یورپی یونین نے سویڈن میں قرآن کو نذر آتش کرنے کے عمل کو مسترد کر دیا

یورپی یونین نے سویڈن میں قرآن کو نذر آتش کرنے پر اپنے ’سخت ردِ عمل‘ کا اظہار کیا ہے اور اس عمل کو ’جارحانہ، بے عزتی پر مبنی اور اشتعال انگیزی کا واضح عمل‘ قرار دیا ہے۔

28 جون 2023، کی اس تصویر میں سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں سلوان مومیکا نامی عراقی پناہ گزین نے ایک مسجد کے باہر قرآن کی بے حرمتی کی جس کے بعد مسلمان ممالک نے اس عمل کی شدید مذمت کی ہے(اے ایف پی)

یورپی یونین نے سویڈن میں قرآن کو نذر آتش کرنے پر اپنے ’سخت ردِ عمل‘ کا اظہار کیا ہے اور اس عمل کو ’جارحانہ، بے عزتی پر مبنی اور اشتعال انگیزی کا واضح عمل‘ قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کے مطابق یہ ’عمل کسی بھی طرح یورپی یونین کی رائے کی عکاسی نہیں کرتا۔‘

یورپی یونین کے بیان کے مطابق ’قرآن جلانے کا یہ عمل اس لحاظ سے بھی زیادہ افسوسناک ہے کہ یہ ایسے وقت میں کیا گیا جب مسلمان عیدالضحٰی منا رہے تھے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یورپی یونین بیرون ملک اور اندرون ملک مذہب یا عقیدے اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے کھڑی ہے۔‘

یورپی یونین نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بغداد صورت حال  کو قریب سے دیکھ رہی ہے اور پرسکون رہنے اور تحمل سے کام لینے پر زور دیتی ہے۔

جمعے کو عراق کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے سویڈن کے سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے سویڈن سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

 یورپی یونین کی سفارتی سروس کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم سفارتی احاطوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔‘

اس سے قبل سویڈن کی وزارت خارجہ نے بھی قرآن مجید کو نذر آتش کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔

یورپی یونین کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’قرآن مجید یا کسی دوسری مقدس کتاب کو جلانا توہین آمیز، بے احترامی اور اشتعال انگیزی کا صریح فعل ہے۔ نسل پرستی، غیر ملکیوں سے نفرت اور اس ضمن میں عدم برداشت کے واقعات کی یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی افہام و تفہیم اور احترام کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہو جائیں اور مزید بڑھتے ہوئے تنازعات کو روکا جائے۔‘

بدھ کے روز سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی اور اس کے صفحات کو نذر آتش کرنے کے بعد سے مسلم اور عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ کا اظہار اور مذمت کی جا رہی ہے۔

پورے مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کے ممالک نے قرآن کے نسخے کو آگ لگانے کی مذمت کی، کچھ ممالک نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا اور وزارت خارجہ نے سویڈن کے سفیروں کو سرکاری احتجاج سننے کے لیے اپنے ممالک میں طلب کیا۔

پاکستان سمیت سعودی عرب، ایران، عراق اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کا عمل دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا