روسی تحقیق کاروں نے اتوار کو جینیاتی تجزیے کے بعد روس کے نجی فوجی گروپ ویگنر کے سربراہ ایوگینی پریگوزن کی موت کی باضابطہ طور پر تصدیق کر دی ہے۔
قبل ازیں رواں ہفتے ایک نجی طیارے کے اچانک گرنے کے واقعے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فضائی حادثے میں کریملن کے ملوث ہونے کی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں۔ یہ واقعہ ویگنر کی جانب سے ماسکو کی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کے ٹھیک دو ماہ بعد پیش آیا ہے۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی کی ترجمان سویتلانا پیترینکو کا کہنا ہے کہ ’تیور ریجن میں فضائی حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں مالیکیولر جینیاتی معائنے مکمل کر لیے گئے ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق: ’نتائج کے مطابق جان سے جانے والے تمام 10 افراد کی شناخت ہو گئی ہے جو فلائٹ لسٹ میں بیان کردہ فہرست سے مطابقت رکھتی ہے۔‘
بدھ کو حادثے کا شکار ہونے والے ایمبریئر نجی طیارے میں سوار دیگر نو افراد میں پراسرار شخصیت کے مالک دمتری اتکن بھی شامل ہیں جو ویگنر کے آپریشنز کا انتظام کرتے تھے اور انہوں نے مبینہ طور پر روسی ملٹری انٹیلی جنس میں خدمات انجام دیں۔ر
وسی حکام نے حادثے کے بعد فضائی ٹریفک کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا آغاز کیا لیکن حادثے کی ممکنہ وجہ کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعے کو صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں فضائی حادثے کو ’المناک‘ قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے افواہوں کو ’مکمل جھوٹ‘ قرار دیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کی ہنگامی صورت حال کی وزارت نے بدھ 23 اگست کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جانے والا ایک نجی ایمبریئر لیگیسی طیارہ ٹیور ریجن میں کوچینکینو گاؤں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا ہے۔
جہاز میں سات مسافر اور تین عملے کے اہلکار شامل تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق جہاز میں سوار تمام افراد کی موت کی تصدیق کر دی گئی تھی۔