نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے عام انتخابات اگلے سال جنوری یا فروری سے پہلے ہی ہو جائیں۔
جمعرات کو آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں میزبان عاصمہ شیرازی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے عام انتخابات، عوام کی نگران حکومت سے توقعات، معاشی اہداف اور انڈیا سے تعلقات سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی گفتگو کی۔
میزبان کی جانب سے اس سوال کے جواب میں کہ ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ انتخابات جنوری یا فروری میں ہوجائیں گے؟‘ نگران وزیراعظم نے جواب دیا: ’ہوسکتا ہے اس سے پہلے بھی ہوجائیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’چونکہ اس کا تعین الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کرنا ہے تو ہم بھی اس انتظار میں ہیں کہ جیسے ہی وہ تاریخ کا اعلان کرتے ہیں تو اس سے جڑی ہوئی جتنی بھی تیاری ہے وہ مکمل کرکے، ان کو سپورٹ کرکے اپنا آئینی فریضہ ادا کریں اور گھر کو جائیں۔‘
انتخابات میں کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی، نگراں وزیر اعظم
— Aaj TV Urdu (@Aaj_Urdu) September 7, 2023
دیکھیئے نگراں وزیر اعظم @anwaar_kakar کی خصوصی گفتگو پروگرام "فیصلہ آپ کا" میں @asmashirazi کے ساتھ
مکمل پروگرام https://t.co/MnfYLDEd3z#AajNews #FaislaAapKaa #AnwaarulHaqKakar #CaretakerPM pic.twitter.com/CrtFdm0xi0
الیکشن کمیشن پاکستان نے یکم ستمبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کی حتمی تاریخ 30 نومبر 2023 مقرر کی گئی ہے اور اسی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔
اس سے قبل نئی حلقہ بندیوں کے حتمی اعلان کے لیے رواں سال 14 دسمبر کی تاریخ دی گئی تھی، تاہم الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حلقہ بندیوں کے دورانیے کو مزید کم کردیا ہے، جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں شروع ہوئیں کہ عام انتخابات اگلے برس جنوری یا فروری میں ہوسکتے ہیں۔
اس سوال پر کہ اگر سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابات جلد کروانے کا فیصلہ دے دیا جائے؟ نگران وزیراعظم انوار الحق نے کہا کہ ’ضرور۔ سپریم کورٹ ایک اپیکس باڈی ہے اور اس کے سامنے جتنے بھی قانونی سوال ہوتے ہیں، جب ان کا فیصلہ ہوجائے تو پھر وہ آپ پر لازم ہوتا ہے اور ہماری حکومت پر بھی ہے، کسی بھی حکومت پر ہے تو ہم کوشش کریں گے کہ اس پر عملدرآّمد اس کی روح کے مطابق کریں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عام انتخابات کے سلسلے میں ’لیول پلیئنگ فیلڈ سب کو ملے گا۔ پاکستان کے جتنے بھی ووٹرز ہیں، یہ ان کا اختیار ہے کہ وہ جس سیاسی رہنما کو چننا چاہتے ہیں، جس سیاسی جماعت کو چننا چاہتے ہیں، اس کے حق میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں، کسی ادارے کی مداخلت نہیں ہوگی، سب کو جلسوں کی اجازت ہوگی، تحریر و تقریر کی اجازت ہوگی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نگران وزیراعظم نے اپنی حکومت کو درپیش معاشی اور دیگر مسائل سے متعلق بھی بات کی اور بتایا کہ جو بھی وقت انہیں میسر ہے، اس کے اندر ’اہم اہداف‘ کو حاصل کرنے کے لیے وہ ’اپنے تیئں ایمانداری سے کوشش ضرور کریں گے۔‘
اپنی حکومت کے سب سے بڑے مسئلے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے معیشت کا نام لیا۔
نگران حکومت کے اختیارات سے تجاوز سے متعلق سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یہاں پر دو چیلنجز ہیں، ایک طرف آپ سے پبلک ڈیمانڈ توقعات کی صورت میں ہےکہ چونکہ آپ پر سیاسی دباؤ نہیں ہے تو آپ مشکل فیصلے لیں اور ڈیلیور کریں اور دوسری طرف ایک طبقہ ہے جو کہتا ہے کہ آپ کا یہ مینڈیٹ ہی نہیں لہذا آپ الیکشن کروائیں اور گھر جائیں۔
بقول انوار الحق کاکڑ: ’ہمیں ایک بیلنس قائم کرنا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے، ہم یہاں نہ طویل مدت کے لیے آئے ہیں، نہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے، کسی کے ذہن میں اس طرح کا خیال ہے تو وہ غلط فہمی دور ہوجائے تو بہتر ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’لیکن لانگ ٹرم نہ ہونے کے باوجود قوانین کے ذریعے جو ہمیں اختیارات دیے گئے ہیں، خصوصاً معاشی میدان میں، وہ دیے ہی اسی لیے گئے ہیں کہ وہ مشکل فیصلے جو مستقبل میں شاید کوئی سیاسی جماعت اگر نہ لے سکے، تو یہ ونڈو جو ہمیں بائی چانس مل گئی ہے، اسے پُر کریں۔‘
امارات، سعودیہ اور قطر نے سرمایہ کاری میں دلچسپی لی ہے، نگراں وزیر اعظم
— Aaj TV Urdu (@Aaj_Urdu) September 7, 2023
دیکھیئے نگراں وزیر اعظم @anwaar_kakar کی خصوصی گفتگو پروگرام "فیصلہ آپ کا" میں @asmashirazi کے ساتھ
مکمل پروگرام https://t.co/MnfYLDEd3z#AajNews #FaislaAapKaa #AnwaarulHaqKakar #CaretakerPM pic.twitter.com/97e1sc2nwm
نگران وزیراعظم نے یورپی یونین، وسطی ایشیا اور ترکی سمیت دیگر ممالک کے ساتھ معاہدوں پر بھی بات کی اور کہا کہ ان کی حکومت توانائی اور تجارتی معاہدے کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنیات جیسے شعبوں میں 25 سے لے کر 50 ارب ڈالر تک یا اس سے بھی زیادہ سرمایہ کاری آنے کی امید ہے اور ریکوڈک کے علاوہ جو سیکٹرز ہیں وہاں پر متحدہ عرب امارات، سعودیہ عرب اور قطر نے سرمایہ کاری میں دلچسپی لی ہے۔
انٹرویو کے دوران نگران وزیراعظم سے انڈیا سے تجارت سے متعلق بھی سوال کیا گیا، جس پر انہوں نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ صرف تجارتی تعلقات اہم نہیں، انڈیا برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے تیار نظر نہیں آتا جبکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا انڈیا کے مفاد میں ہے۔