ضلع ٹھٹہ کے شہر گاڑھو میں واقع ایک سرکاری سکول میں قائم ریلیف کیمپ میں مقیم 70 سالہ خمیسو ان لوگوں میں شامل ہیں جو ساحلی علاقے میں رہتے ہیں مگر پہلی بار کسی ریلیف میں گئے ہیں۔
خمیسو ماہی گیر ہیں اور کیٹی بندر کے قریب دریائے سندھ کے کریکس میں چھوٹی کشتی پر مچھلی کا شکار کر کے گزر بسر کرتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے خمیسو نے کہا کہ ’یہ پہلی بار ہے کہ اپنی 70 سالہ زندگی میں کسی قدرتی آفت کے باعث مجھے ریلیف کیمپ میں آنا پڑا۔ اس سے پہلے 70 سال تک میں کسی بھی ریلیف کیمپ میں نہیں گیا۔‘
سمندری طوفان بپرجوئے کے پیش نظر حفاظتی اقدام کے طور پر سندھ کے ساحلی اضلاع ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے ساحل سے محلقہ علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں کو نکال کر رلیف کیمپ میں لایا گیا تھا جو لینڈ فال کے باوجود اب تک ریلیف کیمپوں میں ہیں۔
خمیسو کے مطابق: ’ہمارے گاؤں میں سمندری پانی اکثر آتا ہے۔ اس لیے گاؤں گھروں کے اطراف میں مٹی کے بند بندھے ہوئے۔ طوفان آنے سے تین روز قبل بندوں کا پانی جب چار فٹ سے چھ فٹ ہوگیا تو ہمیں ڈر لگا کہ اگر پانی کی سطح بڑھ گئی تو باہر نکلنا مشکل ہوجائے گا۔ اس لیے ہم وہاں سے نکل کر اس ریلیف کیمپ میں آئے۔
’میں نے اپنی زندگی میں اس جیسا طوفان پہلے نہیں دیکھا۔ بلکہ طوفان دیکھا تو نہیں صرف سنا کہ ایسا طوفان آ رہا ہے۔ اس لیے زندگی میں پہلی بار ریلیف کیمپ میں خاندان سمیت پہنچا ہوں۔‘
دوسری جانب چیف سیکریٹری سندھ نے کہا ہے کہ سمندری طوفان بپرجوئے ختم ہونے کے باجود اس کے اثرات ابھی بھی موجود ہیں، اس لیے سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کیمپوں میں رہنے والے لوگوں کو طوفان کے اثرات کم ہونے کے بعد پیر سے واپس ان کے گھروں کو بھیجا جائے گا اور حکومت سندھ ان افراد کو ایک ہفتے کا راشن بھی فراہم کرے گی۔
چیف سیکریٹری سندھ کے ترجمان نے جمعے کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس کی سربراہی میں چار رکنی وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں سمندری طوفان بپرجوئے کے حوالے سے بریفنگ بھی دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے ایک نیوز کانفرنس سے دوران بتایا تھا کہ ہاکستان طوفان کے ممکنہ اثرات سے محفوظ رہا ہے تاہم ساحلی علاقوں میں تیز بارش اور طوفانی ہوائیں چلی ہیں۔
سندھ حکومت نے بپرجوئے کے ممکنہ اثرات سے بچنے کے لیے ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔
بپرجوئے طوفان کے ختم ہوجانے کے باوجود لوگ ریلیف کمیپوں میں کیوں؟
سمندری طوفان بپرجوئے کے انڈین گجرات کی ساحلی پٹی پر جمعرات کی شب لینڈ فال کے بعد ضلعے ٹھٹہ کے سرکاری ریلیف کیمپس میں مقیم کچھ افراد واپس جانا شروع ہوگئے ہیں۔
کیٹی بندر کے رہائشی رضوان شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جمعے کو کچھ لوگ واپس کیٹی بندر پہنچے ہیں، مگر اکثریت تاحال کیمپس میں موجود ہے۔