پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ نو مئی کے پرتشدد واقعات ملک کو ’خانہ جنگی‘ اور ’بغاوت‘ کی جانب لے جانے کی کوشش تھی جس کا ہدف آرمی چیف اور ان کی ٹیم تھی۔
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے یہ بات اتوار کی شب نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو دیے ایک انٹرویو میں کہی۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا کسی بھی ٹی وی چینل کو یہ پہلا انٹرویو تھا۔
انٹرویو میں نگران وزیر اعظم نے نو مئی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’نو مئی کے واقعے کے وقت میرے پاس معلومات نہیں تھیں مگر میرا تجزیہ یہی تھا کہ یہ بغاوت یا خانہ جنگی کی طرف لے جانے کی کوشش تھی اور اس کا ہدف موجودہ آرمی چیف اور ان کی ٹیم تھی۔‘
نو مئی واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں کارروائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں کہیں بھی عسکری تنصیبات یا فوجیوں پر حملہ ہو تو عموماً ضابطہ یہی ہوتا ہے کہ معاملہ فوجی عدالتوں میں ہی جاتا ہے۔‘
انتخابات کی تاریخ کے اختیار پر آئینی تشریحات پر ان کا کہنا تھا ’اگر یہ معاملات اعلیٰ عدلیہ کے سامنے آتے ہیں تو قانونی ماہرین اس پر اپنی رائے دیں گے اور اس کے نتیجے میں جو فیصلہ آئے گا اس کے ہم پابند ہوں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان سے سوال کیا گیا کہ اگر سپریم کورٹ 90 دن میں انتخابات کرانے کا کہے تو کیا وہ 90 دن میں انتخابات کروائیں گے؟ اس پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’اس پر کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے، ظاہر ہے اگر ملک کی اعلیٰ عدالتوں کی عزت اور تکریم پر سجمھوتا کیا گیا ہے تو ہمارے پورے جمہوری و معاشرتی نظام میں عدلیہ کا ستون ڈسٹرب ہوتا ہے اور طرز زندگی اور نظام سیاست کمپرومائز ہو جاتا ہے۔‘
ملک میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر حالیہ احتجاجی مظاہروں کے حوالےح سے نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہماری خزانہ اور توانائی کی ٹیم چھوٹی سے چھوٹی تفصیل میں جا کر اس مسئلے کا ایسے انداز میں قلیل مدتی حل تجویز کرنے جا رہی ہے جو ہمیں واپس نہ لینا پڑے۔‘