پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتہ کو کہا ہے کہ افغانستان نہ تو ہمسایہ ملک ہونے کا حق ادا کر رہا اور نہ ہی دوحہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتہ کی صبح ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 50 سے 60 لاکھ افغانوں کو تمام تر حقوق کے ساتھ پاکستان میں 40، 50 سال سے پناہ میسر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گاہیں میسر ہیں۔‘
افغانستان ھمسایہ اور برادر ملک ھونے کا حق نہیں ادا کر رہا اور نہ ھی دوہہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ھے. 50/60 لاکھ افغانوں کو تمامتر حقوق کیساتھ پاکستان میں 40/50 سال پناہ میسر ھے. اسکے بر عکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دھشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گائیں میسر ھیں. یہ صورت…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) July 15, 2023
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گا۔‘
اس سے قبل جمعہ کو پاکستان فوج کی جانب سے بھی ایک بیان میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ’افغان شہریوں کے ملوث‘ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان فوج کو دوحہ معاہدے کے مطابق عبوری افغان حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔‘
بیان کے مطابق ’تحریک طالبان پاکستان کی افغانستان میں موجود پناہ گاہوں اور سرگرمیوں کی آزادی پر شدید خدشات ہیں۔‘
’پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا ایک اہم پہلو ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔ ایسے حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز اس کا موثر جواب دیں گی۔‘
افغان حکام کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تاہم اتوار کو اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل نمائندہ سہیل شاہین نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ٹی ٹی پی افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہے، اگر وہ پاکستان کے اندر ہیں تو یہ ان کی ذمہ داری ہے، ہماری نہیں۔‘
پاکستان کی فوج نے بدھ کو بتایا تھا کہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں فوجی اڈے پر حملے اور سوئی میں ’دہشت گردوں‘ کے خلاف آپریشن کے دوران 12 فوجی جان سے گئے جبکہ پانچ حملہ آور جوابی کارروائی میں مارے گئے تھے۔
ایک اور واقعے میں صوبے کے ضلع سوئی میں بھاری ہتھیاروں سے لیس ’دہشت گردوں‘ کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مزید تین فوجی جان سے گئے جبکہ دو حملہ آور بھی مارے گئے۔
پاکستان فوج اور وزیردفاع کے یہ بیانات گذشتہ دنوں بلوچستان کے علاقوں ژوب اور سوئی میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں کے بعد سامنے آئے ہیں۔