پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ٹریفک پولیس کی وردی تبدیل کر دی گئی ہے جس کے وجہ ضلعی پولیس کی وردی سے مماثلت بتائی جاتی ہے۔
بلوچستان میں ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کی وردی میں صرف آستین سفید ہونے کے علاوہ کوئی فرق نہیں تھا جس کی وجہ سے ان میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا تھا۔
اسی مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مشاورت کے بعد 14 جولائی سے آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ نے ایک تقریب کے دوران وردی تبدیل کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
کوئٹہ میں ٹریفک پولیس سٹی سرکل کے ڈیوٹی آفیسرمحمد صغیر خان کہتے ہیں کہ ’یہ دیرینہ مسئلہ تھا کہ ہمارے دو محکموں کے پولیس عملے کی وردیاں ایک جیسی تھیں جبکہ ہمارا کام مختلف تھا۔ اس وجہ سے اس کی ضرورت محسوس کی گئی کہ اسے تبدیل کیا جائے۔‘
محمد صغیر خان بتاتے ہیں کہ ’اب جو نئی وردی ٹریفک پولیس کو دی گئی ہے اس سے بخوبی اندازہ ہو سکے گا کہ یہ ٹریفک پولیس اہلکار ہے یا ڈسٹرکٹ پولیس ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’رات میں ہم ایک جیکٹ کا استعمال کرتے ہیں جس پر کچھ چمکتی پٹیاں ہوتی ہیں جو گاڑیوں کی لائٹس کی روشنی میں ںظر آتی ہیں، تاکہ ہمارے لوگ گاڑی والوں کو نظر آئیں۔‘
انہو ںنے نے بتایا کہ ’نئی وردی میں سب کچھ نیا ہے۔ پہلے جو ہم سفید رنگ کا سٹار لگاتے تھے وہ اب تبدیل ہو چکے ہیں۔ بیج بھی تبدیل شدہ ہیں، اس کے علاوہ اس کا رنگ بھی الگ ہے۔
شہر کے ایک مصروف چوک پر ڈیوٹی دینے والے ٹریفک کانسٹیبل نعیم کہتے ہیں کہ ’نئی وردی سے ہمارے رعب میں اضافہ ہوا ہے۔ لوگ ہمیں مبارک بادیں دے رہے ہیں، یہ خوشی کا مقام ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ پرانی وردی سے اس وجہ سے بھی بہتر ہے کہ اس میں زیادہ گرمی محسوس نہیں ہوتی۔ پہلے والی وردی گرم رہتی تھی، جس سے ہمارا دماغ بھی فریش نہیں رہتا تھا، اب ہم لوگ اس کی وجہ سے فریش ہیں۔‘
اس سے قبل ٹریفک اہلکار بھی کالی شرٹ اور خاکی پینٹ پہنتے تھے۔ تبدیلی کے لیے ان کی آستین سفید کی گئی تھی، اب یہ وردی مکمل طور پر تبدیل شدہ اور ایک رنگ کی ہے۔