پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹوں کو ان کی زندگی کی فکر ہے۔
عمران خان بار ہا کہہ چکے ہیں کہ ان پر دو بار قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ وہ خود کو لاحق سکیورٹی خدشات کے متعلق بھی متعدد بار گفتگو کر چکے ہیں۔
ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا آپ لندن میں اپنے بچوں کے ساتھ رابطے میں ہیں؟ اور کیا وہ آپ کی زندگی کے بارے میں فکر مند ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کے بیٹوں کا آپ کے بارے میں فکرمند ہونا قدرتی ہے۔‘
بقول عمران خان: ’میں نے ان سے بات کی ہے، وہ فکر مند ہیں کیوں کہ میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ اس وقت وہ مجھے دیکھنے آئے تھے۔‘
پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش
عمران خان نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت ان کی جماعت کو ’کرش‘ یعنی کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکمران اتحاد پاکستان ڈیمویٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتیں آئندہ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کو ’کرش‘ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کیوں کہ ان کے بقول اس وقت ان کی جماعت کی مقبولیت 70 فیصد سے زیادہ ہے۔
’انہیں (پی ڈی ایم کو) ادراک ہے کہ اگر انتخابات ہوتے ہیں تو ہم انتخابات میں کل اکثریت حاصل کر لیں گے اور اسی وجہ سے وہ ہماری پارٹی کو کرش (کچلنے) کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت تب انتخابات کرانا چاہتی ہے جب ’پی ٹی آئی مکمل تباہ ہو جائے، لیکن یہ صرف ایک جماعت تباہ نہیں ہو گی، اس کا مطلب ہو گا کہ ہماری جمہوریت تباہ ہوئی۔‘
انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ موجودہ صورت حال میں وزیراعظم غیر متعلق ہیں کیونکہ ان کے بقول تمام فیصلے آرمی چیف کر رہے ہیں۔
’کوئی بات کرنے کو تیار نہیں‘
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں ایک سیاست دان ہوں، آرمی چیف، اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات چاہتا ہوں، لیکن تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے اور مجھے خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں۔‘
یہ بات عمران خان نے تب کہی جب ان سے سوال کیا گیا کہ ’کیا آپ آرمی چیف یا وزیراعظم سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں؟‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان (آرمی چیف) کے بیان پہلے ہی سوشل میڈیا پر موجود ہیں، بیانات خوف زدہ کرنے والے ہیں۔ اگر آپ پڑھیں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ جو بھی ہو وہ ہر صورت میری پارٹی پی ٹی آئی ختم کر دیں گے۔ آخری چند دنوں میں یہ چیز سامنے آئی ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا: ’تو پھر آپ کس سے بات کریں گے؟ وزیراعظم کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ یہ بس کٹھ پتلیاں ہیں۔‘
یہ سوال پوچھے جانے پر کہ ’آپ پھر بھی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں؟‘ عمران خان نے جواب دیا کہ ’ہاں، سیاست دان کو ہر وقت کسی کے بھی ساتھ مذاکرات کے لیے تیار رہنا چاہیے کیوں کہ سیاست دان اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرتے ہیں نہ کہ بندوقوں کے ذریعے۔‘
صدر عارف علوی کو ’کوئی جواب نہیں ملا‘
عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ موجودہ بحران میں وہ صدر عارف علوی سے کیا توقع کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ صدر نے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی کوشش کی لیکن ’انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔‘
’آرمی چیف کے بیانات نے معاملہ ذاتی بنا دیا‘
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب 14 مئی 2023 کو جیو ٹی وی سے انٹرویو میں بات کرتے ہوئے یہ کہہ چکی ہیں کہ ’عمران خان اپنی سیاست کے لیے پاکستانی فوج کو بیچ میں گھسیٹ رہے ہیں اور موجودہ آرمی چیف عمران خان سے بند کمروں میں نہیں ملنا چاہتے۔‘
جب عمران خان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا انہیں نہیں لگتا کہ آرمی چیف کا عوامی طور پر نام لینا ایک ذاتی معاملہ بنتا جا رہا ہے؟‘ سابق وزیراعظم نے کہا: ’آرمی چیف کے بیانات نے بدقسمتی سے اس معاملے کو ذاتی بنا دیا ہے۔ میں نے ان کے خلاف کوئی منفی بیان نہیں دیا، میں نے صرف یہ کہا تھا جب میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اٹھایا گیا، اغوا کیا گیا، تو یہ پولیس نے نہیں آرمی نے کیا تھا۔ آرمی چیف کے حکم کے بغیر آرمی کوئی کام نہیں کر سکتی۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ ’میں نے صرف یہی کہا تھا کہ ان کی مرضی کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا تھا، یہ حقیقت ہے، لیکن میں نے کوئی تضحیک آمیز بیان نہیں دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے 10 مئی، 2023 کو پاکستانی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو نیب کے اعلامیے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا۔
آج (منگل) کو اسلام آباد آنے پر گرفتاری کے حوالے سے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے مجھے گرفتار کیے جانے کا 80 فیصد امکان ہے، بے شک میرے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، تمام کیسز میں مجھے ضمانت مل چکی ہے، لیکن آپ جانتے ہیں اس وقت پاکستان میں قانون کی کوئی حکمرانی نہیں ہے، یہ جنگل کا قانون ہے۔ انہوں نے میری تمام سرکردہ قیادت کو گرفتار کرلیا ہے۔‘
اس ماہ کے شروع میں 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے حامیوں کے پرتشدد مظاہروں کے دوران فوجی تنصیبات سمیت نجی اور سرکاری کاروں اور عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔
اس پر پاکستانی فوج نے اعلان کیا تھا کہ تشدد میں ملوث پائے جانے والوں کے خلاف متعلقہ پاکستانی قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے اس حوالے سے کہا: ’درحقیقت 10 ہزار سے زائد پی ٹی آئی ورکرز اور سپورٹرز اس وقت بغیر کسی الزام کے جیل میں ہیں۔ انہیں بس اٹھا لیا گیا ہے۔ وہ عدالت سے ضمانت لیتے ہیں اور جیسے ہی جیل سے باہر آتے ہیں انہیں دوبارہ اٹھا لیا جاتا ہے۔ یہ جو بھی ہو رہا ہے، غیرقانونی ہے۔‘
بقول عمران خان: ’عدالتیں آخری امید ہیں، لیکن حکومت عدالتوں کا حکم نہیں مان رہی۔ جب عدالت ریلیف دیتی ہے تو حکومت کوئی پروا نہیں کرتی۔‘