سوڈان میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے اس ملک سے جانے والے لوگوں نے محفوظ رہنے پر اپنی خوشی کا اظہار تو کیا ہے لیکن وہ سب کچھ یہاں چھوڑنے اور زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہونے پر افسردہ بھی ہیں۔
ایسے ہی ایک فرد ہیں پاکستانی شہری محمد علی، جنہوں نے سوڈان سے سعودی عرب جاتے ہوئے کہا: ’میں نے اپنا گھر، اپنی گاڑی، اپنا سب کچھ چھوڑ دیا۔‘
علی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ 13 سال سے سوڈان میں رہ رہے تھے اور یہاں سب کچھ چھوڑنا مشکل تھا۔
’آخر کار ہم طیارے میں ہیں اور یہ واقعی اچھا محسوس ہو رہا ہے۔‘
سوڈان چھوڑنے والے ایک اور پاکستانی شہری حسن فراز کا کہنا تھا کہ ’انخلا کے عمل کے دوران سعودی طیارے پر سوار افراد کا اچھی طرح خیال رکھا گیا۔‘
گذشتہ ہفتے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا تھا کہ سوڈان میں 1500 کے قریب پاکستانی مقیم تھے۔
منگل کو پاکستانی دفتر خارجہ نے سوڈان سے ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کو کامیابی سے نکالنے کا اعلان کیا۔
By Allah’s grace and tireless efforts of our embassy in Khartoum led by Amb Regi, supported by and and our teams in Jeddah and Islamabad, we have successfully & safely evacuated over 1000 Pakistanis out of Sudan. With this our evacuation operations out of Sudan have ended.
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) May 2, 2023
پاکستانی دفتر خارجہ کی ٹویٹ میں سعودی عرب اور چین کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔
گذشتہ ہفتے پاکستانی دفتر خارجہ اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سوڈان سے پاکستانی شہریوں کے انخلا میں مدد فراہم کرنے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔
ادھر اقوام متحدہ نے اتنباہ جاری کیا ہے کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث آٹھ لاکھ لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
16 روز سے جاری اس خانہ جنگی میں اب تک سینکڑوں افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
اس خانہ جنگی نے سوڈان میں ایک انسانی المیے کو جنم دیا ہے جبکہ ڈارفور کے علاقے میں بھی ایک بار پھر سے تنازع شروع ہونے کے خدشات ہیں۔
پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے عہدیدار رؤف مازو کے مطابق اقوام متحدہ کا تقریبا آٹھ لاکھ 15 ہزار افراد کی نقل مکانی کا منصوبہ تیاری کے مراحل میں ہے، جن میں پانچ لاکھ 80 ہزار سوڈانی شہری ہیں۔
روئٹرز کے مطابق اب تک سوڈان چھوڑنے والے افراد کی تعداد تقریباً 73 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
متعدد ممالک نے سوڈان کے دارالحکومت سے لوگوں کو نکالنے کے لیے جبوتی سے فوجی طیارے بھیجے جب کہ دیگر کارروائیوں میں لوگوں کو قافلے کے ذریعے بحیرہ احمر پر واقع پورٹ سوڈان پہنچایا گیا اور پھر وہاں سے بہت سے افراد سعودی عرب کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے جدہ پہنچے۔
سعودی عرب اب پانچ ہزار سے زائد افراد کو پورٹ سوڈان پہنچانے میں مدد فراہم کر چکا ہے۔