پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں اسلام آباد میں پارکنگ کے مسائل کو ختم کرنے کے لیے پارکنگ فیس متعارف کرانے کا مشورہ دیا ہے۔
کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی درخواست پر پائیڈ کے جانب سے کی جانے والی تحقیق کے دوران ٹیموں نے اسلام آباد کی 17 مصروف مارکیٹوں میں پارکنگ کی 66 جگہوں کا دورہ کیا۔
پائیڈ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس سروے کا مقصد پارکنگ کی طلب اور رسد کا تعین کرنا تھا۔
سروے کے مطابق دن کے کچھ اوقات میں کئی جگہوں پر پارکنگ کی گنجائش سے زیادہ گاڑیاں ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کے لیے پارکنگ ڈھونڈنے کے لیے اضافی وقت کے ساتھ اضافی پیٹرول خرچ ہوتا ہے اور کئی جگہیں ایسی ہیں جہاں گلیوں میں گاڑیاں کھڑی کر دی جاتی ہیں۔ جس سے مکینوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ کچھ جگہوں پر اس بات کے تعین کے لیے سروے کیا گیا کہ کتنے لوگ پارکنگ کے لیے فیس ادا کرنے پر رضامند ہیں۔
سروے کے مطابق 69.3 فیصد افراد پارکنگ فیس ادا کرنے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پائیڈ کی جانب پیش کردہ پارکنگ ڈیزائن میں کار، موٹر سائیکل، بس سٹاپ، ٹیکسی سٹینڈ کے لیے علیحدہ مختص کردہ پارکنگ ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق پارکنگ فیس حاصل کرنے کے لیے پارکنگ میٹر اور موبائل ایپ کی سفارش کی گئی ہے جب کہ اس نظام کو چلانے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹریفک وارڈنز کی مدد لینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں پیش کردہ پارکنگ نظام سے حاصل ہونے والی آمدن کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق پارکنگ کی طلب کے حساب سے سات جگہوں پر پارکنگ کی 30 مختص جگہوں سے 30 روپے فی گھنٹہ کے حساب سے ہر مہینے 5.1 روپے کروڑ حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پارکنگ فیس کے بعد پارکنگ کی طلب میں 50 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے اور اس کے باوجود ماہانہ 3.2 کروڑ روپے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
تحقیق میں تین طرح کی پارکنگ فیس متعارف کی سفارش کی گئی ہے۔
- فکسڈ پارکنگ فیس، یعنی پارکنگ کے دورانیے اور دن کے اوقات کے قطع نظر فیس حاصل کی جائے گی
- رش کے وقت زیادہ اور دیگر اوقات میں کم فیس چارج کی جائے گی
- پارکنگ کے دورانیے کے ساتھ پارکنگ فیس میں اضافہ، یعنی ایک گھنٹے کی فیس اگر 30 روپے ہے تو دو گھنٹے کی 60 روپے۔
گاڑیوں کے استعمال میں کمی لانے کے لیے رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اسلام آباد میں موجودہ میٹرو سروس اور بلیو لائنز بسوں کے علاوہ اضافی 14 عوامی بسیں چلائی جائیں۔