سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین جاری شدید جھڑپوں کی وجہ سے غیر ملکی شہریوں کا انخلا جاری ہے، جن کی اکثریت بحری راستے کو اختیار کر رہی ہے۔
پورٹ سوڈان سے اب تک ہزاروں غیر ملکیوں کو سعودی شہر جدہ لے جایا جا رہا ہے۔
اس بنا پر بحیرہ احمر پر سعودی عرب کے مغربی ساحلی شہر جدہ کو اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔
جدہ سعودی عرب کا مغربی ساحلی شہر ہے جو سوڈان کے ساحلی شہر پورٹ سوڈان سے صرف 290 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
سوڈان میں پیدا ہونے والی صورت حال اور غیر ملکیوں کے انخلا نے سعودی عرب اور جدہ کی تزویراتی اہمیت کو عالمی سطح پر نمایاں کر دیا ہے۔
سعودی عرب نے سوڈان کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر اپنی جغرافیائی لوکیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سب سے زیادہ غیر ملکیوں کو سوڈان سے انخلا میں مدد فراہم کی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق 29 اپریل کو مزید دو ہزار افراد بحری راستے سے جدہ پہنچے، جبکہ مجموعی طور پر سعودی عرب پانچ ہزار افراد کو پورٹ سوڈان پہنچانے میں مدد فراہم کر چکا ہے۔
گذشتہ ہفتے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا تھا کہ سوڈان میں 1500 کے قریب پاکستانی موجود ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب ہی کی کوششوں کے باعث جنگ زدہ سوڈان میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے لیے بخیریت وطن واپس پہنچنا ممکن ہو پا رہا ہے۔
پاکستان نے اس حوالے سے سعودی حکومت کے تعاون کو سراہا ہے۔
پورٹ سوڈان سے جدہ تک کا سمندری سفر پانچ سے 10 گھنٹے پر محیط ہے، جو بحری جہاز کی ساخت کے مطابق کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔
سعودی عرب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں خطے میں پائیدار قیام امن اور ہمسایہ ممالک کے درمیان دیرپا تجارتی و اقتصادی تعلقات قائم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
اس کی تازہ مثال گذشتہ ماہ تہران اور ریاض کے درمیان تقریباً سات سال سے سرد تعلقات کی بحالی ہے۔
سوڈان سے غیر ملکیوں کے انخلا میں مدد نے سعودی عرب کو عالمی پذیرائی دلوائی ہے۔