عالمی مالیاتی ادارے کے پاکستان میں مشن چیف نیتھن پورٹر نے منگل کو کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی جلد بحالی کے لیے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ چند دنوں میں پاکستان نے فارن ایکسچینج اور ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
پورٹر کے مطابق نئے بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے جبکہ ترقیاتی اور سماجی شعبے کے لیے فنڈز بڑھائے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کم کرنے کے لیے پالیسی ریٹ سخت کیا گیا۔ پورٹر کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اقدامات اٹھائے ہیں۔
وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے آج کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات درست راستے پر ہیں اور ہم جلد اچھی خبر سنائیں گے۔
منگل کو ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی بحالی اور تجارتی خسارہ ملک کے لیے دو چیلنجز ہیں۔
’گذشتہ چار سالوں میں غیر ملکی قرضوں میں 30 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پالیسی ریٹ 22 فیصد تک بڑھایا گیا۔ وزیر خزانہ کے مطابق ماضی کی حکومت نے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں کیا۔
امید ہے آئی ایم ایف کا فیصلہ ایک دو روز میں آ جائے گا: وزیر اعظم
اس سے قبل آج وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ملنے والے قرض کی قسط سے متعلق معاملات پر بات چیت کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ ’پاکستان کی معاشی صورت حال میں بہتری چاہتے ہیں۔‘
گذشتہ ہفتے ہی پیرس میں نیو گلوبل فائنانسگ پیکٹ سمٹ میں شرکت کے موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات میں انہیں یقین دلایا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف سے طے شدہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ’آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے وزیراعظم سے پیرس میں ہونے والی ملاقاتوں کے تناظر میں وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم کی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کے حوالے سے کوششوں کا اعتراف کیا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف پروگرام کے نکات پر ہم آہنگی آئندہ ایک دو دن میں آئی ایم ایف کے فیصلے کی شکل اختیار کرے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی وزیراعظم نے معاشی صورت حال کی بہتری کے اہداف مشترکہ کوششوں سے حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا پر معاہدہ گذشتہ نومبر سے تاخیر کا شکار ہے۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا پروگرام 30 جون کو 2023 کو ختم ہونے جا رہا ہے۔
پاکستان کو گذشتہ سال نومبر میں 1.1 ارب ڈالر قرض کی قسط ملنے کی امید تھی لیکن آئی ایم ایف نے مزید ادائیگی سے قبل کئی شرائط پر اصرار کیا۔
پاکستان کے پاس 6.5 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے اختتام سے پہلے آئی ایم ایف بورڈ کے صرف ایک آخری جائزے کا وقت ہے۔
رواں ماہ پاکستان نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا تھا لیکن آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے وفاقی بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ایسا بجٹ پیش کرے گا جو آئی ایم ایف کے پروگرام سے ہم آہنگ ہو۔