بجٹ میں گاڑیوں کی ٹیکس ترمیم: گاڑیاں کتنی مہنگی ہوں گی؟

نئے مالی سال کے بجٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ 1300 سی سی سے اوپر کی درآمد شدہ گاڑیوں پر فکس ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کر دی جائے۔ یہ ترمیم ہونے کی صورت میں گاڑیوں کی قیمت پر کیا اثر پڑے گا، انڈپینڈنٹ اردو کی رپورٹ

حکومت پاکستان نے مالی سال 2023 اور 2024 کے بجٹ میں درآمد کی جانے والی گاڑیوں پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی حد (کیپ) کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے، کار سیکٹر ماہرین کے مطابق اس تجویز سے ان گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں فنانشل بل بھی پیش کردیا گیا ہے اور اراکین کی بحث کے بعد نیا فنانشل بل یکم جولائی 2023 سے نافذ العمل ہوگا۔

آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کرنے کے لیے ترمیم تجویز کی گئی ہے کہ 2005 میں جاری کیے جانے والے ایس آر او پر نظر ثانی کے بعد درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی ڈیوٹیز اور ٹیکسز ان کی قیمتوں کی مناسبت سے طے کیے جائیں۔

بجٹ تقریر میں لکھا گیا ہے کہ ’پرانی اور استعمال شدہ 1800 سی سی تک کی ’ایشین میک‘ گاڑیوں کی درآمد پر 2005 میں ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو کیپ کردیا گیا تھا، اب 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی ڈیوٹی اور ٹیکسز کیپنگ ختم کی جا رہی ہے۔‘

بجٹ تجویز کے مطابق 800 سے 1300 سی سی تک کی درآمد شدہ گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز پرانے ایس آر او کے مطابق ہی وصول کیے جائیں گے لیکن 1300 سے زیادہ سی سی کی گاڑیوں پر یہی ڈیوٹی اور ٹیکسز ان کی بازاری قیمت کے حساب سے وصول کیے جائیں گے۔

کیپ کرنے کا مطلب کیا ہے اور 2005  کا کیا قانون تھا؟

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے 2005  میں ایک سرکلر جاری کیا تھا جو چھ جون 2005 سے اب تک نافذ العمل تھا۔ اس سرکلر میں میں ایشین مارکیٹ (جس میں زیادہ تر جاپان سے درآمد شدہ گاڑیاں شامل ہیں) سے گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

اس سرکلر میں انجن طاقت کی شرح سے گاڑیوں پر ایک خاص ٹیکس مقرر کیا گیا تھا اور یہ ٹیکسز اور ڈیوٹی گاڑی کی قیمت کے مطابق نہیں بلکہ انجن کی ہارس پاور کے مطابق ہوتے تھے۔

 اس سرکلر کے مطابق؛ 

  • 800 سی سی تک کی گاڑیوں پر 4800 امریکی ڈالر( آج کل تقریباً 13 لاکھ 68 ہزار روپے) کی ڈیوٹی اور ٹیکس عائد تھے۔
  • 801 سی سی سے لے کر 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر چھ ہزار امریکی ڈالر(تقریباً 17 لاکھ روپے) کی ڈیوٹی اور ٹیکس عائد تھے۔
  • 1301 سی سی سے لے کر 1500 سی سی تک کی درآمد شدہ گاڑیوں پر 13 ہزار 200 ڈالر(تقریباً 34 لاکھ روپے) کی ڈیوٹی اور ٹیکس عائد تھے۔
  • 1501 سی سی سے لے کر 1600 سی سی تک گاڑیوں پر 18 ہزار 590 ڈالر(تقریبا 53 لاکھ روپے) کی ڈیوٹی اور ٹیکس عائد تھے۔
  • 1601 سی سی سے لے کر 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس 22 ہزار 550 ڈالر(تقریبا 64 لاکھ روپے) عائد تھے۔
  • 1800 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس 27 ہزار 940 ڈالر(تقریباً 80 لاکھ روپے) تھے۔

اب نئے مالی سال کے بجٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ 1300 سی سی سے اوپر کی درآمد شدہ گاڑیوں پر فکس ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کر دی۔ 

نئی تجاویز سے قیمتوں میں کیا تبدیلی آئے گی؟

چونکہ نئے مالی سال کے بجٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ 1301 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر 2005 والا سرکلر لاگو نہیں ہو گا تو اب درآمد شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کیا تبدیلی ہو گی اور ان گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی شرح کا تعین کیسے کیا جائے گا؟

اس حوالے سے فنانشل بل اسمبلی میں پیش ہونے کے بعد نیا سرکلر جاری کیا جائے گا تاہم فنانشل بل میں لکھا گیا ہے کہ اب 1301 سی سی سے زائد گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس گاڑی کی قیمت کے لحاظ سے لگائے جائیں گے۔

قبل ازیں گاڑیوں کی قیمت کا ان پر موجود ٹیکس اور ڈیوٹی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ مثلاً ٹویوٹا کی 1499 سی سی ایکوا، ہونڈا کی ویزل اور کسی بھی دوسری کمپنی کی 1499 سی سی کی گاڑی پر ایک جیسا ٹیکس عائد تھا۔ 

یعنی جاپان سے 1500 سی سی کی ایکوا گاڑی 20 لاکھ روپے میں منگائی جاتی تو اس پر 2005 کے قانون کے مطابق ڈیوٹی اور ٹیکس تقریباً 34 لاکھ روپے بنتے تھے اسی طرح ہونڈا کی 1500 سی سی گاڑی 30 لاکھ میں منگائی جاتی تو اس کی ڈیوٹی بھی 2005 کے قانون کے مطابق 34 لاکھ روپےعائد تھی، لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔

نئی تجاویز کے مطابق گاڑی کی قیمت کے لحاظ سے ڈیوٹی اور ٹیکس کا تعین کیا جائے گا۔

اس حوالے سے پاکستان کار ڈیلرز اینڈ امپورٹرز ایسی سی ایشن کے صدر میاں شعیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بجٹ میں ڈیوٹی اور ٹیکسز کے حوالے سے جو تجویز دی گئی ہے اس سے قیمتوں پر اتنا زیادہ فرق نہیں بڑھے گا تاہم بعض گاڑیاں مہنگی ہو جائیں گی۔

گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ کے حوالے سے میاں شعیب کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی قیمتیں ڈالر ریٹ میں اضافے کی وجہ سے زیادہ بڑھی ہیں۔ 

کیا بعض گاڑیوں کی قیمت کم ہو سکتی ہے؟

پاک وہیلز کے بانی سنیل سرفراز منج کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فکس ڈیوٹی اور ٹیکس میں ترمیم سے کچھ گاڑیوں کی قیمتیں بڑھیں گی تو کچھ کی قیمتیں کم ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔

’اب 1300  سی سی سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کا تعین قیمتوں کے لحاظ سے ہوگا لیکن پہلے ایسا نہیں تھا، بہرحال ابھی یہ ایک بجٹ تجویز ہے اور اس کی تفصیل بعد میں آجائے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنیل سرفراز منج کے مطابق ’یہ ترمیم صرف درآمد شدہ گاڑیوں کے حوالے سے ہے، مقامی سطح پر بننے والی گاڑیوں کے حوالے سے ٹیکسز میں ابھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ لیکن ود ہولڈنگ ٹیکسز میں اگر کیپیٹل ویلیو ٹیکس لگاتے ہیں، تو اس سے شاید مقامی سطح پر گاڑیاں کچھ حد تک مزید مہنگی ہو جائیں گی۔‘

اب گاڑی کی ڈیوٹی و ٹیکس کس حساب سے ہوں گے؟

گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس کا تعین اب گاڑی کی قیمت کے حساب سے ہوگا لیکن یہ کس فارمولے کے تحت ہو گا، اس حوالے سے سنیل سرفراز منج نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گاڑی جس سال میں بنی ہے، گاڑیوں کی ویب سائٹ پر موجود اسی قیمت کے حساب سے اس پر ڈیوٹی کا تعین کیا جائے گا جب کہ سالانہ ڈیپریسی ایشن منہا کر لی جائے گی۔

مثلاً ’ایک گاڑی کی قیمت 10 ہزار ڈالر ہے اور وہ تین سال پرانی ہے تو پاکستانی قوانین کے مطابق ہر ماہ گزرنے پر اس کی قیمت ایک فیصد کم ہو جائے گی، یعنی تین سال پرانی گاڑی پر 36  فیصد قیمت کی رعایت لاگو ہو گی اور یہ رعایت منہا کرنے کے بعد ڈیوٹی اور ٹیکس عائد ہوں گے۔‘

یعنی 10 ہزار ڈالر کی گاڑی میں سے 3600 ڈالر منہا کرنے کے بعد بقایا 6400 ڈالر پر ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

’یہ ڈیوٹی کم سے کم  150 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 550 فیصد تک ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت