آسیان ممالک سے گِھرا ہوا جنوب مشرقی ایشیا انڈو پیسیفک خطے کے مرکز میں واقع ہے جہاں انڈیا اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے۔
مغرب میں بحیرہ انڈمان سے مشرق میں بحیرہ جنوبی چین تک پھیلا ہوا سمندری علاقہ بحر ہند کو بحر الکاہل سے جوڑتا ہے اور اس خطے میں متعدد ممالک کی بحریہ کی پوسٹس واقع ہیں۔
ویب سائٹ ’انڈیا نیرریٹیو‘ کے مطابق چین کے لیے یہ خطہ بحر ہند میں داخلے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس لیے وہ اس خطے تک رسائی اور یہاں اپنے قدم جمانے کا خواہاں ہے جیسا کہ کمبوڈیا کی بندرگاہ کو جدید بنانے کی اس کوششوں سے یہ بات عیاں ہے۔
امکان ہے کہ کمبوڈیا کی ریام بندرگاہ جنوب مشرقی ایشیا میں چینی اڈے کے طور پر ابھرے گی تاہم جنوب مشرقی ایشیا کے سٹریٹجک منظرنامے میں چین واحد کھلاڑی نہیں ہے۔ دیگر اہم طاقتیں جیسے انڈیا، جاپان اور امریکہ بھی جنوب مشرقی ایشیا میں اپنی مضبوط موجودگی کے لیے سرگرم ہو رہے ہیں۔
اس کے نتیجے میں یہ خطہ ایک طرف چین اور دوسری طرف انڈیا، جاپان اور امریکہ کے درمیان معرکہ آرائی کا مرکز بن رہا ہے۔ انڈیا جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ دوطرفہ اور علاقائی تعاون میں مشغول ہے۔ نئی دہلی کی جانب سے حالیہ بحری سرگرمیوں کا ایک سلسلہ جنوب مشرقی ایشیائی پانیوں میں انڈیا کے بڑھتے ہوئے قدموں کی نشاندہی کرتا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیا میں انڈیا کے بڑھتے ہوئے کردار کی سب سے نمایاں مثال انڈو-آسیان میری ٹائم مشقیں ہے۔ یہ مشقیں دو مراحل میں ہوئیں، پہلی آبنائے ملاکا کے قریب اور دوسری بحیرہ جنوبی چین میں۔
بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ اور پانچ آسیان ممالک (ویت نام، فلپائن، برونائی، انڈونیشیا، اور ملائیشیا) کے درمیان سمندری تنازعات اور بحیرہ جنوبی چین پر غلبہ حاصل کرنے کی چینی خواہش کے پیش نظر یہ مشقیں کسی طور پر بھی چین کے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔
بیجنگ نے بحیرہ جنوبی چین میں ہونے والی مشقوں میں حصہ لینے والے بحری جہازوں کے لیے میری ٹائم ملیشیا کا ایک بیڑا بھیجا تھا۔
ان مشقوں کے علاوہ رواں ماہ انڈین بحریہ کے جنگی جہازوں نے تھائی لینڈ کے ساتھ مربوط گشت شروع کیا، کمبوڈیا کی بندرگاہ کا دورہ کیا اور انڈونیشیائی بحریہ کے ساتھ مشق کی۔
ان تینوں ممالک میں سے تھائی لینڈ اور انڈونیشیا انڈیا کے سمندری پڑوسی ہیں اور دونوں کے ساتھ مشقوں کا مقصد باہمی تعاون، مشترکہ اور باہمی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ ممالک جغرافیائی لحاظ سے اہم آبنائے ملاکا کے قریب واقع ہیں۔ یہ مشرقی ایشیائی معیشتوں کے لیے ایک لائف لائن ہے اور چین کو یقینی طور پر اس حوالے سے تشویش ہو گی۔
اگرچہ انڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان 2005 سے بحری گشت جاری ہے لیکن بدلتے ہوئے علاقائی منظر نامے سے ان کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ یہی بات انڈیا انڈونیشیا کی دو طرفہ بحری مشقوں کے لیے بھی درست ہے جسے ’سمندرا شکتی‘ (سمندری طاقت) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مشقیں 2018 سے ہو رہی ہیں اور انڈیا اور انڈونیشیا کے درمیان بڑھتے ہوئے سٹریٹجک تعاون کا اشارہ دیتی ہیں۔
2018 میں انڈیا نے آبنائے ملاکا کے قریب انڈونیشیا میں سبانگ کی بندرگاہ کو ترقی دینے کے معاہدے پر دستخط کیے اور چین نے اس خبر پر غصے اور تلخی کے ساتھ رد عمل ظاہر کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انڈیا تھائی لینڈ کا گشت بحیرہ انڈمان پر مرکوز تھا جبکہ انڈیا انڈونیشیا کی مشقیں بحیرہ جنوبی چین میں ہوئیں۔
بحیرہ جنوبی چین کی اہمیت کے پیش نظر انڈیا نے یہاں ڈورنیئر میری ٹائم پٹرولنگ طیارے بھی تعینات کیے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا انڈونیشیا مشقوں کے بارے میں انڈین بحریہ کے پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مشقیں 'خطے میں امن اور استحکام کے لیے ان کے مشترکہ عزم' کو ظاہر کریں گی۔‘
چونکہ پھنوم پن میں چین کا کافی اثر و رسوخ ہے اس لیے کمبوڈیا کو شامل کرنا اور اسے چینی اثر سے دور کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔ یہ ملک چینی قرضوں کے بوجھ تلے دب رہا ہے۔
کمبوڈیا کا غیر ملکی قرضہ تقریباً 10 ارب ڈالر ہے اور اس میں سے وہ 41 فیصد چین کا مقروض ہے۔ لہٰذا پھنوم پن کافی چینی اثر و رسوخ میں ہے اور اسے سب سے زیادہ چین نواز جنوب مشرقی ایشیائی ریاستوں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
اس تناظر میں انڈیا اور امریکہ جیسے کھلاڑیوں کو کمبوڈیا کو چینی اثر و رسوخ کے دائرے سے باہر لانے اور اس کے سٹریٹجک شراکت داروں کو متنوع بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انڈین بحریہ کے جنگی جہازوں کا کمبوڈیا کی سیہانوک وِل کی بندرگاہ کا دورہ اسی سمت میں اشارہ کرتا ہے۔
گذشتہ سال انڈیا نے فلپائن کو براہموس میزائل فروخت کیے تھے۔ یہ انڈیا کی طرف سے اس لے ارادے کا اظہار تھا۔ اب ایسی سرگرمیوں کے ساتھ، نئی دہلی جنوب مشرقی ایشیا میں اپنے بحری اثرات کو بڑھا رہا ہے۔
انڈو بحرالکاہل کے خطے کی ابھرتی ہوئی عداوتوں میں جنوب مشرقی ایشیا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور چین بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو دیکھ رہا ہے۔
اس لیے خطے میں توازن کو برقرار رکھنے کے لیے خطے میں انڈیا کی سمندری طاقت میں توسیع ایک ضرورت ہے۔ اس سے انڈیا کے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کی اثرو رسوخ میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس عمل سے انڈیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے تعلقات مزید گہرے ہو رہے ہیں۔