’غریب آدمی آمدن کے برابر بجلی کا بل کیسے ادا کرے؟‘: کراچی کے شہری

پاکستان میں حالیہ دنوں میں کئی شہروں میں شہری بجلی کے بلوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبہ کیا کہ حکومت بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لے۔

’انہوں نے بل اتنے بڑھا دیے ہیں ایک غریب آدمی کیسے ان کی ادائیگی کرے گا؟‘

یہ کہنا تھا کراچی کے ایک بازار میں چاندی کا کام کرنے والے فہیم محمد نعیم کا جو بجلی کے زیادہ بلوں کے خلاف ہونے والے ایک احتجاج میں شریک تھے۔

ان کے مطابق ان کا بل تقریباً اتنا ہی آیا ہے جتنی ان کی ماہانہ آمدن ہے۔

فہیم محمد کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ 25،30 ہزار پاکستانی روپے کماتے ہیں اور آپ کو 24 ہزار روپے کا بل آجاتا ہے۔ میں اسے کیسے ادا کروں؟ اسی لیے میں یہاں احتجاج کرنے آیا ہوں۔‘

فہیم نے کہا کہ وہ اگست کا بجلی کا بل ادا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے جو 24 ہزار روپے تک آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جولائی میں ان کا بل تقریباً 17 ہزار روپے آیا تھا جبکہ گذشتہ سال اسی ماہ ان کا بل نو ہزار روپے تک محدود تھا۔

پاکستان کے اخبارڈان نے پیر (چار ستمبر) کو ایک اداریہ شائع کیا جس میں کہا گیا کہ ایک اوسط پاکستانی گھر اب اپنے اخراجات کا 50 فیصد بجلی کے لیے مختص کر رہا ہے۔ جبکہ چار سال پہلے ہر خاندان بجلی کی ادائیگی کے لیے اپنی آمدنی کا 15 سے 20 فیصد مختص کرتا تھا۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں کئی شہروں میں شہری بجلی کے بلوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبہ کیا کہ حکومت بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نعیم کی اہلیہ شگفتہ ناز کا کہنا ہے کہ ان کی فیملی ان دنوں صرف دو لائٹس اور چھت والا پنکھا استعمال کر رہی ہے لیکن بل ہر ماہ بڑھتے جا رہے ہیں۔

ان کی 15 سالہ بیٹی کو اس بات کی فکر تھی کہ اگر ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ان کے والد سکول کی فیس ادا نہ کر سکے تو انہیں سکول چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔

ایک خستہ حال عمارت کی پہلی منزل پر ایک چھوٹا سا کمرہ نعیم کی کام کی جگہ ہے جہاں وہ ایک شاگرد کے ساتھ بیٹھ کر سونے اور چاندی کے زیورات کی مرمت کرتے ہیں۔

نعیم گاہکوں کے پرانے اور داغ دار زیورات کو پالش بھی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ بجلی کی بندش کے باعث ان کے کام کا وقت آٹھ گھنٹے سے تقریباً آدھا رہ گیا ہے لیکن ان کی ورکشاپ کی بجلی کا بل دوگنا ہو چکا ہے۔

نعیم نے کہا کہ ’اگر چیزیں اسی طرح چلتی رہیں تو مالک کو یہ ورکشاپ بند کرنی پڑے گی۔ وہ ہماری تنخواہیں ادا نہیں کر سکے تو ہمیں ورکشاپ بند کرنی پڑے گی۔ ہماری ملازمت چلی جائے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت