روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح دارالحکومت ماسکو میں یوکرین کے تین ڈرون مار گرائے گئے جبکہ اس حملے کے نتیجے میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کو مختصر طور پر بند کر دیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت دفاع نےاپنے بیان میں کہا کہ ایک ڈرون کو شہر کے مضافات میں مار گرایا گیا جبکہ دیگر دو کو ’الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے پسپا کردیا گیا‘ جو ایک دفتر کی عمارت سے ٹکرائے، تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
روسی وزارت دفاع نے اسے ’دہشت گردی کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے ٹیلی گرام پر اپنے بیان میں کہا: ’30 جولائی کی صبح ماسکو شہر میں بغیر پائلٹ کے ڈرون کے ذریعے کیئف حکومت کی دہشت گردانہ حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔‘
مزید کہا گیا: ’یوکرین کے ایک ڈرون کو ماسکو کے ضلع اوڈینسوو میں فضائی دفاعی نظام کے ذریعے فضا میں تباہ کر دیا گیا اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے دو مزید ڈرونز کو ناکارہ بنا دیا گیا، جو کنٹرول کھونے کے بعد، ماسکو شہر کے غیر رہائشی عمارت کے احاطے میں گر کر تباہ ہو گئے۔‘
اس سے قبل ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے بھی بتایا تھا کہ یوکرین کے ڈرونز نے اتوار کی صبح شہر پر حملہ کیا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اے ایف پی نے روس کی سرکاری نیوز ایجنسی تاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو کے ونوکووو بین الاقوامی ہوائی اڈے کو اتوار کی صبح ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق: ’دارالحکومت کا ونوکوو ہوائی اڈہ (فلائٹس کی) روانگی اور آمد کے لیے بند ہے، پروازوں کو دوسرے ہوائی اڈوں پر بھیجا جا رہا ہے۔‘
اس سے قبل خبر رساں ادارے روئٹرز نے یوکرینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ہفتے کو جنوب مشرقی شہر میں روسی میزائل حملے سے کم از کم دو افراد جان سے چلے گئے۔
شہر کی کونسل کے سیکریٹری اناتولی کورتیف نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’ایک مرد اور ایک عورت جان سے گئے اور دھماکے کی لہر سے قریبی اپارٹمنٹ بلاکس کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔‘
کورتیف نے مزید لکھا کہ دھماکے کی شدت سے 13 بلند و بالا عمارتوں اور ایک تعلیمی ادارے کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔
روس ۔ یوکرین جنگ
روسی صدر ولادی میر پوتن نے گذشتہ سال 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ کریملن کو تیزی سے آپریشن کی توقع تھی لیکن اس کی افواج کو مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں مشرقی یوکرین کے بڑے حصے میں واپس جانا اور دوبارہ منظم ہونا پڑا۔
اب روس کو کم از کم 18 فیصد ایسے علاقے پر کنٹرول حاصل ہے جسے بین الاقوامی سطح پر یوکرین کا علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے اور اس نے یوکرین کے چار علاقوں پر روس کا علاقہ ہونے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ وہ آخری روسی فوجی کو اپنی سرزمین سے نکال نہیں دیتا۔
روس کا کہنا ہے کہ جنگ بڑھتی جا رہی ہے اور مغربی ممالک روس کے خلاف ہائبرڈ جنگ لڑ رہے ہیں، جس کا مقصد اختلاف کا بیج بونا اور بالآخر ماسکو کے وسیع قدرتی وسائل پر قبضہ کرنا ہے۔
دوسری جانب مغرب کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ یوکرین روس کو شکست دے لیکن اس الزام سے انکاری ہے کہ وہ روس کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے گذشتہ سال کہا تھا کہ نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کا مطلب تیسری عالمی جنگ ہو گا۔