شلوار قمیص بڑا مشکل پہناوا ہے، اسے ہم لوگ انتہائی سادہ بنا چکے ہیں اور اس کے لیے نو ڈاؤٹ اپن لوگوں کو سات سلام!
پاکستان بھر میں شلوار قمیص کہیں سے بھی سلوائی جا سکتی ہے اور آپ اسے پہن سکتے ہیں لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بعض جوڑے آپ کو سوٹ کر جاتے ہیں اور کچھ شلوار قمیص پہلی بار کے بعد دوبارہ چڑھانے کا دل نہیں کرتا، ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اچھے شلوار قمیص کے لیے تین اصول یاد رکھیں۔ رنگ، سکون والی فٹنگ اور سادگی؛ یہ چیزیں کسی بھی سوٹ میں اکٹھی ہوں گی تو آپ بغیر کچھ سوچے اسے دوبارہ پہن سکتے ہیں۔ ایک چیز بھی شارٹ ہے تو معاملہ گڑبڑ ہے!
اس سب کی وضاحت بعد میں کرتا ہوں لیکن یاد رکھیے کہ سادہ سوٹ کے ساتھ واسکٹ یا کوئی چادر اسے کسی اہم تقریب میں پہننے کے قابل بنا سکتی ہے لیکن ایک چیز پہلے ہی فینسی ہے تو اسے ٹھیک سے برتنا بعض اوقات مشکل ہو جاتا ہے۔
اب رنگ کی بات کر لیتے ہیں۔ بچپن سے بڑے ہوتے تک ہمیں پتہ چل چکا ہوتا ہے کہ کون سے رنگ ہم کو سوٹ کرتے ہیں اور کس کلر میں ہم لوگ کمفرٹیبل نہیں ہوتے۔ اس چکر میں لیکن ایک نقصان ہو جاتا ہے، بعض اوقات پہلے موجود رنگوں سے بچنے کے لیے ہم کوئی تیسرا رنگ خرید لیتے ہیں لیکن اسے بعد میں زیادہ نہیں پہنتے اور وہ ایویں الماری کا حصہ بنا رہتا ہے۔
کالا رنگ بادشاہ ہے، اس میں اگر کوئی اچھا نہیں لگتا تو اس کے لیے ذاتی مہارت درکار ہے ورنہ آپ کی رنگت جیسی بھی ہے، جب آپ بیسٹ لگنا چاہتے ہیں تو کالا جوڑا بے خطر اٹھا لیں۔
سفید، کریم، لائٹ گرے، نیوی بلیو، ان سب رنگوں کا نمبر کالے کے بعد ہے۔ ڈارک گرے، براؤن اور کشمشی رنگ تھوڑا رسک والی گیم ہے، ان میں کوئی شیڈ اور فیبرک آپ کو سوٹ کر سکتا ہے جبکہ بعض بالکل آف پروگرام ہو جائیں گے۔
ان کے علاوہ جتنے بھی رنگ ہیں، وہ آپ کی اس خصوصیت پر جچیں گے کہ آپ انہیں کیری کیسے کرتے ہیں، مطلب کس اہتمام سے انہیں پہنا جاتا ہے اور ان کے لوازمات کیا استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ایک نکتہ اور، شلوار قمیص میں ہلکا نیلا رنگ تقریباً ہمارا قومی لباس بن چکا ہے لیکن یہ سب سے خطرناک رنگ ہے۔ انتہائی کم لوگوں کو سوٹ کرتا ہے، اس سے پرہیز کیجے۔
فٹنگ کی بات کر لیں۔ آج کل سلم فٹ شلوار قمیص کا زمانہ ہے۔ جس درزی کو بولیں گے بنا دے گا لیکن اسے پہن کے صرف کھڑا تو نہیں رہنا، بیٹھنا بھی ہے، بیٹھ کر دوبارہ بھی اٹھنا ہے اور بس اس مرحلے پہ سب کچھ تباہ ہو جاتا ہے۔
دامن سے اوپر پیٹ کے آس پاس فٹنگ ایسی رکھوائیں کہ بیٹھ کر اٹھنے کے بعد سامنے چھ سات سلوٹیں پڑی ہوئی نظر نہ آئیں۔ بالفرض اگر غلطی سے فٹنگ زیادہ ہو چکی ہے تو پھر سائیڈ کی دونوں جیبوں میں ہرگز کچھ نہ ڈالیں۔ ان کا خالی رہنا بھی پیٹ پر سلوٹیں کم رکھنے میں مددگار ہو گا۔
درزی کو ہدایت دیں کہ بھئی دامن تھوڑا سا چوڑا رکھنا ہے۔ اس کا بھی یہی فائدہ ہو گا کہ قمیص یا کرتہ آرام دہ فٹنگ میں آ جائے گا۔
فٹنگ ہی کے حوالے سے ایک اور چیز ذہن میں رکھیے کہ شلوار کا گھیر جتنا چوڑا ہو گا، پائنچے تک آتے آتے اس کی لُک اتنی ہی خوبصورت ہوتی جائے گی۔ سلم فٹ کے چکر میں ہماری شلواریں بھی اوازار قسم کی ہو چکی ہیں۔
سب سے مشکل کام کندھے اور سینے پر قمیص کی ایسی فٹنگ ہے کہ بالکل بیٹھی ہوئی معلوم ہو، یعنی کہیں کوئی شکن نہ ہو، سلوٹ، جھول، بل ۔۔۔ کچھ بھی نہیں، ایک دم ہموار اور پلین نظر آنا چاہیے۔ اگر ایسا ہے تو آپ کا درزی باکمال ہے۔
فٹنگ والے ریڈی میڈ سوٹ بہت آئیڈیل قسم کی جسامت کے لیے بنائے جاتے ہیں یا پھر ایک دم تھیلے قسم کا سین ہوتا ہے۔ اگر آپ ان دونوں میں سے کسی ایک صورت حال پہ پورا اترتے ہیں تو پھر یہ سب غم پالنے کی ضرورت نشتہ، راضی بہ رضا، تن بہ تقدیر، خوش باش و خوش پوشاک رہیں اور چین کی بانسری بجائیں۔
شلوار قمیص میں سادگی کیا ہوتی ہے اور اس میں کیا پُرکاریاں دکھائی جا سکتی ہیں، یہ پیچیدہ ترین بات ہے۔
تین چار موٹے موٹے اصول ذہن میں رکھ لیجے۔
مڑے ہوئے کالر، جیسے پتلون پر پہننے والی ڈریس شرٹ کے ہوتے ہیں، سب سے باریک کام کرتے ہیں لیکن انہیں ہم بہت ایزی لے جاتے ہیں۔
کالر کی موٹائی، اس کی لمبائی اور اس کا نوکیلا کونا ۔۔۔ یہ آپ کی پہلی لُک، پہلا امپریشن طے کرتے ہیں، ان پر خصوصی توجہ دیں۔
چھوٹی گردن کے لیے کالر کی موٹائی کم رکھوائیں۔ اگر نارمل گردن ہے تو بھی کالر کی موٹائی کم ہونا چاہیے، اگر آپ کے خیال میں آپ کی گردن لمبی ہے صرف تب موٹا کالر آپ کو سوٹ کرے گا۔
کندھے اگر چوڑائی میں کم ہوں تو کالر کے فلیپ کی لمبائی نسبتاً کم رکھنی چاہیے، بڑا کالر آپ کے کندھوں کو دبا دیتا ہے۔ اگر آپ کی جسامت باڈی بلڈر ٹائپ ہے، تب کالر کی لمبی نوک آپ کو سوٹ کر سکتی ہے۔
کالر بنانا خود اپنی ذات میں ایک مشکل کام ہے، مہنگا ترین جوڑا دھلنے کے بعد بے کار ہو جاتا ہے اگر کالر میں بلبلے آ جائیں۔ اچھی بکرم اور معیاری پریس ہر درزی کے پاس نہیں ہوتے۔ اس سب سے بچنے کے لیے بہترین عمل یہ ہے کہ بین (بینڈ) کالر بنوا لیں۔ نہ ڈھولا ہوسی نہ رولا پوسی!
ہاں بین کالر کی چوڑائی پر بھی وہی سارے اصول لاگو ہوتے ہیں جو اوپر بتائے ہیں۔ ایک چیز اضافی ذہن میں رکھ لیجے کہ اگر آپ داڑھی طویل رکھنے کے ارادے میں ہیں تو کالر ساری داڑھی کی شکل خراب کر دیتا ہے۔ اس صورت میں کالر جتنا باریک ہو گا داڑھی اتنی ہی کم سیٹ کرنا پڑے گی۔
اور ہاں، کالر جتنا باریک ہو، بٹنوں والی پٹی کی موٹائی بھی عین اسی تناسب سے رکھوائیں، قمیص پروقار دکھائی دے گی۔
بغیر کالر کے گلا ’مغزی‘ والا گلا کہلاتا ہے، اگر کندھے اور سینہ چوڑا دکھانا مقصود ہے تو اس سے بہتر کوئی آپشن نہیں، لیکن اسے پہننے کا طریقہ یہ ہے کہ اوپر تک بٹن بند ہوں ورنہ آل حریان بنے گھومتے رہیں گے۔ کابلی شلوار قمیص بھی ایک اچھا تجربہ ہو سکتا ہے اگر فرنٹ پہ کام اپنی مرضی سے کروایا جائے۔
سادگی میں ایک اور چیز کلیوں والا کرتہ ہے۔ اسے سمجھانا میرے بس میں نہیں لیکن اگر آپ فٹنگ کانشس نہیں ہیں اور بھرپور آرام دہ کوئی چیز پہننا چاہتے ہیں تو درزی سے فرمائش کیجے، وہ بنا دیں گے اور آپ دعائیں دیں گے۔
جیبوں کی بات کر لیتے ہیں۔ اگر آپ سگریٹ نوش ہیں، سواری کی چابی رکھنی ہے، بٹوہ بھی رکھتے ہیں اور ایک دو موبائلوں بغیر زندگی ادھوری لگتی ہے تو شلوار قمیص میں دو فرنٹ اور سائیڈ کی جیبیں ضرور رکھوائیں۔ شلوار کی جیب میں بھی کوئی عیب نہیں بس تھوڑا کونے میں ہو کر سامان نکالیے ورنہ بندہ عجیب خفیہ سا لگتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرنٹ جیبوں کا ایکسٹرا فائدہ یہ ہے کہ جتنا مرضی کپڑا باریک ہو آپ کو بنیان نہیں پہننا پڑے گی اور ساتھ ساتھ تھوڑا فارمل پن بھی آ جائے گا شلوار قمیص میں۔
ایک چیز رہ گئی۔ شلوار پہنی جائے یا پائجامہ؟
شلوار آپ کو فارمل بوٹ پہننے کی آپشن نہیں دیتی، زیادہ سے زیادہ مکیشن جوتے پہنے جا سکتے ہیں، کوئی بھی سینڈل یا کھسے نما کوئی چیز لیکن شلوار میں طبیعت آسان باش رہتی ہے، بندہ چار دن بھی کہیں پھنس جائے تو سکون سے گزار سکتا ہے۔
دوسری طرف پائجامہ ہے۔ پائجامہ بالکل پتلون کی طرح ٹریٹ کیا جا سکتا ہے، جو مرضی پہنیں، تسمے والے جوتے، جوگر، سینڈل، کولہاپوری چپل، کھسے ۔۔۔ کچھ بھی ۔۔۔ لیکن پائجامہ سلوک بھی پتلون والا کرے گا آپ کے ساتھ، آج کل کے پائجاموں میں شریف آدمی اطمینان سے سو نہیں سکتا۔ ایک چیز اور یاد رکھیں کہ پائجامے کے ساتھ پشاوری چپل حرام ہے۔ اس کی وجہ میں آپ کو نہیں واضح کر سکتا لیکن کسی نے بھی پہنا ہو تو دیکھ لیجے، بس سب کچھ واضح ہو جائے گا۔
شلوار قمیص میں ڈیزائن داری، سٹائل، جدت، ان سب چیزوں پر ایک پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے، بلاگ اپنا پہلے ہی معمول سے طویل ہو چکا ہے اس لیے تھوڑے کو بہت جانیے اور فقیر کو اجازت دیجیے، زیادہ آداب۔