وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پارلیمان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ طے ہونے کے بعد متعلقہ تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی، اور یہ کہ اس بار کے مذاکرات بہت طویل اور غیر معمولی ہیں۔
جمعرات کو سینیٹ کی 50 سالہ تقریبات کے حوالے سے منعقد کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے سٹاف لیول معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر لانے کا کہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہو جانے کے بعد وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔ ’آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر حکومت کی طرف سے نہیں ہے۔ آئی ایم ایف سے اس بار بات چیت بہت طویل، بہت غیر معمولی ہے جس میں بہت زیادہ مطالبات ہیں۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’ہر چیز مکمل کر لی گئی ہے۔ میری رائے مطابق اس کے بعد مانیٹری پالیسی بہت زیادہ آزاد ہو گی۔ میں نے ماضی میں سب سے پہلے آئی ایم ایف معاہدہ ویب سائٹ پر ڈالا تھا۔ چند دوست ممالک نے پاکستان کی مدد کرنے کے وعدے کیے تھے۔ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ وہ ان وعدوں کو مکمل کرے، صرف یہی تاخیر کی وجہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سال 2019 میں سابقہ حکومت نے شروع کیا جس کو 2020 میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔ 2013 سے 2016 تک آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا گیا تھا، ’لگتا ہے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات پروگرام نئی طرز کا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے گذشتہ روز کہا ہے کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کے عام انتخابات کے وقت پر انعقاد کے لیے اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے آئینی اور جمہوری طریقہ سے اپنی حکومت کا خاتمہ دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف سے انحراف کیا جبکہ موجودہ حکومت نے معاہدے کی پاسداری کی۔
’توقع ہے کہ معاہدہ جلد ہو گا۔ یہ کوئی نجی معاہدہ نہیں تھا بلکہ پاکستان کی ریاست کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تھا۔ اس انحراف کا جو نقصان ہوا وہ سب کے سامنے ہے اور اب ایسی شرائط جو گزشتہ حکومت نے مانی تھیں اب آئی ایم ایف نے کہا کہ ان پر من و عن عمل کریں گے اور اس کے باقاعدہ جائزہ لینے کی بات بھی کی ہے۔‘
واضح رہے معاہدہ طہ ہونے کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر قرضے کی قسط جاری ہو سکے گی۔
بین الاقوامی ادارے کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط پر عمل درآمد کے بعد ہی سٹاف لیول معاہدہ ممکن ہو گا۔