس انوار الحق نے کہا کہ ’اپنی اپنی باری پر ہر کوئی تشدد کرتا ہے۔ عید کا موقع ہے ایک دوسرے کو گلے ملیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’یہ قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے۔ جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا: ’خان صاحب آپ کی یہ باتیں ہم بہت بار سن چکے ہیں، ہم چاہتے ہیں آپ کوئی نئی بات کریں قوم کو مستقبل کا پلان دیں۔‘
لارجر بینچ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا اور ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کے وکیل کے بیان کی روشنی میں کیس کی سماعت تک سائل کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر جلد سماعت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’مرکزی درخواست دو مئی کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔‘
اس سے قبل پیر کو بھی عمران خان لاہور ہائی کورٹ پہنچے تھے کیونکہ انہوں نے اپنے خلاف درج 121 مقدمات میں کاروائی روکنے کے لیے درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت دو رکنی بینچ نے کی اور درخواست کو فل بینچ کو بھجوا دی تھی۔