شہید بےنظیر آباد میں فائرنگ کے تبادلے میں چار افراد جان سے گئے

حملے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ لواحقین نے لاشیں قومی شاہراہ پر رکھ کر ٹریفک بند کر دی ہے۔

سندھ پولیس اور رینجرز اہلکار 12 دسمبر 2021 کو سکیورٹی ڈیوٹی پر (اے ایف پی/فائل فوٹو)

سندھ کے ضلع شہید بےنظیر آباد کے قصبے سکرنڈ کے قریب گاؤں ماڑی جلبانی کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اور رینجرز کی فائرنگ سے چار افراد جان سے گئے جب کہ دو خواتین سمیت پانچ افراد زخمی بھی ہو گئے ہیں۔

یہ واقعہ شام پانچ بجے کے قریب پیش آیا۔ واقعے کے بعد ورثا نے لاشیں قومی شاہراہ پر سکرنڈ شہر کے قریب ماہ ون چوک پر رکھ کر دھرنا دیا ہے، جس کے باعث دونوں اطراف میں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔

احتجاجی دھرنے کی سربراہی کرنے والے ماڑی جلبانی کے رہائشی مٹھل جلبانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’شام کا وقت تھا، گاؤں کے لوگ کھیتی باڑی سے واپس آ رہے تھے کہ اچانک پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ مٹھل جلبانی کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد جان سے گئے اور دو خواتین سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے۔‘

مٹھل جلبانی کے مطابق: ’جان سے جانے والوں اور زخمی ہونے والے کسی بھی فرد پر کسی بھی تھانے پر ایف آئی آر تک درج نہیں ہیں۔ تمام افراد بےقصور اور نہتے تھے۔ بڑا ظلم ہوا ہے۔ انصاف ملنے تک ہم احتجاج ختم نہیں کریں گے۔‘

مٹھل جلبانی کے مطابق واقعے کے بعد اہلکار متعدد افراد کو اپنے ساتھ لے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس خبر کے فائل ہونے تک قومی شاہراہ پر دھرنا جاری تھا۔ واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا کہ زخمیوں کو چنگچی رکشے میں ہسپتال لے جایا جا رہا تھا۔

ترجمان پاکستان رینجرز سندھ نے اس بارے میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ رینجرز اور پولیس کا سکرنڈ میں مشترکہ آپریشن خفیہ ادارے کی جانب سے شرپسند اور جرائم پیشہ افراد کے موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔ 

ترجمان پاکستان رینجرز سندھ کے مطابق: ’ہائی ویلیو ملزمان کے پاس بارودی مواد اور اسلحے کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ رینجرز اور پولیس کو دیکھتے ہی شرپسند عناصر نے حملہ کر دیا۔ حملے کے نتیجے میں رینجرز کے چار جوان زخمی ہو گئے۔ پولیس اور رینجرز کی جوابی کارروائی میں تین حملہ آور جان سے گئے۔‘ 

انڈپینڈنٹ اردو نے سندھ حکومت کا موقف جاننے کے لیے نگران وزیر داخلہ سندھ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز سے رابطہ کیا تاہم اس خبر کے فائل ہونے تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اس سلسلے میں پولیس کا موقف جاننے کے لیے سینیئر سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) شہید بےنظیر آباد کیپٹن (ر) حیدر رضا سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے اس واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان