سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایران کا سفارت خانہ منگل کے روز دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
العربیہ نیوز کے مطابق دونوں ممالک نے مارچ میں چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ علی رضا بیگدلی نے پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آج کے دن کو اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں ایک اہم دن سمجھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان تعاون ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔‘
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پیر کو کہا کہ ’ریاض میں ایران کا سفارت خانہ، جدہ میں ہمارا قونصلیٹ جنرل اور اسلامی تعاون تنظیم میں ہمارا دفتر باضابطہ طور پر منگل اور بدھ کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔‘
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات 2016 میں منقطع ہو گئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے سعودی دارالحکومت ریاض میں سفارت خانہ کھولنے سے دونوں ملکوں کے درمیان چین کی سہولت کاری میں مارچ میں ہونے والے معاہدے پر مہر ثبت ہو گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب تہران میں اس کے سفارت خانے اور شمال مغربی شہر مشہد میں قونصل خانے پر ریاض کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کی پھانسی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران حملے کیے گئے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ تہران میں اپنا سفارت خانہ کب دوبارہ کھولے گا یا اپنا سفیر تعینات کرے گا۔
برسوں کے اختلاف کے بعد 10 مارچ کو مشرق وسطیٰ کے دو بڑے ملکوں نے چین میں مفاہمت کے حیران کن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
تب سے سعودی عرب نے تہران کے اتحادی شام کے ساتھ تعلقات بحال کیے اور یمن میں امن کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں جہاں اس نے برسوں تک ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فوجی اتحاد کی قیادت کی ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری سے قبل کئی سال تک مشرق وسطیٰ کے تنازعات والے علاقوں میں مخالف فریقوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔