پاکستانی فوج نے منگل کو ایک بیان کہا ہے کہ انڈیا کی طرف سے سمگلنگ کی بڑی کارروائی ناکام بناتے ہوئے چھ ’سمگلرز‘ کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتاریوں کے اس اعلان سے ایک روز قبل پیر کی شب فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انڈین فوج نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر تین سال سے جاری سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نکیال سیکٹر میں ’بلا اشتعال‘ فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں 60 سالہ غیاث جان سے گئے۔
ان حالیہ واقعات پر پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا ماضی میں بھی پاکستان میں سمگلنگ اور عسکریت پسندوں کی پشت پناہی میں ملوث رہا ہے۔ جبکہ ایسا ہی الزام انڈیا بھی پاکستان پر لگاتا رہا ہے اور دونوں ممالک ان الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں۔
تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، سمگلنگ اور دراندازی میں اضافہ مودی حکومت کی طرف سے جنگ کا ماحول بنا کر 2024 کے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔
پاکستان رینجرز کی کارروائی
آئی ایس پی آر نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ پاکستان رینجرز نے بھارت کی طرف سے سمگلنگ کی بڑی کارروائی ناکام بنا دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق 29 جولائی سے تین اگست تک دراندازی کی کوششوں میں چھ بھارتی سمگلرز گرفتار کیے گئے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ گرفتاریاں کن علاقوں میں کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’گرفتار بھارتی شہری منشیات اور ہتھیاروں کی سمگلنگ میں ملوث ہیں، گرفتار بھارتی شہریوں میں فیروزپور کے رہائشی گرمیج سنگھ، شندر سنگھ، جگندر سنگھ اور وشال سنگھ شامل ہیں جبکہ جالندھر کے رہائشی مہندر سنگھ اور لدھیانہ سے تعلق رکھنے والے گروندر سنگھ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے بیان میں کہا گیا کہ گرفتار سمگلروں کے خلاف پاکستان میں غیر قانونی داخلے اور ریاست مخالف سرگرمیوں پر پاکستانی قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
’انڈین سمگلروں کی بی ایس ایف کے زیر نگرانی بارڈر سے بلا روک ٹوک نقل و حرکت حیران کن ہے۔ انڈین بی ایس ایف کا سمگلروں کے ساتھ ممکنہ گٹھ جوڑ بعید از قیاس نہیں۔‘
آئی ایس پی آر نے توقع ظاہر کی ہے کہ بی ایس ایف بارڈر پر نگرانی کا نظام مؤثر بنا کر اور سمگلروں کے ساتھ گٹھ جوڑ ختم کرے گی۔
تاحال انڈیا کی طرف سے پاکستان میں کی گئی ان گرفتاریوں پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
مودی حکومت انتخابات کے لیے شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہے؟
دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہماری فوج اس لیے فائرنگ کا فوری جواب دینے سے گریز کرتی ہے کہ دوسری طرف سویلنز کو نقصان نہ پہنچے کیوں کہ دوسری طرف بارڈر پر فوج تو مورچوں میں ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہیں۔‘
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد نے تازہ واقعے کے تناظر میں کہا کہ ’جو یہ حالیہ واقعہ پیش آیا اس میں ہمارا ایک شہری جان سے گیا لہذا انڈیا کی طرف سے جب بھی جارحیت کی جاتی ہے وہ عام شہریوں پر فائر کھول کر کی جاتی ہے۔ مگر ہم نے جب بھی جواب دیا دوسری طرف کی فوج کے خلاف کارروائی کر کے دیا ہے۔‘
جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد کے بقول: ’پاکستانی فوج ہر طرح سے اپنا دفاع کرنا جانتی ہے لیکن ہم امن معاہدوں کی پاسداری کرنے پر یقین رکھتے ہیں ہماری ہر سطح پر بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت پوری دنیا مانتی ہے۔‘
اُدھر سینیئر تجزیہ کار سلمان غنی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی امن معاہدہ اور سیز فائر پر اتفاق ہوتا ہے اسے سب سے پہلے بھارت کی جانب سے توڑا جاتا ہے۔ اس بار بھی انتخابات قریب آتے ہی بھارت کی جانب سے روایتی ہتھکنڈے آزمائے جانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔‘
تجزیہ کار و صحافی ندیم رضا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کو دیکھنا ہوگا کہ جب بھی انتخاب قریب آتے ہیں تو مودی حکومت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں اور اپنے ملک میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں کیوں شروع کر دیتی ہے۔
’اس بار بھی مودی کو اقتدار جاتا نظر آرہا ہے تو انہوں نے پھر بد امنی پھیلانا شروع کر دی ہے تا کہ اپنے انتہا پسند حامیوں کو ساتھ رکھا جاسکے۔‘