پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ترجمان ملاحت عبید نے اتوار کو کہا ہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیس بک تک رسائی وزارت داخلہ کے اگلے احکامات تک محدود رہے گی۔
پاکستان کی وزارت داخلہ نے گذشتہ منگل کی رات کو موبائل براڈ بینڈ سروسز کو معطل کرتے ہوئے اور آن لائن پلیٹ فارمز ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب تک رسائی عارضی طور پر منقطع کر دی تھی کیونکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں بدامنی پھیل گئی تھی۔
منگل کو پاکستان بھر میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، ٹائر جلائے، اور عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ملک کے کئی حصوں میں فوجی تنصیبات پر ’حملہ‘ کیا۔
عمران خان کو متعدد مقدمات میں ضمانت ملنے اور ان کے رہا ہونے کے بعد موبائل براڈ بینڈ سروسز بحال کر دی گئیں لیکن پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹس تک رسائی اب بھی ممکن نہیں ہے۔
اس بارے میں پی ٹی اے کی ترجمان ملاحت عبید نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ’موبائل براڈ بینڈ سروسز بحال کر دی گئی ہیں، صرف سوشل میڈیا تک رسائی کو محدود کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ رسائی صرف اس صورت میں دی جائے گی جب وزارت داخلہ ایسا کرنے کی ہدایت جاری کرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے وزیر برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکام سے بات کر کے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی جلد ہی فیس بک اور ٹوئٹر تک دوبارہ رسائی حاصل کر سکیں گے۔
’میں ذاتی طور پر کسی بھی سوشل میڈیا کی معطلی یا پابندی کے خلاف ہوں۔‘
سید امین الحق نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’تاہم پی ٹی اے میری وزارت کے تحت نہیں آتی۔ یہ براہ راست کابینہ ڈویژن کے تحت ہے۔‘
’جب پاکستان تحریک انصاف کے سابقہ دور حکومت میں ٹک ٹاک اور پب جی پر پابندی عائد کی گئی تھی تو میں نے اس کے خلاف بھی آواز اٹھائی تھی۔ جب حال ہی میں وکی پیڈیا پر پابندی لگائی گئی تھی تو میں نے 24 گھنٹے کے اندر پابندی ہٹا دی تھی۔‘
سید امین الحق نے کہا ’اگرچہ میں پابندیوں کے خلاف ہوں تاہم میں سوشل میڈیا کے پروپیگنڈے اور تشدد پر اکسانے کے لیے اس کے منفی استعمال کی بھی مخالفت کرتا ہوں۔‘
اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان فوج کی یادگاروں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔