سندھ: نوزائیدہ بچوں کی لاش ملنے پر ڈی این اے سے والدین کو تلاش کرنے کی ہدایت

آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے حال ہی میں یہ ہدایات کی ہیں کہ نوزائیدہ بچوں کی لاش ملنے پر اس بچے کے والدین کا پتہ لگانے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے ساتھ مقدمہ دائر کیا جائے۔

24 مئی، 2021 کو کراچی میں پولیس موبائل ایک علاقے سے گزر رہی ہے (اے ایف پی/فائل)

سندھ پولیس کی جانب سے صوبے میں کچرا کنڈیوں اور سنسان مقامات سے نوزائیدہ بچوں کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کر کے نادرا ریکارڈ سے ان کی ماں اور والد کو تلاش کرکے جیل بھیجنے کی ہدایت پر عمل شروع ہوگیا ہے۔ 

کراچی کے اتحاد ٹاون پولیس کو میں چار روز قبل ملنے والے نوزائیدہ بچے کی ڈی این اے ٹیسٹ کے نتیجے کا انتظار ہے، جس کے بعد نوزائیدہ بچے کو کچرا کنڈی میں مبینہ طور پر پھینکنے والے والدین کی تلاش کا کام شروع ہوجائے گا۔ 

اتحاد ٹاؤن پولیس نے چار جولائی کو کچرا کنڈی سے نوزائیدہ بچے کی لاش ملنے کے بعد نامعلوم والدین کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ 

اتحاد ٹاؤن تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) امداد پہنور نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا: ’انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام نبی میمن نے حال ہی میں یہ ہدایات کی ہیں کہ نوزائیدہ بچوں کی لاش ملنے پر اس بچے کے والدین کا پتہ لگانے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے ساتھ مقدمہ دائر کیا جائے۔ 

’چار جولائی کو ہمارے تھانے کی حد میں کچرا کنڈی سے ایک نوزائیدہ بچے کی لاش ملی تھی۔ پولیس بچے کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال لے گئے۔ جس کے بعد نامعلوم والدین کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔‘ 

ایس ایچ او امداد پہنور کا کہنا تھا کہ انہیں ڈی این اے ٹیسٹ کا نتیجہ آنے کا انتظار ہے، جیسے ہی نتیجہ آئے گا تو نادرا ریکارڈ سے والدین کا پتہ لگا کر انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں گے۔

یہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 328 اور 329 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت اگر والدین 12 سال سے کم عمر بچے کی والدہ، والد یا نگران بچے کو ترک کرنے کی نیت سے کسی جگہ چھوڑ دیتے ہیں تو اس کی سزا جرمانے کے ساتھ سات سال تک قید ہوسکتی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب کہ دفعہ 329 کے تحت اگر والدین نومولود بچے کو مار کر کسی جگہ پھینک دیتے یا دفنا دیتے ہیں تو اس جرم کی سزا جرمانے کے ساتھ دو سال قید ہوسکتی ہے۔ یہ قانون پہلے سے موجود ہے، جس پر سندھ پولیس نے اب عمل درآمد کرنا شروع کیا ہے۔ 

کچرا کنڈیوں یا سنسان مقامات سے نوزائیدہ بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد عام طور پر ایدھی، چھیپا اور دیگر فلاحی ادارے ان لاشوں کو اٹھا کر دفنا دیتے ہیں۔ 

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ نے صوبے کے تمام ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جیز) کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ہدایت کی ہے نوزائیدہ بچوں کی لاش ملنے کی صورت میں فلاحی اداروں کو بغیر قانونی کارروائی کے دفنانے نہ دیں۔ 

نوٹیفکیشن کے مطابق واقعے کا مقدمہ دائر کرنے اور متعلقہ ہسپتال میں موجود میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) سے لاش کا معائنہ کرانے اور میڈیکل رپورٹ کے بعد ہی فلاحی اداروں کو لاش دفنانے کے لیے دی جائے۔ 

ایدھی فاؤنڈیشن کے رہنما سعد ایدھی نے انڈپینڈنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2023 سے جو 2023 کے درمیان ایدھی فاؤنڈیشن کو کراچی ڈویژن سے 95 نوزائیدہ بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔ 

سعد ایدھی کے مطابق: ’اب ہمیں پولیس کی جانب سے ہدایت ملی ہے کہ نوزائیدہ بچے کی لاش ملنے کی صورت میں پولیس کو اطلاع دی جائے تاکہ قانونی کارروائی ہوسکے۔‘ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان