گلگت بلتستان حکومت کے مطابق دنیا کے بلند ترین قدرتی سٹیڈیم میں کرکٹ میچ آج کھیلا جا رہا ہے۔
کرکٹ میچ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 12ویں بلند ترین چوٹی راکاپوشی کے دامن میں واقع پسان کرکٹ سٹیڈیم میں دو روزہ کرکٹ میلہ آج سجے گا جس میں گلگلت بلتستان کے ضلع نگر، دیامراور ہنزہ کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔
پسان کرکٹ سٹیڈیم ضلع نگر کے راکاپوشی چوڑی کی دامن میں واقع سطح سمندر سے آٹھ ہزار 400 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
محکمہ سیاحت گلگلت بلتستان کے مطابق: ’پسان کرکٹ سٹیڈیم دنیا کا بلند ترین قدرتی کرکٹ سٹیڈیم ہے جس کو گذشتہ سال کرکٹ میچز کے لیے کھول دیا گیا تھا۔‘
گذشتہ سال بھی اسی سٹیڈیم میں کرکٹ ٹورنمنٹ کا انعقاد کیا گیا تھا جس کو دیکھنے ملکی و غیر ملکی شائقین پہنچ گئے تھے اور اسی سال بھی محکمہ سیاحت کے مطابق بڑی تعداد میں شائقین کرکٹ میلےکو دیکھنے پہنچ گئے ہیں۔
یہ کرکٹ سٹیڈیم پہلی بار کیسے دریافت ہوا؟
گلگلت بلستستان کے محکمہ سیاحت کے ویب سائٹ پر اسی کرکٹ سٹیڈیم کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ پہلی مرتبہ ایک مقامی صحافی کی جانب سے اس جگہ کی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھی جس کو صارفین نے بہت پسند کیا تھا۔
محکمہ سیاحت کے مطابق یہ سٹیڈیم گرمی میں کرکٹ کھیلنے کے لیے نہایت موزوں مقام ہے کیونکہ یہاں پر درجہ حرارت 20 ڈگری سنٹی گریڈ سے اوپر نہیں جاتا۔
یہ سٹیڈیم محکمہ سیاحت کے مطابق راکاپوشی اور دیران چوٹی کے دامن میں واقع ہے اور پسان مرکزی بازار سے تقریبا ایک گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع ہے۔
اس سٹیڈیم میں کرکٹ میلے کے انعقاد کا مقصد محکمہ سیاحت کے مطابق یہاں کے کرکٹ ٹیلنٹ کو دنیا کو دکھانا ہے اور ساتھ میں اس جگہ کی خوبصورتی بھی دنیا کو دکھانا ہے۔
گلگلت بلتستان کی حکومت اس سٹیڈیم کو دنیا کا بلند ترین قدرتی سٹیڈیم قرار دے رہی ہے یعنی یہ قدرتی طور پر سٹیڈیم کی طرز کا بنا ہے۔
دوسری جانب دنیا کا بلند ترین کرکٹ سٹیڈیم (قدرتی نہیں) ’ٹور مائی انڈیا‘ نامی ویب سائٹ کے مطابق انڈیا کی ریاست ہماچل پردیش میں واقع چیل کرکٹ سٹیڈیم ہے جو سطح سمندر سے سات ہزار 500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
اسی ویب سائٹ کے مطابق چیل کرکٹ سٹیڈیم 1893 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اور اس کو پولو گراؤنڈ کے طور بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ سٹیڈیم سیاحوں کے لیے بھی دلچسپی کی ایک جگہ ہے جہاں جا کر سیاح ستلج وادی، شملہ اور کساؤلی کا نظارہ دیکھ سکتے ہیں۔
اس سٹیڈیم کو ویب سائٹ کے مطابق پٹیالہ کے مہاراجہ بوپیندر سنگھ، جو کرکٹ کے شوقین تھے، نے پہلے اس جگہ کو گرمائی موسم کی گھر کے لیے چنا تھا لیکن بعد میں 1893 میں اس جگہ پر کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کیا تھا۔
پسان کرکٹ سٹیڈیم اور چیل کرکٹ سٹیڈیم کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) یا کسی مستند ادارے نے دنیا کی بلند ترین قدرتی یا تعمیر شدہ سٹیڈیم قرار نہیں دیا ہے۔
بلند ترین جگہ پر کرکٹ میچ کھیلنے کا ریکارڈ
گینیز بک اف ورلڈ ریکارڈ نامی ادارہ دنیا میں ریکارڈز بنانے کی سرٹیفیکیٹ دینے کا مستند ادارہ ہے۔ اسی ادارے کے مطابق 26 ستمبر 2014 کو تنزانیہ کی چوٹی کیلی منجارو میں کھیلے گئے ’ماؤنٹ کیلی میڈنس‘ نامی میچ کو دنیا میں بلند ترین مقام پر کھیلے گئے میچ کا اعزاز حاصل ہے۔
گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق یہ میچ سطح سمندر سے 18 ہزار 871 فٹ کی بلندی پر کھیلا گیا تھا جو ٹی20 میچ تھا اور آئی سی سی کے قوانین کے مطابق کھیلا گیا تھا۔
اس میچ میں دو ٹیموں نے شرکت کی تھی جس میں ایک کی نمائندگی انگلینڈ کے سابق نائب کپتان ہیتھر نائٹ اور دوسری ٹیم کی نمائندگی انگلینڈ ہی کے سابق کرکٹ اشلے گیلز کر رہے تھے۔
یہ میچ پہلے 20 اورز کا رکھا گیا تھا لیکن خراب موسم کی وجہ سے ہر ایک ٹیم کو 10 اورز تک محدود کیا گیا تھا اور میچ میں مجموعی طور پر 25 کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا جبکہ آئی سی سی کے قوانین کے مطابق ایمپائرز اور دیگر عملہ بھی موجود تھا۔