امریکہ نے متحارب سوڈانی رہنماؤں سمیت ان کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن پر امریکہ کی جانب سے اس جنگ کو ہوا دینے کا الزام ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے ایک بازار پر گولہ بازی اور فضائی حملے کیے گئے جن میں 18 افراد جان سے گئے۔
ان حملوں کے بعد جمعرات کو امریکہ نے سوڈانی رہنماؤں پر الزام عائد کیا کہ وہ سوڈان میں جنگ بندی کے لیے امریکہ اور سعودی عرب کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کے ذمہ دار ہیں۔
تقریباً سات ہفتے سے خرطوم اور سوڈان کے دیگر حصے فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) کے درمیان ہونے والی ہلاکت خیز لڑائی کی لپیٹ میں ہیں۔
امریکہ نے دونوں فورسز کو جنگ بندی کی خلاف ورزی اور ’خوفناک ‘خونریزی کو ہوا دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
قومی سلامتی کے امریکی مشیر جیک سلیوان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم ان ان لوگوں پر معاشی اور ویزے کی پابندیاں لگا رہے ہیں جنہوں نے تشدد کو جاری رکھا ہوا ہے۔ ‘
امریکی وزارت خزانہ کے مطابق پابندیاں لگانے میں چار کمپنیوں کو ہدف بنایا گیا ہے جن میں سے دو فوج سے وابستہ ہیں۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے ہونے والی جنگ بندی کے چند دن بعد سوڈان کے متحارب فوجی دھڑوں کے درمیان جمعرات کو لڑائی جاری رہی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ خرطوم کے شمال میں توپ خانے کا بھاری استعمال کیا گیا۔
انسانی حقوق کے وکلا کی کمیٹی نے کہا ہے کہ جمعرات کو خرطوم کے شمال میں فوج نے مارکیٹ پر فضائی حملے کیے اور گولہ باری جس کے نتیجے میں ’18 لوگوں کی جان گئی اور 106 زخمی ہوئے۔‘
علاقے میں سرگرم امدادی تنظیم نے ان حملوں میں اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صورت حال’تباہ کن‘ ہے۔ تنظیم نے لوگوں سے خون کے عطیے کی اپیل کی۔
مقامی افراد کے مطابق بدھ کو خرطوم کے شمالی اور جنوبی حصے میں سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتح البرہان کے فوجیوں نے مخالف محمد حمدان دقلو کی قیادت میں آر ایف ایف کے اہم ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو امریکہ نے ان کمپنیوں پر الزام لگایا کہ وہ ملک میں لڑائی کو ہوا دینے میں ملوث ہیں۔
امریکہ نے خرطوم اور دوسری علاقوں میں جاری لڑائی بند کروانے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جن کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ان میں سے دو فوج کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں میں ایک دفاعی شعبے میں ملک کی سب سے بڑی کمپنی ہے جب کہ دو دوسری کمپنیاں نیم فوجی رپیڈ سپورٹ فورسز کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی سونے کی کان کنی کا کام بھی کرتی ہے۔
امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ ’اگر فریقین نے اپنا ملک تباہ کرنے کا عمل جاری رکھا تو ہم اضافی اقدامات سے گریز نہیں کریں گے۔‘
روئٹرز کے مطابق امریکہ نے جمعرات کو ایرانی پاسداران انقلاب اور اس کے بیرون ملک کارروائیوں سے متعلق ونگ ارکان اور ان سے وابستہ افراد پر بھی پابندیاں لگا دی ہیں۔
واشنگٹن نے الزام لگایا ہے کہ یہ افراد امریکی حکومت کے سابق حکام، امریکہ اور ایران کی دہری شہریت رکھنے والوں اور ایرانی مخالفین پر حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ اس اقدام نے ایران اور ترکی میں مقیم تین افراد، پاسداران انقلاب کی القدس فورس سے وابستہ ایک کمپنی اور پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس تنظیم کے دو اعلیٰ عہدے داروں کو پابندیوں کا ہدف بنایا گیا جو صحافیوں سمیت شہریوں کے خلاف بیرون ملک ہلاکت خیز کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔