دہلی پولیس اپنے اہلکاروں کو اردو کیوں سکھا رہی ہے؟

دہلی پولیس کے اہلکاروں کو اردو سکھانے لیے غالب انسٹی ٹیوٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

انڈیا کے دارالحکومت دہلی کی پولیس اپنے کچھ افسروں کو اردو سکھا رہی ہے جس کے لیے اس نے دہلی میں واقع غالب انسٹی ٹیوٹ کی خدمات حاصل کی ہیں۔

 غالب انسٹی ٹیوٹ اب تک پولیس اہلکاروں کے چار بیچز کو اردو پڑھا چکا ہے۔ تازہ بیچ میں 20 افسروں کو اردو پڑھنے اور لکھنے کی ٹریننگ دی گئی ہے۔

 پولیس کا کہنا ہے کہ چونکہ پولیس کے روز مرہ کے نظام میں اردو اور فارسی کے الفاظ کا استعمال ہوتا ہے، اس لیے ہندی یا دیگر بیک گراؤنڈ سے آنے والے افسروں کا دہلی پولیس میں جاری اصطلاحات سے واقف ہونا ضروری ہے، جس کی الگ سے ٹریننگ ہوتی ہے تاہم ساتھ ساتھ اگر اردو یا فارسی سیکھ لیں گے تو زیادہ آسانی ہوگی۔

دہلی پولیس کے مطابق: ’قتل، اغوا، ڈاکہ زنی، ملزم، مجرم، وقوع جرم، قاتل و مقتول، جرم کی تفتیش، ملزم کی وجہ نمائی نوٹس، گرفتاری، عدالت میں پیشی، گرفتار شدہ، سزا یابی باعزت بری ہونا، تعزیرات ہند، ضابطہ فوجداری اوردیوانی ،قانون کی خلاف ورزی، گھریلو تشدد، جیل کی سیر، شکایت درج، مخبر خاص اوراس طرح کے ایسے کتنی اصطلاحات ہیں، جو آج سے پہلے پولیس کے روز مرہ کے مندرجات میں شامل ہوتی ہیں۔

تاہم گذشتہ کچھ سالوں کے دوران عدالتی مداخلت کے بعد ان الفاظ کے متبادل استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود پرانے دستاویزات میں یہ الفاظ مل جاتے ہیں، جس کے لیے اردو اور فارسی جاننے والوں کی ضروت ہوتی ہے۔

پولیس کے ذریعہ متروک الاستعمال الفاظ میں نزد، ضمنی، نعش، اندراج، عدم تعمیل، تفتیش، انسداد جرائم، کارآمد،استغاثہ، سرزد، مرگ رپورٹ، موصول، مشتبہ، مجرم، گفتگو، سنگین جرائم، زیر تفتیش، روبرو، اشتہار، ظاہ، بیان تحریری، غفلت، روزنامچہ، مجروح، فرمان، مقدمہ ہذا، حفاظت، روپوش، وغیرہ شامل ہیں۔

اس کے باوجو پولیس کے پرانے روزنامچوں میں اردو اور فارسی کے الفاظ مل جاتے ہیں، جس کے لیے ضروری ہے کچھ افسر اردو اور فارسی سے واقف ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اردو پروجیکٹ کے نگراں ڈپٹی کمشنر آف پولیس جتیندر منی ترپاٹھی نے انڈیپنڈینٹ کو بتایا کہ ’ہمارے پولیس نظام میں اردو، عربی اور فارسی کے الفاظ ہیں چونکہ دہلی پولیس کا نظام پیچھے سے چلا آ رہا ہے تو کئی الفاظ اسی وقت سے ساتھ چلے آرہے ہیں۔

’میں آپ کو بتانا چاہوں گا کہ ایف آئی آر کی جو بنیادی تفصیلات لکھی جاتی ہیں اسے رقعہ بولتے ہیں یا تحریر بولتے ہیں۔ اس رقعہ یا تحریر کا متبادل تلاش کیا ہے، مگر ابھی بھی یہی بولنا پسند کرتے ہیں اور زیادہ تر مقامات میں یہی بولا جاتا ہے۔ اور تمام ایسے الفاظ ہیں جیسے ملاقی ہوا۔

’جیسے بکار سرکار۔ ضمنی لکھتے ہیں پولیس ڈائری کو۔ اس لیے ضروری ہے کہ الفاظ سے مانوسیت کے لیے اردو سیکھیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم اردو اس لیے بھی سکھا رہے ہیں کیونکہ ہمارے سماج کا ایک بہت اہم طبقہ (مسلمان) اس زبان کا استعمال کرتا ہے۔ اور (دہلی میں مسلم آبادی اچھی خاصی ہے) یہاں انگریزی اور ہندی ہے تو تیسری زبان کے طور اردو ہی ہوسکتی ہے۔‘

’اس کے علاوہ اگر کہیں کشیدگی کا ماحول ہے اور ایک ایسا بندہ جاتا ہے اور ان کی بات کو ان کی زبان میں بولے گا تو کہیں نہ کہیں قبول تو کریں گے۔ تو اس طرح کے علاقے جہاں مشترکہ آبادی ہے، جہاں اردو اور ہندو مسلم آبادی میں مسلم کا اوسط زیادہ ہے۔

’ایک ایسا افسر جس کی سمجھ اچھی ہے اور ان کی زبان میں کوئی بات رکھتا ہے تو دونوں جانب سے ایک دوسرے کو ترجیح دی جائے گی۔‘

برسر اقتدار پارٹی بی جے پی کے ذریعہ اردو کو غیر ہندوستانی زبان کہنے کے ایک سوال پر انہوں نے ایک شعر سنا دیا:

’ہم سب میں خدا اور خدا کا پیغام دیکھتے ہیں
جانے کس نگاہ سے وہ ہندو اور مسلمان دیکھتے ہیں‘

اردو کورسز کے منتظم ادریس احمد نے بتایا کہ ’خصوصی طور پر دہلی پولیس آفسیرز کے لیے یکم مئی کو اردو اور فارسی کی کلاسز شروع کی تھی۔ ان کے سیکھنے کا مقصد تھا جیسے پولیس محکمہ میں جو دستاویزات ہوتے ہیں جیسے ایف آئی آر یا دیگر کاغذات ہوتے ہیں تو اس میں اردو اور فارسی کے بہت سارے الفاظ شامل ہوتے ہیں تو وہ اس کو سمجھنا چاہتے ہیں کہ اس کے معانی کیا ہے۔‘

 ’جیسے کوئی ویجلینس میں چلاجاتا ہے اور وہاں ان کو اس طرح کے دستاویزات ملتے ہیں جس میں اردو فارسی کے الفاظ ہوں۔ اگر اس نے اردو فارسی پڑھی ہوگی تو سمجھ لے گا۔ اس کے علاوہ پروموشن میں بھی یہ کام آتا ہے۔ اگر کسی نے اردو یا فارسی کی کلاسز لی ہوں گی تو ان کو اہمیت دی جاتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ادب