افغانستان میں سابق صدر اشرف غنی کی حکومت میں سرکاری چینل ریڈیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی سپورٹس نشریات کی اینکر ڈیوہ پتنگ نے طالبان کی حکومت آنے کے بعد پہلی مرتبہ ملک کا سفر کیا ہے اور ان کی ویڈیوز اور تصاویر پر سوشل میڈیا پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔
افغانستان پہنچنے پر ڈیوہ پتنگ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پہلی تصویر پوسٹ کی، جس میں ان کے ہاتھ میں ایک گلدستہ بھی نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کیپشن لکھا: ’سلام افغانستان۔‘
Salam Afghanistan pic.twitter.com/C4DQ2wqHsw
— Diva Patang (@DivaPatang) September 26, 2023
انہوں نے افغانستان کی سڑکوں پر گاڑی چلاتے ہوئے اپنی ایک ویڈیو بھی ایکس پر پوسٹ کی، جس میں انہیں روایتی افغان لباس اور سر پر دوپٹہ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
From #Parwan to #Kabul pic.twitter.com/AF6I42fbO2
— Diva Patang (@DivaPatang) September 28, 2023
ڈیوہ پتنگ کی اس ویڈیو پر ایکس کے صارف سعید اللہ ترکئی نے لکھا: ’خوشی ہو رہی ہے کہ آپ بغیر کسی روک ٹوک کے اپنے ملک میں گاڑی چلا رہی ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ وطن کی ہر بیٹی اور بچی آپ کی طرح آزادی سے اور آرام سے زندگی بسر کر سکے۔‘
ډیوه جانې،
— Saeedullah Taraky (@srtaraky) September 28, 2023
خوښ یم چې په خپل وطن کې بغیر له کوم عذر موټر چلوې. خوښ یم چې د خپل وطن د آرامي، سکون او مالکیت احساس راکوې. ښه شیبې درته غواړم.
هیله لرم د وطن هره لور او او هر بچی ستا په شان د سکون، آرامي او مالکیت احساس ولري. زموږ خویندې باید مکتبونو او پوهنتونو ته ولاړې شي. کار…
تاہم کچھ صارفین کی جانب سے اس ویڈیو پر تنقید کرتے ہوئے اسے افغانستان میں ’زمینی حقائق کے برعکس‘ قرار دیا گیا۔
غزل شریفی نامی صارف نے لکھا: ’یہ ہمارے لیے کتنی افسوس کی بات ہے کہ ہم یہاں گاڑی خود نہیں چلا سکتے، نہ چہرہ کھلا رکھ سکتے ہیں اور نہ شوہر، بھائی یا والد کے بغیر گاڑی میں کسی غیر مرد کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں لیکن آپ کو یہ اجازت دی گئی ہے۔‘
How shameful you are to all of us as women. I’m not allowed to drive, but you are allowed to drive, why? I’m not allow to let my hairs be shown, but you are allowed, why? I’m not allowed to talk and be with any men except my brothers / husband, but you are allowed to, why?
— Ghazal sharifi (@sharifi_ghazal) September 29, 2023
عطا اللہ خان نے کہا کہ ’افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہے اور شٹل کاک برقعے کے بغیر کسی کو باہر جانے کی اجازت نہیں ہے لیکن طالبان حکومت نے خود کو اچھا ثابت کرنے کے لیے ایک ماڈل لڑکی کو کچھ ویڈیوز بنانے کی اجازت دی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈیوہ پتنگ کی ویڈیوز پر بعض صارفین کی جانب سے سوالات بھی کیے گئے، جس کے جواب انہوں نے خود دیے۔
’وائس آف امریکہ‘ کی پشتو سروس دیوا کے ساتھ منسلک صحافی رحمان بونیری نے سوال کیا ہے کہ ’کیا افغان طالبان کی جانب سے حجاب اور خواتین پر سفری پابندی ختم ہوگئی یا وہ حکم صرف غریب خواتین کے لیے ہے۔‘
جس پر ڈیوہ پتنگ نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے سوالیہ انداز میں لکھا: ’حجاب اور سفری پابندی؟شاید آپ کی معلومات مکمل نہیں ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’رہی بات حجاب کی تو میں اپنے والد کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہی ہوں تو اس میں بے حجابی کی بات ہی ختم ہوگئی۔‘
افغان صحافی سمیع یوسفزئی نے ڈیوہ پتنگ کی افغانستان میں لی گئی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’افغانستان کے سفر سے لطف اٹھائیں اور اگر کوئی آپ کی شخصیت سے حاسد ہے تو ان کو چاہیے کہ ایک کپ قہوہ پی کر سٹریس دور کرے۔‘
@DivaPatang
— Sami Yousafzai (@SamiYousafzaii) September 26, 2023
از سفر کابل جان لذت ببرید، آنهایی که به شخصیت شما حسادت می کنند باید چشمان خود را ببندند ، نفسی طولانی بکشند و در مگ چای سبز بریزند ستریس خود را بیرون کند
خپل وطن ګل وطن pic.twitter.com/AKTJIonHhn
ڈیوہ پتنگ نے افغانستان کے صوبے بامیان میں واقع بدھ مت کے آثار قدیمہ کا بھی دورہ کیا اور وہاں بچوں کے ساتھ بنائی گئی ویڈیو بھی ایکس پر پوسٹ کی۔
With my beautiful friends in #Bamiyan
— Diva Patang (@DivaPatang) September 28, 2023
بامیان pic.twitter.com/wqn7wFSX5J
اسی ویڈیو پر ایک صارف نے سوال پوچھا: ’کیا بامیان میں بدھ مت کے آثار پر خواتین کے جانے پر پابندی نہیں ہے؟ تو اس کے جواب میں ڈیوہ نے لکھا کہ ’ایسی کوئی پابندی نہیں ہے اور ہر کوئی وہاں جا سکتا ہے۔‘