مصری حکام نے دارالحکومت قاہرہ کے باہر آثار قدیمہ کے مقام پر قدیم زمانے ممی تیار کرنے کی ورکشاپوں اور مقبروں کی دریافت کا اعلان کیا ہے۔
یہ جگہ سقارہ کے قبرستان میں کھدائی کے دوران دریافت ہوئی جو مصر کے قدیم دارالحکومت میمفس کا حصہ تھی اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔
مصر کی آثار قدیمہ کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری کے مطابق اس مقام پر دریافت ہونے والی دو قدیم ورکشاپوں کا استعمال تقریباً 2400 سال قبل انسانوں اور مقدس جانوروں کی ممیاں تیار کرنے کے لیے کیا گیا۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ورکشاپوں کا تعلق فرعونوں کے 30 ویں خاندان، (380 سے لے کر 342 قبل مسیح) اور بطلیموسی خاندان کے دور (305 قبل مسیح سے لے کر 30 قبل مسیح) سے ہے۔
محققین نے اس مقام پر متعدد آثار قدیمہ دریافت کیے ہیں جن میں مٹی کے برتن، رسوم کی ادائیگی میں استعمال ہونے والے برتن اور دیگر اشیا شامل ہیں جو بظاہر ممی بنانے میں استعمال ہوتی ہیں۔
سیاحت اور نوادرات کی وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی ممی بنانے کی ورکشاپ اینٹوں سے بنی ایک مستطیل عمارت ہے جسے کئی کمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ان کمروں میں پتھر سے بنے دو پلنگ پائے گئے جن پر انسانی جسموں کو ممی بنانے عمل کے دوران رکھا جاتا تھا۔ یہ پلنگ تقریباً دو میٹر طویل، ایک میٹر چوڑے اور 50 سینٹی میٹر (19.6 انچ) بلند ہیں۔
محققین نے اس جگہ پر کتان کا کپڑا اور سیاہ رنگ کی گوند کی ایک بڑی مقدار بھی دریافت کی جو زیادہ تر ممکنہ طور پر لیپ کرنے کے عمل میں استعمال ہوتی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آثار قدیمہ کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ جانوروں کی ممی بنانے کی ورکشاپ ایک الگ مستطیل عمارت تھی جو مٹی اور پتھر کی اینٹوں سے بنی ہوئی تھی جسے کئی کمروں اور ہالوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اس کے اندر سے مختلف شکلوں اور حجم کے مٹی کے برتنوں کی بڑی تعداد سمیت کتان، کڑھائی میں استعمال ہونے والے اور کانسی سے بنے کچھ آلات بھی ملے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس مقام پر پتھر کے پانچ بستروں کا بھی پتہ لگایا جو ممکنہ طور پر مقدس جانوروں کی ممی بنانے میں استعمال ہوتے تھے۔
مرتبانوں میں میں باقی بچ جانے والے کیمیکلز کی باقیات کا تجزیہ کرنے سے وہ گوند، تار اور تیل کا آمیزہ ثابت ہوئے جو ممکنہ طور پر لیپ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
دریافت شدہ کیمیائی مواد کو مخصوص مقام سے ملنے والے برتنوں کے بیرونی حصے پر موجود تحریروں کے ساتھ ملا کر سائنس دانوں نے ممی بنانے کے عمل میں استعمال ہونے والے مخصوص مواد کے بارے میں تازہ تفصیلات دریافت کیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس مقام پر دریافت ہونے والے مقبرے ممکنہ طور پر قدیم مصر کی پرانی بادشاہت کے اعلیٰ عہدے دار اور نئی بادشاہت کی مذہبی شخصیت کے ہیں۔
مصر کی حکومت نے حالیہ برسوں میں کرونا کی وبا کے بعد ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کی امید میں اپنے آثار قدیمہ کے دریافتوں کی زیادہ وسیع پیمانے پر تشہیر کی ہے اور اس ہفتے کے آخر میں بڑی پریس کانفرنس میں نئی دریافتوں کے بارے میں بتایا ہے۔
مصر کے سیاحت اور آثار قدیمہ کے وزیر احمد عیسیٰ کے بقول: ’وزارت مخصوص شناخت اور کردار کو برقرار ہوئے مصر میں عجائب گھروں اور آثار قدیمہ کے مقامات کو فروغ دینے کی خواہش مند ہے جس سے سیاحوں کو پیش کی جانے والی خدمات کا معیار بہتر بنانے اور انہیں ایک منفرد سیاحتی تجربہ فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘
© The Independent