پاکستان میں جاری مہنگائی کے خلاف ملک بھر کی طرح پاکستان بار کونسل کی کال پر پنجاب میں بھی وکلا کی ہڑتال جاری ہے۔
وکلا رہنماوں کے مطابق آئین کی پاسداری اور مہنگائی کے خلاف وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے۔ مقدمات کی سماعتیں ملتوی کی جا رہی ہیں۔
ملک بھر میں تمام بار ایسوسی ایشنز نے عدالتوں کو درخواست کی ہے کہ ہڑتال کے باعث وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے لہذا مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی جائے۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل بشارت اللہ خان نے کہا کہ ’پاکستان بار کی جانب سے منعقدہ پانچ ستمبر کو آل پاکستان بین الصوبائی وکلا نمائندہ کانفرنس کے متفقہ فیصلے پر آج ہفتے کو ملک بھر میں وکلا کا عدالتی بائیکاٹ جاری ہے۔ تمام عدالتوں کے ججز صاحبان سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ ہڑتال کے باعث مقدمات کی سماعت ملتوی کردیں۔‘
ہڑتال کا مقصد
پنجاب بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق عام انتخابات میں تاخیر کی قیاس آرائیوں کے باعث وکلا کو تشویش ہے اس لیے متفقہ طور پر 90 دن کی مدت کے اندر جیسا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 224 میں درج ہے الیکشن کرواۓ جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئین پاکستان کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان سے آزادانہ اور منصفانہ عام انتخابات کروانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
وکلا نے صدر پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا آئینی کردار ادا کریں اور آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔
اس کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 90 دنوں کے اندر الیکشن کروانے کے لیے موثراقدامات اٹھائیں۔
وکلا نے دوسرا مطالبہ یہ کیا کہ انہیں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے نہ روکا جائے اور بلا جواز گرفتاریاں ختم کرکے گرفتار وکلا کو رہا کیا جائے۔
وکلا کا مطالبہ ہے کہ لائرز پروٹیکشن ایکٹ پر فوری عمل درآمد کرایا جائے۔
چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بار کونسل آصف شہزاد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وکلا کی جانب سے پنجاب بھر میں ہڑتال کامیابی سے جاری ہے۔ پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کی کال پر وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہورہے۔ ہماری ہڑتال کا مقصد مہنگائی میں اضافہ، بجلی کے زائد بلوں پر آواز اٹھانا بھی ہے اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ حکومت سے یہ مطالبہ بھی کر ہے ہیں آئین پر عمل درآمد کرتے ہوئے 90 دن میں الیکشن یقینی بنائیں۔ کیونکہ مسائل تب ہی حل ہوں گے جب نئی جمہوری حکومت قائم ہوگی۔‘
انہوں نے دعوی کیا کہ ’اسلام آباد، راول پنڈی، پشاور، کوئٹہ، کراچی ،لاہور سمیت پنجاب کے اضلاع ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، فیصل آباد بہاولنگر، ساہیوال، قصور، گجرانوالہ، گجرات، لیہ، میانوالی اور جھنگ میں بھی وکلا عدالتی بائیکاٹ کر رہے ہیں۔‘