برطانیہ میں قطرکے ایک بینک کے منی لانڈرنگ نظام کی چھان بین جاری ہے۔ یہ بینک اسلامی تنظمیوں سے منسلک ہے۔ برطانیہ کی فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی(ایف سی اے) نے الریان بینک کے خلاف گذشتہ برس تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اس سال کے شروع میں بینک کو پابند کر دیا گیا تھا کہ وہ کس کس کے اکاؤنٹ کھول سکتا ہے۔
بینک کے بارے میں اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وہ ایسی مختلف تنظمیوں کو مالی خدمات فراہم کر رہا ہے جو اسلامی گروپوں سے وابستہ ہیں۔ ان اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے کئی ہفتے بعد بینک کے خلاف تحقیقات کی تفصیلات سامنے آئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بینک کے کھاتہ داروں میں ایسے گروپس شامل ہیں جو اخوان المسلمین سے وابستہ ہیں۔ امریکہ میں اس خیراتی ادارے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس تنظیم کو ان گروپوں میں شامل کیا گیا تھا جو سخت گیر مبلغوں کے فروغ اورفلسطینی تنظیم حماس کے ایک رہنما کی سرپرستی میں قائم مسجد کی تشہیر کررہے تھے۔
مئی میں جمع کرائی گئی بینک کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فنانشل کنڈکٹ اتھارٹی کی جانب سے الریان بینک کے منی لانڈرنگ کے خلاف نظام پر باضابطہ طور پر نظر ثانی کی جا رہی ہے جس کے تحت سرمایہ کاری کی گئی۔
ایف سی اے کی جانب سے الریان بینک پر عائد کی گئی پابندیوں کا مطلب ہے کہ وہ ایسے افراد، ان کے خاندانوں یا قریبی لوگوں سے کھاتے کھولنے کی درخواستوں وصول کرکے ان پر کارروائی نہیں کر سکتا جنہیں مالیاتی جرائم کے خطرے کے حوالے سے بے حد خطرناک افراد کی فہرست میں رکھا ہے اورایسے افراد میں شمار کیا گیا ہے جن کے ’سیاسی مقاصد‘ واضح ہیں۔
الریان بینک کا ہیڈ کوارٹروسطی برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ہے۔ یہ برطانیہ کا سب سے بڑا اور قدیم اسلامی بینک ہے۔ بینک کے 70 فیصد حصص کے مالک قطر کے مسرف الریان اور 30 فیصد قطر ہولڈنگ کی ملکیت ہیں۔
برطانوی ایف سی اے کا کہنا ہے کہ بینکوں کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ وہ ’خطرناک کسٹمرزپر ضروری توجہ دیں‘ تاکہ وہ بینک کی خدمات کو منی لانڈرنگ یا دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال نہ کرسکیں۔