ایران نے عالمی جوہری ادارے کے تجربہ کار معائنہ کاروں کا عہدہ واپس لے لیا

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا، ’آج کے فیصلے سے، تہران نے ایران کے لیے نامزد ایجنسی کے سب سے تجربہ کارمعائنہ کاروں کے تقریبا ایک تہائی کو مؤثر انداز میں ہٹا دیا ہے۔‘

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی چھ مارچ 2023 کو آسٹریا کے شہر ویانا میں ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے ہیں (اے ایف پی/ ایلکس ہلادا)

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے ایران کی جانب سے اپنے متعدد انتہائی تجربہ کار معائنہ کاروں سے ایکریڈیشن واپس لینے کے ’غیر متناسب‘ عمل کی مذمت کی ہے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ایک بیان میں کہا، ’اسلامی جمہوریہ ایران نے آج مجھے این پی ٹی سیف گارڈز معاہدے کے تحت ایران میں تصدیقی سرگرمیوں کو انجام دینے والے متعدد تجربہ کار ایجنسی انسپکٹروں کا عہدہ واپس لینے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا، ’اس سے قبل ایک اور تجربہ کار ایجنسی انسپکٹر کا عہدہ بھی واپس لے لیا گیا تھا۔‘

رافیل گروسی نے مزید کہا، ’آج کے فیصلے سے، تہران نے ایران کے لیے نامزد ایجنسی کے سب سے تجربہ کارمعائنہ کاروں کے تقریبا ایک تہائی کو مؤثر انداز میں ہٹا دیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے متاثرہ ساتھیوں کو ’افزودگی کی ٹیکنالوجی میں خاص علم حاصل‘ تھا، جنہوں نے اس سے پہلے آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات کے تحت ایرانی افزودگی تنصیبات میں ضروری تصدیق کا کام کیا تھا۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کا مزید کہنا تھا، ’یہ اقدام، اگرچہ جس کی این پی ٹی سیف گارڈز معاہدے میں باضابطہ طور پر اجازت ہے، ایران نے اس طریقے سے استعمال کیا  ہے جو آئی اے ای اے کی ایران میں اپنے معائنے کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کی صلاحیت کو براہ راست اور شدید طریقے سے متاثر کرتا ہے۔‘

انہوں نے کہا، ’میں اس غیر متناسب اور غیر معمولی یکطرفہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں جو ایران میں ایجنسی کی تصدیق کی سرگرمیوں کی معمول کی منصوبہ بندی اور طرز عمل کو متاثر کرتا ہے اور ایجنسی اور ایران کے مابین موجود تعاون کے کھلم کھلا خلاف ہے۔‘

رافیل گروسی نے کہا، ’موثر تعاون کے بغیر، اعتماد اور بھروسہ مبہم رہے گا اور ایجنسی ایران میں اپنے تصدیقی مینڈیٹ کو مؤثر طریقے سے انجام دینے اور قابل اعتماد یقین دہانی کرانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی کہ ایران میں جوہری مواد اور سرگرمیاں پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔‘

2015 میں دنیا کی بڑی طاقتوں نے ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران سخت اقتصادی پابندیوں سے ریلیف کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو روکے گا۔

لیکن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے نکل گئے اور دوبارہ پابندیاں عائد کردیں۔

اس کے بدلے میں تہران اپنے جوہری پروگرام میں تیزی لے آیا اور جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے عزائم کی تردید بھی کرتا رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ معاہدہ بحال کرنے کی کوششیں اب تک بے نتیجہ رہی ہیں۔

امریکہ اور ’ای تھری گروپ‘جو فرانس، جرمنی اور برطانیہ پر مشتمل ہے، اب آئی اے ای اے کے بورڈ اجلاس میں تہران کے خلاف نئی قرارداد کے مطالبے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

امریکہ اور ای تھری گروپ نے ہفتے کے وسط میں ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا، ’ایران ایجنسی کے ساتھ بات چیت کرنے سے دانستہ انکار کر رہا ہے۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران اپنی ذمہ داریوں پر مکمل طور پر عمل نہیں کرتا ہے تو بورڈ کو چاہیے کہ اپنے سیکریٹریٹ کی حمایت اور ایران کو جوابدہ بنانے کے لیے مزید کارروائی کرنے کے لیے تیار رہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ ایران کے اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے تمام وعدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران ’خود کو جوہری ہتھیاروں سے لیس کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘

نیتن یاہو نے مزید کہا، ’اسرائیل اس خطرے سے خود کو بچانے کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہوگا وہ کرے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا