ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ صرف بھوک کا احساس بڑھاپے کو کم کرنے کے لیے کافی ہو سکتا ہے اور یہاں تک کہ کھانے کا ذائقہ اور خوشبو بھی ڈائٹ غذا کے فوائد کو پلٹ سکتی ہے۔
اس سے پہلے کیے گئے مطالعات میں حتمی طور پر مشاہدہ کیا گیا تھا کہ کیلوریز کی پابندی جانوروں کی عمر کو بڑھا سکتی ہے۔
’سائنس‘ جریدے میں جمعرات کو شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف بھوک ہی پھلوں کی مکھیوں کی عمر بڑھا سکتی ہے۔
امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی سے وابستہ اور دیگر محققین نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ مکھیوں کی خوراک سے امائنو ایسڈ کے مالیکیول نکال کر یا ان کے دماغ میں کھانا کھانے کی ترغیب دینے والے حصے کو متحرک کر کے انہیں بھوکا رکھا گیا جس سے ان کی زندگی کا دورانیہ بڑھ گیا۔
مطالعہ کے شریک مصنف سکاٹ پلیچر نے کہا: ’ہم نے خوراک کی غذائیت سے متعلق ان نظریات کو شکست دے دی جن کے متعلق محققین کئی سالوں سے یہ کہنے کے لیے کام کر رہے تھے کہ اس (خوراک پر کنٹرول سے زندگی بڑھانا) کی ضرورت نہیں ہے۔
تحقیق سے پتا چلا کہ زیادہ خوراک نہ لینے کا تصور زندگی میں اضافے جیسے فوائد کا باعث بنتا ہے۔
سائنس دانوں نے کئی طریقوں سے مکھیوں میں بھوک پیدا کی۔
ایک طریقہ کار کے ذریعے انہوں نے ٹیسٹ سنیک فوڈ میں برانچڈ چین امائنو ایسڈ مالیکیولز (بی سی اے ایز) کی مقدار کو تبدیل کیا اور پھر بعد میں مکھیوں کو خمیر یا میٹھے کھانوں کے بوفے پر آزادانہ طور پر کھانا کھانے کی اجازت دی۔
سائنس دانوں نے پایا کہ ہائی بی سی اے ایز لینے والی مکھیوں کے مقابلے میں کم بی سی اے اے سنیک لینے والی مکھیوں نے بوفے میں میٹھے سے زیادہ خمیر والا کھانا کھایا۔
محققین نے وضاحت کی کہ میٹھے پر خمیر کو ترجیح دینا ضرورت پر مبنی بھوک کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
یہ رویہ کم بی سی اے اے والے سنیک میں کیلوری کی مقدار کی وجہ سے نہیں تھا کیوں کہ مکھیوں نے زیادہ کھانا کھایا اور زیادہ کیلوریز حاصل کیں۔
محققین نے یہ بھی پایا کہ جب مکھیوں نے کم بی سی اے اے والی خوراک کھائی تو وہ زیادہ بی سی اے اے والی خوراک کھانے والی مکھیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد سائنس دانوں نے سرخ روشنی کا استعمال کرتے ہوئے مکھیوں میں بھوک سے منسلک اعصابی خلیوں کو فعال کیا۔
اس عمل سے گزرنے والی مکھیاں دوسری مکھیوں کے مقابلے میں دوگنی خوراک کھاتی ہیں۔
یہ مکھیاں بھی کنٹرول کی گئی مکھیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔
مطالعہ کی شریک مصنف کرسٹی ویور نے کہا: ’ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے مکھیوں میں ایک قسم کی ناقابل تسخیر بھوک پیدا کی اور ایسا کرنے سے مکھیاں طویل عرصے تک زندہ رہیں۔‘
حالانکہ سائنس دانوں نے اس مطالعے میں صرف مکھیوں کا استعمال کیا تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ ’اس بات کی توقع کرنے کی ہر وجہ موجود ہے کہ دریافت کیے گئے میکانزم سے دیگر انواع میں بھی بھوک بڑھانے کا امکان ہے۔‘
محققین نے مطالعہ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’زندگی کو بڑھانے کے لیے بھوک کی فراغت کا مظاہرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف محرک حالات ہی عمر بڑھنے کے لیے کافی ہو سکتے ہیں۔‘
© The Independent