یورپ میں فضائی آلودگی سے سالانہ 1200 بچوں کی اموات: رپورٹ

ماحولیاتی ایجنسی نے کہا کہ ’فضائی آلودگی یورپ میں 18 سال سے کم عمر افراد میں ہر سال 200 سے زیادہ قبل از وقت اموات کا سبب بن رہی ہے اور بعد کی زندگی میں بیماری کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا دیتی ہے۔‘

سکوپجے شہر کا ایک عمومی منظر جس میں 30 جنوری 2019 کو آلودہ ہوا کو دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ شہر یورپ کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک ہے (اے ایف پی)

یورپی یونین کے ماحول سے متعلق ادارے (ای ای اے) نے پیر کو کہا ہے کہ فضائی آلودگی اب بھی یورپ میں سالانہ 1200 سے زیادہ بچوں کی  قبل از وقت موت کا سبب ہے جب کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے زندگی میں آگے چل کر دائمی امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی ماحولیاتی ایجنسی نے یورپی یونین کے 27 ملکوں سمیت 30 سے زیادہ ممالک میں اس معاملے میں تحقیق کی۔

اس کے نتیجے میں یہ اخذ کیا گیا کہ حالیہ بہتری کے باوجود ’بہت سے یورپی ممالک میں بنیادی فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے رہنما خطوط سے زیادہ ہے،‘ خاص طور پر وسطی مشرقی یورپ اور اٹلی میں۔

رپورٹ میں روس، یوکرین اور برطانیہ جیس بڑے صنعتی ممالک کو شامل نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس براعظم میں بچوں کی اموات کی مجموعی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔

ماحولیاتی ایجنسی نے گذشتہ سال نومبر میں اعلان کیا تھا کہ 2020 میں یورپی یونین کے علاوہ آئس لینڈ، لفٹنشٹائن، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور ترکی میں فضائی آلودگی کی وجہ سے دو لاکھ 38 ہزار افراد کی قبل از وقت موت واقع ہوئی۔

ماحولیاتی ایجنسی نے کہا کہ ’فضائی آلودگی یورپ میں 18 سال سے کم عمر افراد میں ہر سال 200 سے زیادہ قبل از وقت اموات کا سبب بن رہی ہے اور بعد کی زندگی میں بیماری کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا دیتی ہے۔‘

ادارے کی رپورٹ پہلی بارخاص طور پر بچوں پر مرکوز ہے۔ ایجنسی کے بقول: ’اگرچہ اس عمر کے گروپ میں قبل از وقت اموات کی تعداد ای ای اے  کے سالانہ تخمینے کے اعتبار سے یورپی آبادی کی مجموعی تعداد کے مقابلے میں کم ہے تاہم کم عمری میں ہونے والی اموات مستقبل کے باصلاحیت افراد کے (قومی) نقصان کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ بچپن اور بعد کی زندگی میں دائمی بیماری کا بڑا مسئلہ بھی ہوتا ہے۔‘

رپورٹ میں حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سکولوں، نرسریوں اور کھیل کے میدانوں عوامی ٹرانسپورٹ میں ہوا کا معیار بہتر بنانے پر توجہ دیں۔

رپورٹ میں نوٹ کیا گیا ہے، ’پیدائش کے بعد، فضائی آلودگی سے صحت کے کئی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں دمہ، پھیپھڑوں کے کام میں کمی، سانس کی انفیکشن اور الرجی شامل ہیں۔‘

 ہوا کا خراب معیار ’دمے جیسی دائمی بیماری میں شدت کا سبب بن سکتا ہے جو یورپ میں نو فیصد بچوں اور بالغ افراد کو متاثر کرتی ہے۔ ساتھ ہی بعد میں جوانی میں بعض دائمی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘

پیر کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، 2021 میں 97 فیصد شہری آبادی کو غیر معیاری ہوا کے مسئلے کا سامنا تھا اور یہ صورت حال ڈبلیو ایچ او کی طے کردہ سفارشات کے مطابق نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ای ای اے نے گذشتہ سال اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین 2005 کے مقابلے میں 2030 تک قبل از وقت اموات میں 50 فیصد کمی کے اپنے ہدف کو پورا کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے۔

1990  کی دہائی کے اوائل میں ہوا میں موجود باریک ذرات یورپی یونین کے 27 ممالک میں سالانہ تقریباً 10 لاکھ قبل از وقت اموات کا باعث بنے۔ یہ تعداد 2005 میں کم ہو کر چار لاکھ 31 ہزار رہ گئی۔

 ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یورپ کی صورت حال کرہ ارض کے بیشتر حصوں کی نسبت بہتر نظر آتی ہے۔ ادارہ ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ اموات کے لیے فضائی آلودگی کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ تقریباً اتنی ہی اموات سگریٹ نوشی یا غیر میعاری خوراک کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

ہزاروں اموات کا تعلق ان بچوں کے ساتھ ہے جن کی عمریں 15 سال سے کم ہیں۔

2005  میں آلودگی کا سبب بننے والے بڑے عناصر کو مقرر کردہ حدود تک سخت کرنے کے معاہدے تک پہنچنے میں ستمبر 2021 تک کا وقت لگا۔

صرف تھائی لینڈ میں جہاں زہریلی سموگ نے ملک کے کچھ حصوں کو گھیر رکھا ہے، صحت کے حکام نے گذشتہ ہفتے کہا کہ سال کے آغاز سے 24 لاکھ افراد نے فضائی آلودگی سے جڑے طبی مسائل کی وجہ ہسپتال میں علاج کروایا۔

باریک ذرات بنیادی طور پر کاروں اور ٹرکوں سے نکلتے ہیں جو پھیپھڑوں میں اندر تک جا سکتے ہیں۔ انہیں کو فضائی آلودگی میں بدترین شمار کیا جاتا ہے، جس کے بعد نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور اوزون آتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات