مصر میں ماہرین آثار قدیمہ نے چند ہفتے قبل دریافت ہونے والے ڈھائی ہزار سال قدیم تابوتوں میں سے ایک کو پہلی بار عام نمائش کے لیے پیش کیا ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران ماہرین کو کھدائی کے دوران انتہائی محفوظ اور مضبوطی سے بند لکڑی کے 59 تابوت ملے تھے جنہیں 2500 سال قبل دفن کیا گیا تھا۔
ان تابوتوں میں سے ایک کو پہلی بار میڈیا کے سامنے کھولتے ہوئے، ٹیم نے انکشاف کیا کہ حنوط شدہ لاشیں روایتی قدیم تدفین کے کپڑے میں لپٹی ہوئی ہیں جب کہ لکڑی کے تابوتوں پر تیز رنگوں سے قدیم علامتی زبان اور نقش و نگار کندہ ہیں۔
مصری وزارت نوادرات کے مطابق گذشتہ ماہ آثار قدیمہ کی ایک ٹیم کی جانب سے قاہرہ کے جنوب میں واقع سقارہ میں کی جانے والی کھدائی کے دوران کچھ قدیم مقبرے دریافت ہوئے تھے۔
بیان کے مطابق اس کھدائی کا آغاز ستمبر میں اسی مقام سے لکڑی کے 13 تابوت ملنے کے بعد کیا گیا تھا۔
سقارہ ایک وسیع قبرستان ہے جو کبھی میمفس کے قدیم دارالحکومت کا ایک حصہ تھا۔
یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے جانے والے اس مقام پر بھاری بھرکم مستطیل نما اہرام مدرج بھی موجود ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپریم کونسل کے نوادرات کے سکریٹری جنرل مصطفی وزیری نے کہا: ’ہم اس دریافت پر بہت خوش ہیں۔‘
سیاحت اور نوادرات کے وزیر خالد العنانی نے چار ہزار سات سو سال قدیم اہرام کے قریب اس مقام پر میڈیا کو بتایا کہ ایسے مزید کئی تابوت اب بھی وہاں دفن ہوسکتے ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران سقارہ میں کھدائی سے کئی نوادرات ملے ہیں جن میں سانپوں، پرندوں، قدیم حشرات اور دیگر جانوروں کی ممیاں شامل ہیں۔