سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے اجلاس کے دوران روس یوکرین جنگ پر 10 نکاتی امن فارمولا پیش کر دیا گیا۔
ہفتے کو 40 ممالک کے نمائندوں کی موجودگی میں یوکرین نے یہ فارمولا پیش کیا۔ ان ممالک میں امریکہ، چین اور انڈیا کے علاوہ یوکرین کے دیگر اتحادی ممالک بھی شامل ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یوکرینی وفد کے ایک رکن نے العریبیہ اور الحدث سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تجاویز کو ’کئی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔‘
یوکرین کے معاملے پر سعودی عرب میں دو روزہ مذاکرات کے حوالے سے کیئف اور اس کے اتحادیوں کو امید ہے کہ ان مذاکرات میں یوکرین میں روس کی جنگ کے پرامن خاتمے کے لیے اہم اصولوں پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔
10 نکاتی فارمولا
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے بدھ کو کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ یہ اقدام رواں موسم خزاں میں دنیا بھر کے رہنماؤں کی ایک ’امن سربراہی کانفرنس‘ کی صورت میں سامنے آئے گا جس میں ان اصولوں کی توثیق کی جائے گی جو کہ تصفیہ کے لیے ان کے اپنے 10 نکاتی فارمولے پر مبنی ہے۔
تاہم مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں صدر زیلنسکی کے تمام نکات کی توثیق کا امکان بہت کم ہے لیکن وہ کم از کم اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت علاقائی سالمیت میں درج اصولوں کی واضح حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
امریکہ اور اس کے اتحادی بھی بیجنگ کی زیرقیادت امن اقدام کو قبول کرنے کے بارے میں محتاط رہے ہیں اور تجزیہ کاروں کو شبہ ہے کہ چین اس کانفرنس میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی کوشش کرے گا۔
سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں مشرق وسطیٰ کے پروگرام کے سربراہ جون الٹرمین کا کہنا ہے: ’میں چینیوں کو کسی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے نہیں دیکھ رہا۔ بیجنگ کی شرکت ممکنہ طور پر اپنے وقار اور مشرق وسطیٰ اور گلوبل ساؤتھ ممالک کے سامنے اپنا قد کاٹھ پیش کرنے کے لیے ہے۔‘
گلوبل ساؤتھ ممالک پر دباؤ ڈالنے کی کوشش میں مغربی حکام نے کہا کہ وہ اس بات پر زور دیں گے کہ روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین کے اناج کو محفوظ طریقے سے گزرنے کی اجازت دینے اور یوکرین کی بندرگاہوں پر فضائی حملے کیے جانے کے بعد سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یورپی یونین کے ایک اور سینیئر عہدے دار نے کہا: ’ہم یقینی طور پر اس بات کو جدہ اٹھائیں گے اور سب پر واضح کریں گے۔‘
سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ہفتے کی سہ پہر بتایا کہ مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔ روس اس میں شرکت نہیں کر رہا تاہم کریملن نے کہا کہ وہ مذاکرات پر نظر رکھے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یوکرین، روس اور بین الاقوامی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ جاری ہے اور اس وقت یوکرین اور روس کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔
سعودی سفارت کاری
مغربی حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں چین کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے سعودی سفارت کاری اہم رہی ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب نے عالمی سطح پر بڑا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے پرانے فریم ورک سے باہر نکل کر بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے پر زور دیا ہے۔
ریاض نے حالیہ برسوں میں ماسکو کے ساتھ تیل کی منڈی کی پالیسی پر کام کیا ہے اور ترکی کے ساتھ مل کر اس نے گذشتہ سال یوکرین اور روس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں ثالثی میں مدد کی تھی۔
زیلنسکی نے گذشتہ سال سعودی عرب میں عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی جہاں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جنگ میں ثالثی کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔