یونان حادثہ، تین میتیں پاکستان واپس:’ناصر کا فون آنا تھا لاش آگئی‘

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ناصر کے والد محمد عاشق زار و قطار رو پڑے اور بھری آواز میں کہنے لگے کہ بیٹے کو مستقبل کے سہانے خواب پورے کرنے سے روک نہیں سکتا تھا۔

یونان کشتی حادثے میں جان سے جانے والے تین پاکستانیوں کی میت 20 جولائی، 2023 کو لاہور ایئرپورٹ پر ان کے ورثا کے حوالے کی جا رہی ہیں (اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن)

‌یونان کشتی حادثے میں جان سے جانے والے جن 15 پاکستانیوں کی شناخت ہو چکی ہے، ان میں سے تین کی لاشیں وطن واپس اور ان کے ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔

گذشتہ ماہ 14 جون کو لیبیا سے اٹلی جانے والی کشتی بین الاقوامی پانیوں میں یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو کر ڈوب گئی تھی جس میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے مطابق 350 پاکستانی شہری سوار تھے۔

ایک تابوت گجرانوالہ کے گاؤں اروپ کے رہائشی ناصر علی کا بھی تھا۔ ان کے والد محمد عاشق کے بقول ’ناصر روزگار کے لیے اٹلی جا رہا تھا اور وہ ہمیں کہہ کر گیا تھا کہ پہنچ کر فون کروں گا مگر اس کے مرنے کا فون آیا اور اب لاش آ گئی۔ تین بچوں کے باپ اور اس کی جوان بیوہ کو دلاسہ دینے کے بھی الفاظ نہیں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے محمد عاشق زار و قطار رو پڑے اور بھری آواز میں کہنے لگے کہ بیٹے کو مستقبل کے سہانے خواب پورے کرنے سے روک نہیں سکتا تھا۔

’ہم نے ایڈوانس 15لاکھ روپے ایجنٹ کو دیے باقی دس لاکھ پہنچ کر وہیں ایک بندے کو دینا تھے۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ انہیں قانونی طور پر سمندر کے ذریعے کشتی پر بھیجا جائے گا ورنہ کبھی نہ جانے دیتا۔‘

عاشق کے مطابق ان کا بیٹا ناصر حافظ قرآن تھا اور زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ وہ کشتی الٹنے کے وقت مسلسل تلاوت قرآن کرتا رہا۔ ’کشتی ڈوبنے کے ساتھ وہ اپنے خوابوں کے ساتھ ہی دنیا سے کوچ کر گیا۔‘

عاشق کہتے ہیں کہ ’ہم حکومت کے شکر گزار ہیں کہ کم از کم ہمارے بیٹے کو ہاتھوں سے دفن کرنا تو نصیب ہوا۔ اس کی لاش لاہور ایئر پورٹ پر وصول کر کے جمعرات کی رات ہی تدفین کر دی گئی ہے۔ لاش آنے کے منتظر تھے تمام انتظام مکمل کر رکھے تھے اس لیے جنازہ پڑھا کر اپنے لخت جگر کو مٹی کے سپرد کر دیا۔ یہ غم شاید زندگی ختم ہونے تک بھی کم نہیں ہوگا۔‘

شیخوپورہ کے گاؤں ملیانوالی سے دو افراد فخرالزمان اور ناصر بھی یونان کشتی حادثہ کا شکار ہوئے ان کے اہل خانہ کے مطابق ابھی تک ان کی لاشیں ملنے سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔

فخر الزمان کے کزن محمد عمران نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے حکام نے شناخت کے لیے ان دونوں کے ڈی این اے نمونے لیے تھے مگر ابھی تک کوئی اطلاع نہیں کہ لاشیں بھی ملی ہیں یا نہیں۔

’لگتا ہے ہم انہیں اپنے ہاتھوں سے دفن بھی نہیں کر پائیں گے۔ اس معاملے میں کوئی معلومات بھی فراہم نہیں کر رہا، ان کے ورثا اپنے پیاروں کے آخری دیدار کو بھی ترس رہے ہیں۔‘

اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (او پی ایف) کے مطابق میتیں قطر ائیر ویز کے ذریعے جمعرات کو دیر گئے لاہور پہنچائی گئیں۔

میتیں یونان سے براستہ دوحہ لاہور لائی گئیں ہیں جس کے بعد اوور سیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے نمائندوں نے میتیں وصول کر کے ورثا کے حوالے کر دیں۔

عبدالواحد اور سفیان عباس کی میتیں گجرات پہنچائی گیئں جب کہ ناصر علی کی میت گوجرانوالہ پہنچی۔ فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کی رات مزید 6 جب کہ 25 تاریخ کو 2 میتیں لاہور پہنچیں گی۔

او پی ایف کے بیان کے مطابق میتیں ورثا تک بغیر کسی خرچہ کے پہنچائی جائیں گی۔

رواں ماہ نو جولائی کو یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے 28 سالہ خوش قسمت عثمان صدیق پاکستان واپس پہنچ تھے۔ گجرات کے نواحی علاقے کالیکی کا رہائشی 28 سال کا عثمان محکمہ پولیس میں کانسٹیبل تھا اور اپنے چار دوستوں کے ساتھ اٹلی جانا چاہتا تھا۔

عثمان صدیق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ڈوبنے والی کشتی میں 700 افراد سوار تھے۔ جن میں 350 پاکستانی تھے۔

عثمان کے بقول کشتی 6 روز تک سمندر میں چلتی رہی اور اس دوران انھوں نے نا کوئی کنارہ دیکھا نہ کوئی جزیرہ جب کہ ایک کارگو جہاز نے رک کر پانی اور خوراک سے مدد دی۔

اقوام متحدہ کے مطابق ڈوبنے والی کشتی میں 400 سے 750 افراد سوار تھے۔

رواں ہفتے پاکستانی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کشتی حادثے میں مرنے والے پاکستانی شہریوں میں سے 15 کی شناخت کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’تمام قانونی اور طبی ضوابط مکمل ہونے کے بعد میتوں کی پاکستان منتقلی کا عمل مرحلہ وار شروع ہو چکا ہے اور یہ تمام عمل 25 جولائی کو مکمل ہو جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان