اپنے بچے قتل کرنے کا الزام: رہائی پر ماں ’سائنس‘ کی شکر گزار

آسٹریلیا کی رہائشی کیتھلین فولبگ کو 2003 میں اپنے چار نوزائیدہ بچے ’قتل کرنے کے جرم‘ میں جیل بھیج دیا گیا تھا، جن کی 1989 اور 1999 کے درمیان الگ الگ موت واقع ہوئی تھی۔

چھ جون 2023 کو کیتھلین فولبیگ کی جانب سے میڈیا کو جاری کی گئی ویڈیو فوٹیج سے ایک شاٹ (اے ایف پی)

آسٹریلیا میں اپنے بچوں کو ’قتل کرنے کے جرم‘ میں 20 سال سزا کاٹنے والی ماں نے منگل کو ’سائنس کی فتح‘ کا دعویٰ کیا جنہیں ایک سائنسی تحقیق میں غیر متوقع پیش رفت کے بعد رہا کیا گیا ہے۔

کیتھلین فولبگ کو 2003 میں اپنے چار نوزائیدہ بچے ’قتل کرنے کے جرم‘ میں جیل بھیج دیا گیا تھا، جن کی 1989 اور 1999 کے درمیان الگ الگ موت واقع ہوئی تھی۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اموات سے ان کا تعلق جوڑنے والے فرانزک شواہد کی کمی کے باوجود انہیں قصوروار  قرار دیا گیا تھا۔ وہ ثابت قدم رہیں اور 20 سال کی سزا کے دوران وہ جرم قبول نہیں کیا جس میں انہیں سزا سنائی گئی تھی۔

حالیہ برسوں میں ہونے والی سائنسی پیش رفت میں چند جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف ہوا ہے جن کے باعث بعض نوزائیدہ بچوں کی موت کی وضاحت کرنے میں سائنس کو مدد ملی۔ کیتھلین فولبگ کو جیل سے رہا کرنے کی راہ اسی تحقیق کی وجہ سے ہموار ہوئی۔

رہائی کے بعد اپنے پہلے بیان میں کیتھلین فولبگ نے کہا کہ  ’میں معافی ملنے اور جیل سے رہا ہونے پر انتہائی شکر گزار ہوں۔ آج سائنس اور خاص طور پر سچائی کی فتح ہوئی ہے۔‘

55 سالہ خاتون نے ایک مختصر ویڈیو پیغام میں یہ بھی کہا کہ وہ اپنے بچوں کے لیے ’ہمیشہ اداس رہیں گی، وہ انہیں یاد کرتی ہیں اور ان سے بے حد پیار کرتی ہیں۔‘

نیو ساؤتھ ویلز کی گورنر مارگریٹ بیزلے نے کیتھلین فولبگ کو اس وقت معاف کر دیا جب طویل عرصے سے جاری تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اس امر میں ’معقول شک‘ کی گنجائش موجود تھی کہ انہوں نے اپنے بچوں کو قتل کیا تھا۔

اگرچہ انہیں آزادی مل گئی ہے، لیکن کیتھلین فولبگ کو اب اپنی سزائیں باضابطہ منسوخ کروانے کے لیے ایک علیحدہ قانونی عمل سے گزرنا ہو گا۔

کیتھلین فولبگ کی وکیل رینی ریگو کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے عدالتی نظام نے انہیں ہر قدم پر ناکام کیا اور اس کیس کو دوبارہ کھولنے میں حکام کو بہت زیادہ وقت لگا۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’اگر آسٹریلیا واقعی اس المناک کہانی سے کچھ سیکھنا چاہتا ہے تو وہ سزا کے بعد نظر ثانی کے قانونی نظام پر سنجیدگی سے غور کرے۔ ’ممکنہ تفتیش کے ذریعے ۔۔۔ ان کے بچوں کی  موت کی وجہ سمجھنے کی کوشش کرنے کی بجائے ہم نے انہیں جیل میں ڈال دیا، انہیں قید کر دیا، انہیں آسٹریلیا کی بدترین خاتون سیریل کلر کہا۔‘

رینی ریگو نے کہا کہ کیتھلین فولبگ کی قانونی ٹیم ان کا مجرمانہ ریکارڈ ختم کروانے کی کوشش کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آسٹریلین اکیڈمی آف سائنس، جس نے کیتھلین فولبگ انکوائری میں اہم کردار ادا کیا، نے ان سزاؤں کو ’آسٹریلیا میں انصاف کی سب سے بڑی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

چیف ایگزیکٹیو انا ماریا عرابیہ نے قومی نشریاتی ادارے اے بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’اس کیس نے واضح طور پر ظاہر کیا ہے کہ نظام انصاف کے پاس نئی معلومات، بالخصوص سائنسی معلومات پر غور کرنے کے لیے کوئی  طریقہ موجود نہیں ہے۔‘

کیتھلین فولبگ کو پیر کو ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے شمال میں واقع گرافٹن کی ایک جیل سے رہا کیا گیا جہاں وہ کم از کم 25 سال کی سزا کاٹ رہی تھیں۔

دیرینہ دوست ٹریسی چیپمین کا کہنا ہے کہ ’کیتھلین فولبگ آہستہ آہستہ سمارٹ فونز اور آن ڈیمانڈ ٹیلی ویژن جیسے جدید ٹیکنالوجی کے عجائبات کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘

ٹریسی چیپمین نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’وہ پہلی بار ایک اصلی بستر پر سوئیں، انہوں نے ایک اصلی کراکری کپ میں چائے پی، جس کے ساتھ ہلانے کے لیے چمچ بھی اصلی تھے۔‘

’آپ سب کو یہ عام سی بات لگتی ہے لیکن وہ بہت شکر گزار ہیں۔ جدید ٹیلی فونز نے انہیں تھوڑا سا پریشان کر دیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا