وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتے کو کہا کہ شیل پیٹرولیم کمپنی پاکستان سے جا نہیں رہی بلکہ وہ اپنے شیئرز ایک غیر ملکی کمپنی کو بیچنا چاہ رہی ہے۔
اس سے قبل پاکستان میں تیل اور گیس کے کاروبار سے منسلک برطانوی ادارے شیل پیٹرولیم کمپنی نے ملک میں اپنے 77 فیصد حصص کی فروخت کر کے یہاں سے نکل جانے کا عندیہ دیا تھا، جس کا اعلان اس کے مقامی ذیلی ادارے شیل پاکستان لمیٹڈ نے کیا تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شیل کے حوالے سے میڈیا میں قیاس آرائیاں جاری تھیں جس کے بعد انہوں نے اس حوالے سے وضاحت دینی ضروری سمجھی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا: ’شیل کا پاکستان میں جس طرح سے بزنس پہلے چل رہا تھا ویسے ہی چلے گا اور اس میں کوئی فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔‘
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شیل کی نئے خریدار سے نام نہ تبدیل کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے مطالعہ کیا جس کے مطابق کئی یورپی ممالک میں بھی شیل اپنا بزنس توانائی کے شعبے میں آرگنائز کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے معاہدے حکومت کے علم میں پہلے سے ہوتے ہیں اور شیل کے بارے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج اور حکومت کو پہلے سے علم تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سے شیل نہ تو کاروبار سمیٹ رہا ہے اور نہ ہی اس کے سو سے زائد ملازمین کو ملازمت سے فارغ کیا جائے گا۔
’چین کو 30 کروڑ ڈالرز کی جلد ادائیگی‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی بیرونی ادائیگیوں کو بہتر بنا رہے اور اس لیے چین کو پیر کو 30 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی بھی کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالرز کی قرض رقم کی واپسی کا بھی انتظام کیا گیا اور اس حوالے سے چین کے دو بینکوں سے رابطہ قائم کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے ایک 30 کروڑ ڈالر کی قسط ابھی جمعے کو کی ہے جو آنے والے دنوں میں چین کی طرف سے واپس آجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جو پیر کو قسط ادا کی گئی تھی وہ جمعے کو چین سے واپس آگئی جس میں بینک جو ایک رقم چارج کرتے ہیں وہ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی سال جون 30 کو ختم ہو رہا ہے اس لیے وقت سے پہلے قرضے کی ادائیگی کی گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اپریل میں ایک انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مئی کے بعد تین ارب ڈالرز سے زائد ادا کرنے ہوں گے اور تب بھی ہمارا موقف تھا کہ پاکستان وقت پر ادائیگیاں کرے گا۔
’ہماری ادائیگیاں فاسٹ ٹریک ہوں گی اور بیرونی ذخائر میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘