آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری معیشت کو تقویت دے گی: شہباز

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری پاکستان کے لیے تقریباً 1.2 ارب ڈالرکی فوری تقسیم کی اجازت دیتی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پیکج آئندہ حکومت کے لیے بھی مددگار ثابت ہو گا (فوٹو: شہباز شریف آفیشل فیس بک پیج)

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی منظوری کو معیشت کے استحکام اور میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے حکومت کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے بدھ کو تین ارب ڈالر قرض کی منظوری کے بعد ٹوئٹر پر ایک پیغام میں شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ فوری سے درمیانی مدت کے معاشی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی معاشی پوزیشن کو تقویت دیتا ہے، جس سے اگلی حکومت کو آگے بڑھنے کے لیے مالیاتی جگہ ملتی ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’یہ سنگِ میل جو سخت ترین مشکلات اور بظاہر ناممکن نظر آنے والی ڈیڈ لائن کے خلاف حاصل کیا گیا، ٹیم کی بہترین کوششوں کے بغیر ممکن نہیں تھا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزارت خزانہ میں ان کی ٹیم کی محنت کو سراہا اور آئی ایم ایف کی ایم ڈی کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔

عالمی مالیاتی ادارے  کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے لیے درکار مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور قرض کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے مالی سال 24 کے بجٹ کے نفاذ پر توجہ مرکوز کرے گا۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری پاکستان کے لیے تقریباً 1.2 ارب ڈالرکی فوری تقسیم کی اجازت دیتی ہے۔

آئی ایم ایف بقیہ رقم پروگرام کی مدت کے دوران دو سہ ماہی جائزوں کے ساتھ مشروط ہوگی۔

آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا: ’بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے حکام کی اکنامک سٹیبیلائزیشن پروگرام کی مدد کے لیے پاکستان کے لیے 2,250 ملین ایس ڈی آر کی رقم (تقریباً 3 ارب ڈالر، یا 111 فیصد کوٹے) کے لیے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی منظوری دی ہے۔‘

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری کی خبر شیئر کی۔

آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس بدھ کو ہوا، جس میں پاکستان کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کے قلیل مدتی مالیاتی پیکج کی ووٹنگ کے ذریعے منظوری دی گئی۔

آئی ایم ایف نے 29 جون کو کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے جو کہ جولائی میں ادارے کے بورڈ کی منظوری سے مشروط ہوگا۔

نیا سٹینڈ بائی معاہدہ (ایس بی اے) پاکستان کے 2019 کے توسیعی فنڈ سہولت، جو جون کے آخر میں ختم ہوگیا، کے بعد حکام کی کوششوں کے باعث طے ہوا تھا۔

آئی ایم ایف نے نئے ایس بی اے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا، ’نیا ایس بی اے آنے والے وقت میں کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے مالی امداد کے لیے پالیسی سازی اور فریم ورک فراہم کرے گا۔‘

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منگل کو پاکستان نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے اس کے مرکزی بینک میں دو ارب ڈالر جمع کرائے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات سے بھی ایک ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے قرض دہندہ چین کی جانب سے قرضوں کی مدت واپسی میں توسیع بھی اس بیرونی فنانسنگ میں کلیدی کردار ادا کرے گی جس کا آئی ایم ایف نے پاکستان کو کہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افراط زر میں اضافے اور ایک ماہ کی درآمدات کے لیے زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر کے باعث، اس بیل آؤٹ کے بغیر پاکستان کا معاشی بحران قرضوں کے ڈیفالٹ میں بدل جائے گا۔

آئی ایم ایف کا مشن فروری میں پاکستان آیا تھا اور اس نے اس وقت سے متعدد اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جن میں 2023-24 کے بجٹ پر نظر ثانی اور پالیسی ریٹ میں 22 فیصد اضافہ شامل ہے۔

آئی ایم ایف کی مالی ایڈجسٹمنٹ کو پورا کرنے کے لیے پاکستان نے نئے ٹیکسوں کی مد میں 385 ارب روپے (1.34 بلین ڈالر) سے زیادہ جمع کیے ہیں۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ مرکزی بینک کو چاہیے افراط زر کو کم کرنے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر برقرار رکھنے کے لیے فعال رہنا چاہیے۔

اس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے پہلے ہی مئی میں افراط زر سال بہ سال 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جو ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت