ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کیا: فیڈرل بورڈ آف ریونیو

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اس نے اپنے ہدف سے زیادہ ریوینیو جمع کیا ہے۔

ایف بی آر نے بتایا کہ ادارے نے اس عرصے میں 1978 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے 2041 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے (ایف بی آر فیس بک پیج)

پاکستان میں ٹیکس جمع کرنے کے ذمہ دار ادارے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو(ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ اس نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اپنے ہدف سے زیادہ ریوینیو جمع کیا ہے۔

ایف بی آر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ادارے نے اس عرصے میں 1978 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے 2041 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے۔

’ستمبر 2023 کے محصولات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ادارے غیر معمولی کوششیں کیں اور 794 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 834 ارب روپے جمع کیے جبکہ 37 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے جو کہ ستمبر 2022 میں جاری کیے گئے 18 ارب روپے کے مقابلے کئی گنا زیادہ ہیں۔‘

ایف بی آر نے مزید کہا کہ ستمبر 2023 کے دوران درآمدات میں شدید کمی کی وجہ سے درآمدی مرحلے پر صرف 254 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ اس سے گذشتہ ماہ یہ 299 ارب روپے تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پوسٹ کے ذریعے بتایا گیا کہ ’ایف بی آر ملکی ٹیکسوں بالخصوص براہ راست ٹیکسوں کے ذریعے 45 ارب روپے کے شارٹ فال کو پورا کرنے میں کامیاب رہا۔‘

اپنی ٹیم کی کوششوں کا سراہتے ہوئے ادارے نے لکھا، ’ٹیم ایف بی آر نے زبردست کام کیا ہے۔ ایف بی آر کے افسران اور اہلکاروں نے جس خلوص کا مظاہرہ کیا وہ مثالی تھا۔ ایف بی آر نہ صرف رواں مالی سال کے آئندہ مہینوں کے لیے مقرر کردہ ہدف کے حصول کے لیے بلکہ اسے عبور کرنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔‘

اس سے قبل ٹیکس گوشوارے جمع کرنے کے حوالے سے ایف بی آر متعدد بار کہا تھا کہ وہ 31 ستمبر کی حد تاریخ میں توسیع نہیں کرے گی تاہم اب ادارے نے توسیع دیتے ہوئے ایک نئی تاریخ کا علان کیا ہے۔

ایف بی آر نے مالی سال 2023 کے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ بھی 31 اکتوبر 2023 تک بڑھا دی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ تجارتی اداروں اور مختلف ٹیکس بار ایسوسی ایشنز کے مطالبے کے پیش نظر، یہ فیصلہ کیا گیا اور مذکورہ ریٹرن فائل کرنے کے لیے مزید توسیع نہیں دی جائے گی۔

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے معاہدے کی غرض سے پاکستان نے معاشی اصطلاحات اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوششیں جاری رکھیں۔ پی ڈی ایم حکومت کے دور میں مالی سال 2024 کے ٹیکس ریونیو کلیکشن کو نظرثانی کے بعد 9.415 کھرب روپے کردیا گیا تھا۔ 

کئی مہینوں تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والے مشاورتی اجلاسوں کے بعد رواں سال جولائی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری دی تھی، جس کے بعد قرض کی 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کے سیٹیٹ بینک میں جمع کروا دی گئی تھی۔

بقیہ 1.8 ارب ڈالر دو مزید جائزوں کے بعد دو اقساط میں پاکستان کو نو مہینے کے دوران ملنے ہیں، جس کے لیے پاکستان کو معاشی اصلاحات کا عمل جاری رکھنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت