سپریم کورٹ نے منگل کو ارشد شریف قتل کیس میں خصوصی جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کر دی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ انہیں ایسی رپورٹیں نہیں چاہییں جن میں کچھ پیش رفت نہ ہو، سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات چاہتی ہے۔
آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ دو افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی جس میں بہت سے بیانات اور شواہد تھے۔
’خصوصی جے آئی ٹی نے کوئی پیش رفت نہیں کی، پچھلے ہفتے کیس سماعت کے لیے مقرر ہوا تو جے آئی ٹی کل کینین ہائی کمیشن سے ملی، پچھلی سماعت سے اب تک کوئی پیش رفت کیوں نہیں کی گئی؟‘
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جن دو افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنائی ان کو خصوصی جے آئی ٹی کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا؟
اٹارنی جنرل نے جے آئی ٹی کی پیش رفت رپورٹ پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کو 11 اپریل کو مشترکہ قانونی تعاون کے تحت متحدہ عرب امارات سے جواب موصول ہوا۔
اس پر جسٹس مظاہر علی نقوی نے استفسار کیا خصوصی جے آئی ٹی کا مقصد کیا ہے؟ جے آئی ٹی کی انکوائری کو کتنا عرصہ ہو گیا؟ اب تک خصوصی جے آئی ٹی نے ارشد شریف قتل سے متعلق کیا شواہد اکھٹے کیے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا: ’جے آئی ٹی دبئی سے آ رہی ہے اور بس کینیا جا رہی ہے، اس کے علاوہ اب تک کی کیا پیش رفت ہے؟‘
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گذشتہ روز جے آئی ٹی نے کینین ہائی کمیشن سے ملاقات کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی کینیا میں دیکھ بھال خرم، وقار اور طارق وصی کر رہے تھے، کیا پاکستان نے کینیا سے مشترکہ قانونی تعاون کا معاہدہ کر رکھا ہے؟ اگر کینیا سے مشترکہ قانونی تعاون کا معاہدہ طے ہے تو پھر وہ تعاون کے پابند ہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا نے پاکستان کو تعاون فراہم کرنے سے کوئی انکار نہیں کیا، خصوصی جے آئی ٹی 17 مئی کو کینیا اور متحدہ عرب امارات جائے گی، ایف آئی اے کو ریڈ وارنٹ کی درخواست جے آئی ٹی نے بھجوا دی۔
سماعت کے موقعے پر مقتول صحافی ارشد شریف کے اہل خانہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ ارشد نے عدالت کے باہر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ’عدالت میں جو کارروائی ہوئی، میں اس سے مطمئن ہوں لیکن حکومتی تحقیقاتی ٹیم اس طرح کام نہیں کر رہی جس طرح ان کو کرنا چاہیے۔‘
عدالت نے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔