پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے منگل کو کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی جا رہی ہے جبکہ افغانستان نے پاکستان سے ’کم سے کم ایک سال‘ کا وقت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ ’یکم نومبر تک وہ (غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی) رضا کارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک چلے جائیں ورنہ انہیں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔‘
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ یہ فیصلہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد یکم نومبر تک اپنے ملک نہیں جاتے تو ہمارے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں ڈی پورٹ کریں گے۔‘
دوسری جانب کراچی میں افغانستان کے قونصل جنرل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پاکستان سے افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے ’کم سے کم ایک سال‘ کا وقت دیں۔
افغان قونصل جنرل سید عبدالجبار کا کہنا تھا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ پاکستان لمبے عرصے تک مہمان نوازی کرنے کے بعد افغانوں کو ایک دم قلیل وقت میں نکال رہا ہے۔
’میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے فائدے میں نہیں ہے۔ یہ تو ایک نفرت پھیلانے کی بات ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ ان کو وقت دے۔ یہ عزت سے واپس جائیں۔‘
سید عبدالجبار نے مزید کہا: ’کم سے کم ایک سال کا وقت دینا چاہیے تاکہ وہ اپنا نظام بنا سکیں۔ یہاں لوگ عرصے سے رہ رہے ہیں، کسی کا کاروبار ہے، رشتہ داری ہے اور اپنا سیٹ اپ ترتیب سے دے کر جانے کے لیے وقت چاہیے ہوتا ہے۔ ایک مہینہ میں تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔‘
وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’یکم نومبر کے بعد سے کوئی بھی شخص، کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزہ کے بغیر ہمارے ملک میں داخل نہیں ہوگا۔‘
نگران وزیر داخلہ نے اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک افغان شہریوں کے لیے ای تذکرہ ہوگا اور پیپر تذکرہ نہیں چلے گا۔‘
پاکستان میں گذشتہ چند روز سے یہ خبریں گرم ہیں کہ حکومت نے غیر اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کے خلاف بڑی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
افغان پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے ’افغان ریفیوجی کونسل آف پاکستان‘ کے رہنما حاجی عبد اللہ بخاری نے گذشتہ ہفتے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں دعویٰ کیا تھا کہ نو سے 19 ستمبر تک پاکستان میں پولیس نے چار ہزار سے زائد افغان باشندوں کو حراست میں لیا جن میں سے قانونی دستاویزات موجود ہونے کے باعث 2800 کو تو رہا کر دیا گیا جبکہ 1200 کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے وزارت سیفران کے وفاقی سیکرٹری پرویز احمد جنجوعہ نے بھی بدھ 27 ستمبر کو اسلام آباد میں ایک تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افغانوں کو پہلے مرحلے میں واپس بھیجا جائے گا اور یہ کام جلدی ہو گا۔‘
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہونے والے ایپلکس کمیٹی میں لیے جانے والے دیگر فیصلوں کے حوالے سے نگران وزیر داخلہ نے بتایا کہ ’یکم نومبر سے ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس کے لیے وزارت داخلہ میں ایک ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے تاکہ جتنی بھی غیرقانونی جائیدادیں ہیں ان لوگوں کی جو غیرقانونی طور پر یہاں رہ رہے ہیں اور غیرقانونی جائیدادیں اور غیرقانونی کاروبار بنائے ہیں، ہمارے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں یا وہ کاروبار جو عیرقانونی شہریوں کے ہیں لیکن پاکستانیوں کے ساتھ ملک کر چل رہے ہیں۔ ہماری قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز انہیں ڈھونڈیں گی اور ہم ان کاروباروں اور جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرفراز بگٹی نے مزید بتایا کہ ’شناختی کارڈ کے اجرا کے حوالے سے بھی فیلصہ لیا گیا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’نادرا کے ریکارڈ میں موجود پاکستانیوں کے شجروں میں کسی کو شامل کر دیا جاتا ہے اور وہ پاکستانی شہری بن جاتا ہے۔ اس سب کے خلاف بھی بہت سخت قسم کے اقدامات لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے پاس ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولت آ گئی ہے۔ ہم ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروائیں گے ان لوگوں کے جو پاکستانی شناختی کارڈ رکھتے ہیں لیکن وہ پاکستانی نہیں ہیں۔‘
افغان پناہ گزینوں کی گرفتاریوں پر افغان سفارت خانے کا ردعمل
غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکی باشندوں بشمول افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن پر کابل حکومت کی طرف سے فوری طور پر تو کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا البتہ اسلام آباد میں قائم افغانستان کے سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں گذشتہ دو ہفتوں سے افغان پناہ گزینوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
د پاکستاني چارواکو له پرله پسې ژمنو سره سره، په پاکستان کې د پولیسو له لوري د افغان کډوالو نیول او ځورول، لاهم دوام لري.
— Embassy of Afghanistan in Islamabad (@AfghanembassyI1) October 3, 2023
د تیرو دوو اونیو په ترڅ کې ګڼ شمېر افغانان د پاکستان په مختلفو ساحو کې نیول شوي. په اسلام آباد او شاوخوا سیمو کې چې اکثریت اسناد لرونکي کډوال پکې میشت دي؛
۱/۶
افغان سفارت خانے کے بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے خلاف ’دن رات‘ کارروائیاں جاری ہیں اور ہزاروں گرفتاریاں کی گئی ہیں جن میں ایسے افغان بھی شامل ہیں جن کے پاس ایمگریشن دستاویزات تھیں۔
پناہ گزینوں سے متعلق امور حال ہی میں دونوں ممالک کے درمیان زیربحث رہے ہیں اور گذشتہ ماہ کے اواخر میں افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی مندوب آصف درانی کے دورہ کابل کے موقع پر اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلام آباد میں افغان سفارت خانے نے منگل کو بیان میں ایک بار پھر ’پاکستان پر زور دیا کہ افغان پناہ گزینوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے، کیوں کہ اس سے دوطرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔‘