پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اتوار کو کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف جتنے بھی کیسز بنے، وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ایما پر بنائے گئے۔
ہفتے (24 جون) کو لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا: ’میاں نواز شریف پر جتنے بھی کیسز بنے تھے وہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بنائے گئے تھے اور عمران خان کی خواہش پر بنے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’عمران خان کو لانے کے لیے پانامہ کا ایک ڈرامہ شروع کیا گیا تھا جس کے بعد نواز شریف کو ہٹایا گیا اور اس بات کا اعتراف ان کے اپنے وفاقی وزرا غلام سرور، بریگیڈیئر اعجاز شاہ یا شیخ رشید کر چکے ہیں کہ اگر نواز شریف رہتے تو عمران خان حکومت میں نہیں آ سکتے تھے، اس لیے جتنے بھی کیسز میاں نواز شریف پر بنے وہ ان کا مقصد تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مسلم لیگ ن کی رہنما کا کہنا تھا: ’اب وہ مقصد چونکہ نہیں رہا اس لیے عدالتیں بغیر کسی دباؤ کے ان کیسز کو دیکھ رہی ہیں اور میاں نواز شریف کی بریت ہو رہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو کیسز ابھی باقی ہیں مثلاً ایون فیلڈ یا العزیزیہ ریفرنس، جس میں ان کی سزا معطل ہے، ان کیسز کو بھی بعد میں عدلیہ کو خود دیکھنا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن سے دبئی منتقلی کی خبریں بھی آج کل گردش کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے سوال پر عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی علم نہیں۔
انہوں نے کہا: ’میاں نواز شریف حج کرنے کے لیے گئے ہیں اور دبئی میں ان کی دوسری بیٹی رہتی ہیں اور ایک والد اپنی بیٹی سے ملنے کے لیے جاسکتا ہے۔ اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہے۔‘
پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں بریت
لاہور کی احتساب عدالت نے گذشتہ روز (24 جون) پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کو بری کردیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج راؤ عبدالجبار کے سامنے اپنے حتمی دلائل میں درخواست گزاروں کے وکلا کا کہنا تھا کہ عدالت نے نواز شریف کوعدالتی کارروائی سے عدم پیشی پر مفرور قرار دیتے ہوئے ان کی جائیدادیں نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔
سماعت میں نواز شریف کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر ریفرنس بنایا تھا جبکہ نواز شریف کا پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کوئی کردار نہیں اور نہ ہی نئے قانون کے تحت کیس بن سکتا ہے۔
دلائل سننے کے بعد جج راؤ عبدالجبار نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کو ریفرنس میں بری کر دیا۔
اس سے قبل رواں برس 16 فروری کو لاہور کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پلاٹ الاٹمنٹ کا ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) کو واپس بھیج دیا تھا۔