امریکی سپریم کورٹ کے جج جسٹس کلیرنس ٹامس مسلسل تنازعات کا شکار ہیں اور ان کے مالی معاملات پر انگلیاں اٹھنے کے بعد اب ان کا خاندان بھی زد میں آ گیا ہے۔
جمعرات کو امریکی اخبار ’پرو پبلکا‘ نے لکھا کہ جسٹس ٹامس کے پوتے کی نجی سکول کی ٹیوشن فیس ایک ارب پتی رپبلکن ڈونر ادا کرتے تھے۔ یہ پوتے جسٹس ٹامس کے زیرِ کفالت تھے۔
خاص بات یہ ہے کہ جسٹس ٹامس نے ان ادائیگیوں کو کاغذات میں ظاہر نہیں کیا۔
پرو پبلکا نے گذشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ہارلان کرو نے جسٹس ٹامس کے کئی لگژری دوروں کا خرچہ اٹھایا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی 2009 کی ایک بینک سٹیٹمنٹ سے پتہ چلاکہ کرو کے کاروبار نے ٹامس کے پوتے مارک مارٹن کے لیے ایک بورڈنگ سکول کا چھ ہزار ڈالر ماہانہ بل ادا کیا تھا۔
سکول کے ایک سابق ایڈمنسٹریٹر نے پرو رپبلکا کو بتایا کہ کرو نے ریاست جارجیا کی ’ہڈن لیک اکیڈمی‘ میں مارٹن کے تعلیمی سال کی ادائیگی کی تھی اور کرو نے ایک بار انہیں بتایا تھا کہ انہوں نے ایک اور سکول میں بھی مارٹن کی فیس ادا کی۔
پروپبلکا نے حساب لگایا کہ دونوں سکولوں میں چار سال کی کل فیس ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے زائد بنتی ہے۔
تاہم جسٹس ٹامس نے ان ادائیگیوں کو اپنے ریکارڈ میں ظاہر نہیں کیا، حالانکہ انہوں نے ایک اور دوست کی جانب سے مارٹن کو دیے جانے والے پانچ ہزار ڈالر کے تعلیمی خرچ کے تحفے کو ظاہر کیا تھا۔
امریکہ میں سپریم کورٹ کے ججوں کی کل تعداد نو ہے اور وہ تاحیات مقرر ہوتے ہیں۔ کلیرنس ٹامس واحد سیاہ فام جج ہیں۔
74 سالہ کلیرنس ٹامس امریکی سپریم کورٹ کے دوسرے سیاہ فام جج ہیں۔
انہیں 1991 میں بش سینیئر نے نامزد کیا تھا اور رپورٹوں کے مطابق ان کا جھکاؤ رپبلکن پارٹی کے نظریات کی جانب ہے۔
اب ان رپورٹوں کے آنے کے بعد ان ججوں کی اخلاقی معیارات پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
کرو کی کمپنی اور قدامت پسند جج ٹامس دونوں نے اس بارے میں اے ایف پی کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔
البتہ کرو کے دفتر نے پروپبلکا کو بتایا کہ وہ ’طویل عرصے سے معیاری تعلیم کی اہمیت اور کم خوش قسمت، خاص طور پر خطرے سے دوچار نوجوانوں کو تعلیم دینے کے بارے میں پرجوش ہیں۔‘
جسٹس ٹامس کی اہلیہ بھی تنازعے کی زد میں
ادھر اخبار واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ قدامت پسند قانونی کارکن لیونارڈ لیو نے کلیرنس ٹامس کی اہلیہ گنی ٹامس کو کنسلٹنسی کے کام کے لیے ہزاروں ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔
اخبار کے مطابق 2012 میں لیو نے رپبلکن پارٹی کی پولسٹر کیلین کانوے کو ہدایات دی تھیں کہ وہ ایک نان پرافٹ تنظیم کو رقم ادا کریں۔ یہ رقم گنی ٹامس کو گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کانوے کی کمپنی نے اسی دن 25 ہزار ڈالر کی رقم ادا کی۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ اس کے پاس موجود دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کانوے کی کمپنی نے کل ملا کر جون 2011 اور جون 2012 کے درمیان 80 ہزار ڈالر سے زیادہ کی رقوم ادا کیں۔
اخبار کے مطابق ان دستاویزات سے پتہ نہیں چلتا کہ گنی ٹامس کی کن خدمات کے عوض یہ رقوم ادا کی گئیں۔
پرو پبلکا کا کہنا ہے کہ کرو نے رپبلکن سیاسی گروہوں کو ایک کروڑ ڈالر سے زائد کے عطیات دیے ہیں جن میں جسٹس ٹامس کی اہلیہ گنی ٹامس کے قائم کردہ قدامت پسند لابنگ گروپ کو دیے گئے 50 لاکھ ڈالر بھی شامل ہیں۔
گنی ٹامس صدر ٹرمپ کی حامی ہیں اور ان کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو رد کرنے میں ان کی حمایت کرتی ہیں۔
ججوں کے اخلاقی معیار پر سوالات
اے ایف پی کے مطابق سینیٹر ڈک ڈربن نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے ججوں کے لیے لازمی اخلاقیات کوڈ کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ادارے کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
سینیٹ کی جوڈیشل کمیٹی کے چیئرمین ڈربن نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت میں سب سے کم اخلاقی معیار نہیں ہونا چاہیے۔
اس ہفتے کے اوائل میں چیف جسٹس جان رابرٹس کی جانب سے کمیٹی کے سامنے اس تنازعے کے بارے میں گواہی دینے سے انکار کے بعد کمیٹی نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
اس سے قبل پرو پبلکا کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ٹامس کرو کی جانب سے بطور تحفہ دیے گئے پرتعیش کشتیوں اور نجی طیاروں میں سفر کا انکشاف کرنے میں بھی ناکام رہے تھے اور کرو نے جج سے جائیدادیں خریدی تھیں۔