سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی ایپکس کمیٹی نے ملک کی ’اقتصادی بحالی‘ کے لیے ناگزیر مجموعی کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
اسلام آباد میں جمعے کو ہونے والا پانچواں اجلاس تھا جس کی صدارت نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کی، جبکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نگران وفاقی وزرا، صوبائی وزرا اعلی اور متعلقہ اعلی سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے اجلاس میں متعلقہ وفاقی وزارتوں نے میکرو اکنامک چیلنجز، گورننس سے متعلق رکاوٹوں اور ریگولیٹری میکانزم میں موجود خالی جگہوں پر قابو پانے کے لیے اپنے منصوبے پیش کیے۔
’ان منصوبوں کا مقصد غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جانا اور اقتصادی ترقی کو تیز کیا جانا ہے۔‘
اے اپی پی کے مطابق کمیٹی نے مختصر، درمیانی اور طویل مدت میں کیے جانے والے مختلف اقدامات پر غور کیا تاکہ متوقع منافع کو حاصل کیا جا سکے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے مختلف عملی اقدامات کی منظوری بھی دی گئی جنہیں جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
وزیر اعظم کاکڑ نے وزارتوں کو عبوری حکومت کے پاس دستیاب وقت سے قطع نظر بہترین نتائج فراہم کرنے اور مستقبل کی حکومت کی مضبوط بنیاد رکھنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کے بعد تین وفاقی وزرا مرتضیٰ سولنگی (اطلاعات)، شمشاد اختر (خزانہ)، گوہر اعجاز (کامرس) اور محمد علی (توانائی) نے اسی شام میڈیا کو بریفنگ دی۔
مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ اجلاس نے ملک میں ڈالر، چینی اور پیٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ روکنے پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس نے عالمی معاہدوں کو جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے نقصان کا باعث بننے والے معاہدوں پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کو نجکاری، ایف بی آر کی ری سٹکچرنگ اور گردشی قرضوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے قیام سے غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں مدد ملے گی۔
کمیٹی کے پانچویں اجلاس میں یقین دلایا گیا کہ حکومتی اخراجات میں کمی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کابینہ کی کمیٹیوں کی بحالی کی خبر دیتے ہوئے کہا حکومت نجکاری پر توجہ دے رہی اور معیشت کو اوپن کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں پر قرضوں کا بوجھ ہے اور معیشت کی بحالی کے لیے اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ’برآمدات اور ریمنٹینس کم ہوئی ہیں جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ہے۔‘
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیشت کو بحال کرنے کے لیے پاکستانی مارکیٹ کو کھولنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی غیر متوقع نہیں۔
شمشاد اختر نے امید ظاہر کی کہ رواں مالی سال کے دوران بیرون ملک سے چھ ارب ڈالر اندرون ملک آئیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نگران وزیر توانائی علی محمد خان نے بتایا کہ اجلاس میں بجلی کی چوری روکنے کے اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا، جبکہ بجلی کی کئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے پر بھی تفصیلی بات ہوئی۔
’ڈسکوز کے بورڈز اور منیجمنٹ کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور سردیوں میں فاضل بجلی صنعتوں کو مناسبت قیمت پر دینے پر بات کی گئی۔
’سردیوں میں گیس کی قلت ہو گی۔کوشش ہے کہ صنعتوں کو فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ ملک کا پہیہ چلے اور برآمدات بڑھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ درآمدی بل کم کرنے کی غرض سے ملک میں مزید قدرتی ذخائر دریافت کرنے کی کوشش کی جائے گی، جبکہ مزید ایل این جی ٹرمینلز بنانے کی ضرورت بھی ہے۔
نگران وزیر کامرس گوہر اعجاز کا کہنا تھا ملکی برآمدات 78 ارب ڈالر سے 55 ارب ڈالر تک تک گری ہیں اور برآمدات میں اضافے کی سورت میں ڈالر کی 250 روپے تک گر سکتی ہے۔